اُفق کے پار بسنے والے میرے پنشنرز دوستو۔
آپ سب کے علم میں ہے کہ ، ہائیکورٹس ، خیبر پختون خواہ ، بلوچستان اور سندھ کے فیصلے کے مطابق ۔
گروپ لائف انشورنس کی جمع کروائی گئی رقوم کی پنشنرز کو منافع کے ساتھ واپس کی جائیں ۔
سپریم کورٹ آف پاکستا ن کا آرڈر ۔ صوبوں کی ہائی کورٹس کا فیصلہ
9
جون کے گرینڈ الائنس ملازمین و پنشنرز کے احتجاج میں جو، تنخواہیں اور
پنشن میں اضافہ کروانے کے لئے بجٹ 2022-2023 پاکستان قومی اسمبلی میں
پیش ہونے سے پہلے ، فنانس منسٹری کے سامنے ہوا ، میں سول آرمڈ فورس کے
ایک صوبیدار (ر) شمس چترالی نے پوچھا ، کہ جناب گروپ لائف انشورنس کی
ریٹائرڈ ملازمین کی واپسی کا کیا ہوا ۔ جس پر میں نے ایک بیان دیا کہ ، 10
جون کے بعد ہم اب GLI کے کیس کو دیکھیں گے۔ آپ اپنی درخواستیں ہمیں
بھجوانا شروع کر دیں ۔
پہلی
درخواست آل پاکستان پنشنرز کے آفس میں ٍسی اینڈ ڈبلیو کے ریٹائرڈ ہیڈ
کلرک مہر نبی ولد نوروز علی پارا چنار سے 10 جون شام کو وٹس ایپ پر وصول
ہو ئی ۔
میں
نے ابھی تک یہ معاملہ چیئرمین سے ڈسکس نہیں کیا تھا ۔ سوچا کہ ایک ہفتے کے
آرام کے بعد اِس معاملے کے خدو خال سنورتے ہیں کہ اِس حکامِ بالا تک
پہنچانے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے ۔ اکتوبر 2021 سے غور و خوض تو
کیا مگر سرا پکڑائی نہیں دے رہا تھا ۔ اِس درخواست کے بعد لگاتار 10
درخواستیں اور پارا چنار سےوٹس ایپ ہوئیں اور یہ سول آرمڈ فورسز کے گریڈ
14 تک کی ملازمین کی تھیں اور دو ٹیچرز بھی شامل تھے ۔ 17 جون 2022 کو
مجھے ایک نوجوان محمد حسنین کا فون آیا ۔
" سر میں نے اپنے والد کی جی
ایل آئی کی واپسی کی درخواست۔ آپ کے آفس بھجوادی ہے ۔ کب تک پیسے مل جائیں
گے ۔ مجھے پڑھائی کے سلسلے میں ضرورت ہیں " ۔
جس
پر بوڑھے کو وقت کی نزاکت کا احساس ہو ا ۔ لہذا ایمرجنسی بنیاد پر کام
شروع کردیا ۔ اپنے ملازمین ساتھیوں سے رابطہ کیا ۔ ابھی کچھ پلاننگ کر رہا
تھا کہ ایک پنشنر کا فون آیا ۔
" سر میں 2000 میں ریٹائر ہوا تھا ۔ میری 100 فیصد پنشن کب ہو گی "
آپ کی پنشن 74 سال کی عمر میں 100 فیصد ہو گی لیکن ، اُس کے لئے آپ کو درخواست دینا ہوگی "
سر درخواست کیوں ؟ میری پنشن تو آرہی ہے ، اکاؤنٹ والوں کو تو خود بخود 100 فیصد کرنا چاھئیے "
"
تاکہ اُنہیں یقین آجائے کہ آپ ، حیات ہیں ، میں آپ کو درخواست وٹس ایپ کر
دیتا ہوں وہ بھر کر دیگر کاغذات کے ساتھ ۔ اپنی 74 ویں سالگرہ کے بعد
بھجوا دینا ، پہلے نہیں ، ورنہ ردّی کی ٹوکری میں ڈال دی جائے گی ۔
سر آپ مدد نہیں کر سکتے ؟
میں
یہ مدد کرسکتا ہوں کہ آپ کی درخواست ، کلرک کو ذاتی طور پر وصول کرواؤں
اور وصولی کے دستخط لوں ۔ آپ کو بھجوا دوں ، لیکن اگر آپ اسے پاکستان پوسٹ
سے اکنالج منٹ کے ساتھ بھجوائیں تو وہ زیادہ بہتر ہو گا ۔
موبائل بند کرنے کے بعد میرے ذہن میں گھنٹی بجی ،
درخواست ۔ آپ کی حیات کا ثبوت ہوتی ہے !!
