٭- روح القدّس نے محمدﷺ کو الصلوٰۃ کی انسانی کے لئے اہمیت ، اللہ کی طرف سے بتائی :
٭- روح القدّس نے محمدﷺ کو قرب الصلوٰۃ کے لئے اللہ کا مفصل حکم بتایا :
3- غسل کے لئے پانی نہ ہو تو طیب صعید کا استعمال کیا جائے ۔
٭- روح القدّس نے محمدﷺ کو اقام الصلوٰۃ سے پہلے غسل، مسح اور طہارت کا مفصل حکم، اللہ کی طرف سے بتایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ
1- جب ذہنی حالت ٹھیک نہ ہو۔
وَأَنتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ
2- جب جسمانی حالت ٹھیک نہ ہو ۔ غسل کے بعد اجازت ہے۔
وَلاَ جُنُبًا إِلاَّ عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّى تَغْتَسِلُواْ
وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَآئِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ
فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ
إِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا [4:43]
٭- روح القدّس نے محمدﷺ کو اقام الصلوٰۃ سے پہلے غسل، مسح اور طہارت کا مفصل حکم، اللہ کی طرف سے بتایا :
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَى الصَّلٰوةِ
1- وضو و مسح طریقہ ۔
فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡهَكُمۡ وَاَيۡدِيَكُمۡ اِلَى الۡمَرَافِقِ وَامۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِكُمۡ وَاَرۡجُلَكُمۡ اِلَى الۡـكَعۡبَيۡنِ ؕ
2- طہارت۔
وَاِنۡ كُنۡتُمۡ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوۡا ؕ
3- وضو و مسح کی وجوہ:
وَاِنۡ كُنۡتُمۡ مَّرۡضَىٰۤ اَوۡ عَلٰى سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡكُمۡ مِّنَ الۡغَآٮِٕطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ
4- پانی نہ ملنے کی صورت میں استثناء:
فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَيَمَّمُوۡا صَعِيۡدًا طَيِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡهِكُمۡ وَاَيۡدِيۡكُمۡ مِّنۡهُ ؕ
5- غسل، مسح اور طہارت میں کوئی حرج نہیں ۔
مَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيَجۡعَلَ عَلَيۡكُمۡ مِّنۡ حَرَجٍ وَّلٰـكِنۡ يُّرِيۡدُ لِيُطَهِّرَكُمۡ وَ لِيُتِمَّ نِعۡمَتَهٗ عَلَيۡكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ [5:6]
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اعترافِ گناہ اور اور اللہ توبہ قبول کروانے کے لئے ، اللہ کو صدقہ دینے کے بعد اقام الصلوٰۃ ہوتی ہے ؟
٭- روح القدّس نے محمدﷺ کو اعترافِ گناہ کے بعد توبہ کا حکم، اللہ کی طرف سے بتایا :
1- اعترافِ گناہ- Confession :
1- اعترافِ گناہ- Confession :
وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا
بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّـهُ أَن
يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿9:102﴾
2- صدقہ لینے کے بعد رسول اللہ ﷺ کی صلاۃ برائے طہارت و تزکیہ نادم عبداللہ :
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ
صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ
صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿9:103﴾
3-عمل صالح میں عملِ غیر صالح غلطی سے مل جانے پر ،صرف اللہ کو، مالِ تلافی (صدقہ) دینے کے بعد توبہ قبول ہوتی ہے :
أَلَمْ
يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُوَالصَّدَقَاتِ أَنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿9:104﴾
٭- روح القدّس نے محمدﷺ کو اعترافِ گناہ کے بعد توبہ کے لئے گناہ گاروں سے جمع ہونے والے الصدقات کی تقسیم کا حکم، اللہ کی طرف سے بتایا :
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿9:60﴾
نوٹ : الصدقات اللہ کے معاشی نظام ، الزکاۃ کا ایک حصہ ہے ،اللہ کے معاشی نظام کے باقی حصے ، خمس ، خیرات ، نذر اور انفاق ہیں ۔
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿9:60﴾
نوٹ : الصدقات اللہ کے معاشی نظام ، الزکاۃ کا ایک حصہ ہے ،اللہ کے معاشی نظام کے باقی حصے ، خمس ، خیرات ، نذر اور انفاق ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