ٹڈی ، اللہ کی مخلوق ہے اور اُس کی غذا سبزہ ہے ۔یہ صحراؤں میں پلتی ہے اور بالغ ہو کر اُڑنے کے بعد جہاں سے گذرتی ہے ، ہریالی کو چٹ کر جاتی ہے ۔
زیریں نقشے میں ، ٹڈیوں کی افزائش کے علاقوں کی نشاندہی کی ہے ، یہ ہندو پاک میں راجھستان ، چولستان اور تھر کے صحراء ہیں ۔ مغرب کی طرف ایران ، خطہءِ عرب میں سعودی عرب کا جنوبی علاقہ اومان اور یمن ہیں ۔ افریقہ میں اریٹیریا، ایتھوپیا ، صومالیہ اور کینیا کے علاقے شامل ہیں ۔
دور سے ٹڈی دل بھورے بادل یا ریت کا طوفان نظر آتا ہے ، لیکن قریب آنے پر یوں لگتا ہے کہ آسمان پر اُڑتے سائے لہرا رہے ہیں ۔
ٹڈیوں کی یہ جمِ غفیر فوج ، ہوا کی سمت اُڑتی ہے اور ان کے سر پر لگے ہوئی قدرتی اینٹینا ، سبزے کی مہک کی جانب راہنمائی کرتے ہیں ، ٹڈیوں کی یہ فوج ایک دن میں 150 کلومیٹر تک اُڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1961میں اُس وقت نوشہرہ میں گورنمنٹ پرائمری سکول (موجودہ ایف جی بوائز ہائی سکول)میں دوسری جماعت کا طالبعلم تھا ۔ کہ اچانک ٹڈی دل سے سکول کی فضاء بھر گئی ہم کلاسوں سے باہر نکلے ، تو بڑی بڑی ٹڈیاں سکول کے درختوں پر منڈلا رہی تھیں اور سب سے حیرت کی یہ بات تھی پٹھان بچے ٹڈیاں پکڑتے ، پر نوچتے اور مزے سے کھاتے ، کہ پٹھان اساتذہ بھی پیچھے نہیں تھے -
چھوٹا بھائی جو کلاس ون میں پڑھتا تھا اُس نے
بھی مزے سے کھائیں ، لیکن میں نے اِس شرط پر کھانے کا وعدہ کیا کہ گھر جاکر
پکا کر کھاؤں گا ۔
گھر لایا ، تو والدہ نے تل کر دیں اور کھائیں ۔ والدہ نے بتایا :
" یہ مچھلیوں کی
طرح حلال ہوتی ہیں ، ہمارے ہاں اجمیر میں یہ راجپوتانہ سے آتیں ، لیکن ہم
انہیں تل کر کھاتے تھے ، کچی ہم سے نہیں کھائی جاتیں اُبکائی آتی تھی ۔
لیکن بابا اور بھائی کچی کھا جاتے تھے "۔
میرے نانا یوسف زئی تھے اور نانی نکھلؤ (لکھنؤ )کی ،لہذا کوئی شک نہیں رہا کہ پٹھان ٹڈی اِس لئے
کھاتے ہیں ، کہ ٹڈی اور مچھلی روایات کے مطابق ، قدرتی حلال ہیں ۔
روایت آپ بھی سُن لیں ۔جو امی نے بتائی ۔
" جب ابراہم نے ،اپنے کو ذبح کرنے کے لئے چھری چلائی تو ، اُن کی جگہ دنبہ رکھ دیا گیا ، چھری چلنے پر دنبہ ، چلایا اور زور سے،" میں"کی آواز نکالی تو ابراہم نے غصے میں چھری آسمان پر پھینکی ، چھری فضا میں گئی اُس نے ٹڈی کو حلال کیا اور پھر سمندر میں گرکر مچھلی کو حلال کر دیا ۔ لہذا ٹڈی اور مچھلی بغیر ذبح حلال قرار دی گئے "
" جب ابراہم نے ،اپنے کو ذبح کرنے کے لئے چھری چلائی تو ، اُن کی جگہ دنبہ رکھ دیا گیا ، چھری چلنے پر دنبہ ، چلایا اور زور سے،" میں"کی آواز نکالی تو ابراہم نے غصے میں چھری آسمان پر پھینکی ، چھری فضا میں گئی اُس نے ٹڈی کو حلال کیا اور پھر سمندر میں گرکر مچھلی کو حلال کر دیا ۔ لہذا ٹڈی اور مچھلی بغیر ذبح حلال قرار دی گئے "
ماں کی بات پر ہم نے آمنا و صدقنا ایمان لے آئے ، کیوں کہ ماں جھوٹ تو نہیں کہہ سکتی ؟ 1960 سے 2019 تک، ٹڈی دل راجپوتانہ ، چولستان اور تھر سے اُٹھتا ، فصلیں تباہ کرتا رہا ۔
USAIDکی وارننگ کے مطابق ، ٹڈی دل ایتھوپیا ، کینیا ، یوگنڈا اور ساوتھ سوڈان سے پرواز کرتے گا ، لہذا ہر کس و ناکس کو خبردار کیا جاتا ہے ۔اور اب 28 جنوری 2020 کے بعد تیزی سے پرورش پاتی ٹڈیوں کی فوج سے ایسے ملکوں کی فصلوں کو خطرہ لاحق ہے جہاں 80 فیصد سے زیادہ آبادی اپنی معاش کے لئے زراعت پر انحصار کرتی ہے۔
اطلاع کے مطابق ، ہارن آف افریقہ (ایتھوپیا)میں ٹڈیوں کی نئی نسل کی اطلاع ہفتے میں پہلے ضلع رایا میں دی گئی تھی اور اس کے بعد سے وہ اس خطے کے 40 اضلاع میں ہزاروں ہیکٹر میں پھیل چکی ہے۔
USAIDکے دفتر برائے مواصلات کا کہنا ہے ،