لہذا ، تمام پنشنرز اپنی درخواستیں ، متعلقہ محکمے کے اکاؤنٹ کے شعبے کو بھجوائیں ۔
لیکن
کیا یقین ہے کہ اِن پر عمل کرتے ہوئے ، ہر یکم جولائی کو ، زندہ رہ جانے
والے ملازمین کی جی ایل آئی کی رقوم کے اپنی صوابدید کے مطابق
،استعمال کرنے والے ہائی کورٹس کے احکام کے مطابق منافع سمیت واپس کرنا
تو دور کی بات ، اصل زر ہی واپس کرنے کے روادار نہیں ہوں گے !
اُن
کی تو ، ہر سال زندہ رہ جانے والے ،1 تا 16 کے 80 فیصد ملازمین کر بچ
جانے والی رقوم سے کھڑی کی جانے والی لنکا ڈھے جائے گی !
تو اُفق کے پار بسنے والے ، پیارے جی ایل آئی کی اپنی رقوم واپس مانگنے پنشنرز ! آپ کا کیا خیال ہے ؟؟
تو مجھے ، جو فون آیا وہ صوبیدار (ر) جلال خان ، محسود سکاؤٹ کا آیا جس نے مجھے پریشان کر دیا ۔
"
آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن کے اِس فارم کے راستے میں کسی نے پکٹ لگا
لی تھی۔ پکٹ سمجھتے ہیں آپ ؟؟ نہیں کوئی بات نہیں یہ خالصتاً سول آرمڈ فورسز کا کوڈ ورڈ ہے ۔ جو سڑک پر لگائی گئی سیکیورٹی چیک پوسٹ کے لئے بولا جاتا ہے ۔
جس میں رنگین تصویر ۔بجلی کے جنریٹر سے ،فارم کی رنگین فوٹو سٹیٹ کیوں کہ پارا چنار میں نہ بجلی آتی ہے اور نہ ہی انٹر نیٹ مبلغ 300 روپے سکہ رائج الوقت مانگا جارہا تھا اور بذریعہ ٹی سی ایس ۔ آل پاکستان پنشنرز کے آفس، بذریعہ ٹی سی ایس بھجوانے کی قیمت الگ ، اگر پنشنرز چاھے تو خود پاکستان پوسٹ سے بھجوادے ۔ جس کے جواب میں اُسے 3 سے پانچ لاکھ جی ایل آئی ملے گا ۔
بوڑھے نے فوجی
تربیت کے مطابق ، پکٹ لگانے والوں کی جنم پتری کھوجنا شروع کر دی ، جس پر
تین نام سامنے آئے ۔ تینوں سے موبائل پر بات کی ۔ پھر پارا چنار میں موجود
سول آرمڈ فورسز ، فرنٹیئر کور اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں سے وٹس
ایپ کئے ہوئے فارم پر دیئے گئے نمبروں سے بات کی ، اُنہیں بتایا کہ فوراً
، پکٹ لگانے والوں کے پاس جائیں اور اُنہیں خبردار کریں کہ ، کہ فارم پر
لکھے ہوئے موبائل نمبر سے فون آیا ہے ۔ کہ یہ غیر اخلاقی اور غیر اسلامی
حرکت فوراً بند کی جائے ورنہ ۔ تمام نتائج کی ذمہ داری اُن پر آئے گی ۔
پھر بوڑھے نے فوراً چیئرمین ، انجنیئر بشیر احمد بلوچ کو حقیقت حال سے آگاہ کیا اور اُن کے مشورے سے ،پنشنرز کے نام سے ، ایک درخواست بنائی اور تمام رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ
پنشنرز کو ، وٹس ایپ کردی ۔
کہتے
ہیں نا سفر وسیلہءِ ظفر ہے ، درخواست ، پنشنرز کو ملتے ہی ، بوڑھے کا وٹس
ایپ دونوں اقسام کے کمنٹس سے بیدار ہو گیا ۔ بوڑھے نے چپ کرکے منفی
کمنٹس کرنےوالوں کو یہ پوسٹ بھجوادی ۔ اُفق کے پار بسنے والے میرے نیک دل پنشنر دوست !
