Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 6 فروری، 2022

خواب جزیرے نہیں بلکہ عملی دنیا کے باسی

    اِس جگ بیتی میں سب سے اہم نکتہ 

 سست مگر درست‘ کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے ۔ تم کامیابی کے سب سے بلند زینہ پر پہنچ  سکتے ہو   ۔

دنیا کی امیر اور کامیاب ترین شخصیات میں سے ایک وارن بفٹ صرف 11 برس کے تھے، جب انہوں نے اپنا پہلا شیئر 38 ڈالر میں خریدا۔

 ایک دن بفٹ نے خود سے وعدہ کیا کہ 30 برس کی عمر میں انہوں نے کسی طرح کروڑ پتی بننا ہے اور اگر وہ اپنے اِس مشن   میں ناکام ہوا۔ تووہ  اوماہا کی سب سے  اونچی بلڈنگ سے چھلانگ لگا کر خودکشی کر لے گا ۔

 وارن بفٹ نے معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہاورڈ یونیورسٹی میں داخلے کےلئے اپلائے کیا، لیکن ان کی درخواست رد کر دی گئی، لیکن اس  نے ہمت نہ ہاری اور بعدازاں اپنی محنت اور ٹیلنٹ کے بل بوتے پر دنیا کی 10 امیر اور کامیاب شخصیات کی فہرست میں شامل ہوا، ہاورڈ یونیورسٹی آج بھی اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ وارن بفٹ کو داخلہ نہ دے کر انہوں نے یونیورسٹی کی تاریخ کا سب سے غلط فیصلہ کیا تھا۔

 بفٹ کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اُس وقت کے امریکا کے سب سے کامیاب سرمایہ کار بنجامن گراہم سے سرمایہ کاری کا علم حاصل کرے۔ اس  نے بنجامن کے ساتھ مفت میں کام کرنے کی درخواست بھی کی، لیکن وہ بھی رد کر دی گئی۔ 

بفٹ نے ہمت نہ ہاری اور جدوجہد جاری رکھی، اس  نے سرمایہ کاری کے مختلف آئیڈیاز خود سے تخلیق کرنا شروع کر دئیے اور اُنہیں باقاعدگی سے بنجامن کو بھیجنا شروع کر دیا۔ بفٹ کے نئے خیالات اور سرمایہ کاری میں رجحان سے متاثر ہو کر بنجامن نے بفٹ کو 12 ہزار ڈالر سالانہ تنخواہ پر نوکری پر رکھ لیا۔ یہ تنخواہ 1954ء میں کسی بھی اوسط درجے کے ملازم کی تنخواہ سے چار گنا زیادہ تھی۔بفٹ کو نوکری پر رکھنے کے صرف دو برس بعد بنجامن نے ریٹائرمنٹ لے لی۔ جبکہ بفٹ نے عملی طور پر سرمایہ کاری کے وہ تمام گُر استعمال کرنا شروع کردئیے جو اس  نے بنجامن سے سیکھے تھے۔

 بفٹ جب 26 برس کی عمر کو پہنچا تو اُس کی دولت ایک لاکھ چالیس ہزار ڈالر تھی۔ یعنی تیس برس کا ہونے میں ابھی صرف چار برس باقی رہ گئے تھے اور بفٹ ملین ایئر کا سٹیٹس حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

٭۔ 1962ء میں ’سست مگر درست‘ کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے آخر وہ ساڑھے چار لاکھ ڈالر کا مالک بن گیا۔ صرف دو برس میں  بفٹ کی پارٹنر شپ کامیابی کی بلندیوں پر پہنچ گئی اور اُس کی کمپنی کی قدر 17 ملین ڈالر ہو گئی، جس میں بفٹ کی حصے داری 1.8 ملین ڈالر تھی۔ یوں وارن صرف 28 برس کی عمر میں کمپاؤنڈ افیکٹ کا استعمال کرتے ہوئے ملین ایئر کا سٹیٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اور ایک وقت وہ بھی آیا کہ اُس  کی دولت کی کل مالیت 115 ارب ڈالر تک پہنچی گئی ۔

٭٭٭٭٭٭

اُفق کے پار بسنے والے باہمت اور نیک دل دوستو !۔کبھی آپ نے سوچا کہ جب آپ نے تعلیم چھوڑی اُس کے بعد چالیس سال کی عمر پر پہنچنے کے بعد آپ کی ذھانت ، لیاقت  تجربے  اور آمدنی میں اضعافہ  ہوا    یا آپ وہیں کے وہیں تھے جہاں سے آپ نے اپنا رزقِ کے حصول کا سفر شروع کیا ۔ 

یاد رکھیں ایک انمٹ داستانِ ہمت کا ایک سنہری اصول ۔

پریشانی اور رکاوٹیں انسانی ہمت کا راستہ نہیں روک سکتیں اگر وہ اپنے ارادے میں پختہ اور کامل یقین رکھتا ہو۔

رحمة للعالمين نے اِن عربی الفاظ میں انسانوں کو بشارت دی :۔

وَلاَ تَهِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ [3:139]  

٭٭٭٭٭٭٭

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