" ٹڈیوں کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لئے امریکی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ ہے۔ یہ ایجنسی 300 سے زائد کیڑوں کے ماہرین کو تربیت دے رہی ہے اور ٹڈیوں کے خلاف لڑنے کے لئے 5 ہزار سیٹ حفاظتی سامان کے مہیا کرے گی ۔
ٹڈیوں کی پیدائش کو ختم کرنے کے لئے حکام زمین پر طیاروں اور گاڑیوں سے متاثرہ علاقوں میں ادویات چھڑک رہے ہیں۔ کیوں کہ ابھی وقت ہے کہ اِن کی افزائش کو روکا جاسکے ، ورنہ فروری میں یہ پرواز کے لئے بالکل تیار ہوں گی ۔
ایف اے او کے مطابق 2003 اور 2005 میں 20 سے زیادہ ممالک میں خاص طور پر شمالی افریقہ میں ٹڈیوں کے پھیلنے سے کاشتکاروں کو 3.6 بلین لاگت کا نقصان اٹھانا پڑا ۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ، کیا پاکستا ن میں زراعت پر ہونے والے ممکنہ ٹڈیوں کی فوج کے حملے کے تدارک کا بندوبست کیا جاچکا ہے ، یا عوام ڈنڈے اور لاٹھیوں سے اُس کا استقبال کریں گے ؟
یا پھر حکومت کے غیرت دلوانے پر چولستان اور تھر کی یہ ٹڈیاں شائد ہندوستان کا رُخ کر لیں ۔ لیکن یہ یاد رہے کہ وہاں بھی راجپوتانہ کی ٹڈیاں مقابلے کے لئے تیار ہو رہی ہیں ۔ بس پہلی بارش کا انتظار ہے ۔
ارے ہاں! پاکستانی وزیر اسماعیل راہو کے مطابق ، ٹڈیوں کی بریانی بھی بنائی جا سکتی ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں :
٭- ٹڈی دل آپ کو کھا جائے گا!
٭- بر صغیر کی ملکہ ۔ مسور
٭-ماش کی دال ایک سکن ٹانک
٭- یہ منہ اور مسور کی دال
٭- مزدوروں کی دال - ملکہ مسور
٭-
٭Search Results
Translation result
English
Urdu٭٭٭٭٭٭USAIDکی وارننگ کے مطابق ، ٹڈی دل ایتھوپیا ، کینیا ، یوگنڈا اور ساوتھ سوڈان سے پرواز کرتے گا ، لہذا ہر کس و ناکس کو خبردار کیا جاتا ہے ۔اور اب 28 جنوری 2020 کے بعد تیزی سے پرورش پاتی ٹڈیوں کی فوج سے ایسے ملکوں کی فصلوں کو خطرہ لاحق ہے جہاں 80 فیصد سے زیادہ آبادی اپنی معاش کے لئے زراعت پر انحصار کرتی ہے۔
اطلاع کے مطابق ، ہارن آف افریقہ (ایتھوپیا)میں ٹڈیوں کی نئی نسل کی اطلاع ہفتے میں پہلے ضلع رایا میں دی گئی تھی اور اس کے بعد سے وہ اس خطے کے 40 اضلاع میں ہزاروں ہیکٹر میں پھیل چکی ہے۔
USAIDکے دفتر برائے مواصلات کا کہنا ہے ،
" ٹڈیوں کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لئے امریکی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ ہے۔ یہ ایجنسی 300 سے زائد کیڑوں کے ماہرین کو تربیت دے رہی ہے اور ٹڈیوں کے خلاف لڑنے کے لئے 5 ہزار سیٹ حفاظتی سامان کے مہیا کرے گی ۔
ٹڈیوں کی پیدائش کو ختم کرنے کے لئے حکام زمین پر طیاروں اور گاڑیوں سے متاثرہ علاقوں میں ادویات چھڑک رہے ہیں۔ کیوں کہ ابھی وقت ہے کہ اِن کی افزائش کو روکا جاسکے ، ورنہ فروری میں یہ پرواز کے لئے بالکل تیار ہوں گی ۔
ایف اے او کے مطابق 2003 اور 2005 میں 20 سے زیادہ ممالک میں خاص طور پر شمالی افریقہ میں ٹڈیوں کے پھیلنے سے کاشتکاروں کو 3.6 بلین لاگت کا نقصان اٹھانا پڑا ۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ، کیا پاکستا ن میں زراعت پر ہونے والے ممکنہ ٹڈیوں کی فوج کے حملے کے تدارک کا بندوبست کیا جاچکا ہے ، یا عوام ڈنڈے اور لاٹھیوں سے اُس کا استقبال کریں گے ؟
یا پھر حکومت کے غیرت دلوانے پر چولستان اور تھر کی یہ ٹڈیاں شائد ہندوستان کا رُخ کر لیں ۔ لیکن یہ یاد رہے کہ وہاں بھی راجپوتانہ کی ٹڈیاں مقابلے کے لئے تیار ہو رہی ہیں ۔ بس پہلی بارش کا انتظار ہے ۔
ارے ہاں! پاکستانی وزیر اسماعیل راہو کے مطابق ، ٹڈیوں کی بریانی بھی بنائی جا سکتی ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں :
٭- ٹڈی دل آپ کو کھا جائے گا!
٭- بر صغیر کی ملکہ ۔ مسور
٭-ماش کی دال ایک سکن ٹانک
٭- یہ منہ اور مسور کی دال
٭- مزدوروں کی دال - ملکہ مسور
٭-