میں
نے رفاع یونیورسٹی اسلام آباد میں ، بی بی اے اور ایم بی اے کے سٹوڈنٹس
کوPersonality Development اور OSHA بطور وزٹنگ فیکلٹی پڑھایا تھا۔
یہ 50 کریڈٹ گھنٹوں کے کورس ہوتے تھے اور میں نے یہ فوجی تربیت کے مطابق پڑھایا ۔
جب میں آخری نکتے، RESULTS DEPICTS PERSONALITY " کو سمجھاتا تھا تو بس یہ ایک جملہ بولتا تھا ،
کسی بھی برائی کو ختم کرنے کے لئے ، انسان میں جو ENERGY بیدار ہوتی ہے ۔اُس کا خاتمہ اُس کی۔ یعنیشخصیت (منفی یا مثبت) پر ہوتا ہے !
یوں نتائج ، انسانی شخصیت کا آئینہ بن جاتے ہیں ۔
اوریہ اِس آفاقی سچ کی بنیاد پر ہوتا تھا ۔
وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ۔ فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا۔ قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا۔ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا ۔
آپ سب دوستوں کا شکریہ ❤️🌹😍🥰🍬🍩
پنشنر دوستو !
درخواست فارم اتنا مشکل نہ تھا ۔ لیکن لکھنے والوں کے لئے بہت مشکل گریڈ 1 تا 11 کے پنشنرز کی مجبوری کہ اُنہیں گروپ انشورنس کے سلسلے میں آخری ادا کردہ رقم یاد نہیں تھی اور وہ
پنشنرز جو 10 سال پہلے ریٹائر ہوگئے وہ بھی اِن میں شامل ہیں ۔ اُس وقت یہ
رقم اُنہیں تھوڑی لگتی تھی ۔ لیکن اگر اب یہ حکومت واپس کرے تو یہ اُن کی
غربت میں سہارا ہے ۔ آپ سوچ رہے ہوں گے یہ رقم تھوڑی ہو گی ۔ تو ماضی کا یہ
خط پڑھیں جو ایسے ہی ایک درخواست گذار نے سندھ ہائی کورٹ سے کیس جیتنے کے
بعد ، 26 نومبر 2021 کو بالا حکام کو اپنے گروپ انشورنس کے ملازمت کے
دوران جمع کروائے رقم اور منافع جو مبلغ 21 لاکھ روپے بنتا ہے ۔ لکھا ۔ کیا
سمجھے ؟؟

تو پنشنر دوستو ، آپ کی آسانی کے لئے ، درخواست میں تبدیلی کی ۔تصویر کی شرط ہٹا دی ۔ تاکہ پنشنر کا خرچہ نہ ہو ۔ نام ، پنشنر نمبر یعنی پی پی او نمبر یا سول آرمڈ فورسزکا سروس نمبر اور جس محکمے سے ملازمت کے بعد ریٹائر ہوا ۔ اور نیا فارم گرینڈ الائنس ایمپلائز اور پنشنرز کے لوگو کے ساتھ وٹس ایپ کر دیا ۔
اب اِس ، بلیک اینڈ وہائٹ ،درخواست کی قیمت ، شناختی کارڈ کے فرنٹ کی فوٹو کاپی کی قیمت کی وجہ سے یہ ایک پنشنر کے لئے نہایت سستی ہو گئی ۔ لیکن اِس کے باوجود ہدایت میں صاحب ثروت پنشنر سے درخواست کی کہ وہ گریڈ ایک سے 11 تک کے پنشنرز کی مدد کریں اوراُن کے محکمے کے حساب سے لسٹ بنا کر اکٹھی درخواست پوسٹ آفس سے ، اس ناموں کی لسٹ کے حساب سے بھجوائیں ۔
فرد واحد درخواست نہ بھجوائے اور نہ وٹس ایپ کرے ۔

مزید مضامین پڑھیں :