Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 28 اگست، 2013

اقبال- لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری



میٹیلڈا بیتھم ایڈورڈ ۔۔۔ایک مشہور شاعرہ کی یہ نظم تھی۔۔۔۔۔


Hymn for a Little Child

God make my life a little light,
Within the world to glow;
A little flame that burneth bright,
Wherever I may go.

God make my life a little flower,
That giveth joy to all,
Content to bloom in native bower,
Although its place be small.

God make my life a little song,
That comforteth the sad;
That helpeth others to be strong,
And makes the singer glad.

God make my life a little staff
Whereon the weak may rest,
That so what health and strength I have
May serve my neighbours best.

God make my life a little hymn
Of tenderness and praise;
Of faith - that never waxeth dim,
In all his wondrous ways.



اس سے انسپائر ہو کر ، علامہ محمد اقبال نے یہ نظم لکھی


لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
دور دنیا کا میرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سےاجالا ہو جائے
ہو میرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت
زندگی ہو میری پروانے کی صورت یا رب
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب
ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا
میرے اللہ برائی  سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس راہ پہ چلانا مجھ کو



علامہ اقبال سے منسوب غلط اشعار-

 

انٹرنیٹ کی دُنیا میں اور بالخصوص فیس بُک پر ڈاکٹر علامہ محمد  اقبال کے نام سے بہت سے ایسے اشعار گردِش کرتے ہیں جن کا اقبال کے اندازِ فکر اور اندازِ سُخن سے دُور دُور کا تعلق نہیں۔ 

ایک شاعر کا حق ہوتا ہے   کہ ہم ایسے اشعار کو ہرگز اقبال سے منسوب نہ کریں جو اقبال نے نہیں کہے۔ 

ذیل میں ایسے اشعار کی مختلف اقسام اور مثالیں پیشِ کی جاتی ہیں

 ٭- پہلی قسم ایسے اشعار کی ہے جو ہیں تو معیاری اور کسی اچھے شاعر کے، مگر اُنہیں غلطی سے اقبال سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔

 ایسے اشعار میں عموماََ عقاب، قوم، اور خودی جیسے الفاظ کے استعمال سے قاری کو یہی لگتا ہے کہ شعر اقبال کا ہی ہے۔ مثالیں

تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
- سید صادق حسین

اسلام کے دامن میں اور اِس کے سِوا کیا ہے
اک ضرب یَدّ اللہی، اک سجدہِ شبیری
- وقار انبالوی

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
- ظفرعلی خان

٭۔ پھر ایسے اشعار ہیں جو ہیں تو وزن میں مگر الفاظ کے چناؤ کے لحاظ سے کوئی خاص معیار نہیں رکھتے یا کم از کم اقبال کے معیار/اسلوب کے قریب نہیں ہیں۔ 

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟
- نامعلوم

تِری رحمتوں پہ ہے منحصر میرے ہر عمل کی قبولیت
نہ مجھے سلیقہِ التجا، نہ مجھے شعورِ نماز ہے
- نامعلوم

سجدوں کے عوض فردوس مِلے، یہ بات مجھے منظور نہیں
بے لوث عبادت کرتا ہوں، بندہ ہُوں تِرا، مزدور نہیں
- نامعلوم

۔ بعض اوقات لوگ اپنی بات کو معتبر بنانے کے لئے واضح طور پر من گھڑت اشعار اقبال سے منسوب کر دیتے ہیں۔ ماور یہ اشعار شدت پسندوں کے خلاف،  اقبال کے پیغام کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں :

اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
- نامعلوم

٭۔ اِسی طرح اقبال کو اپنا حمایتی بنانے کی کوشش مختلف مذہبی و مسلکی جہتوں سے بھی کی جاتی ہے۔ مثلاََ

پوچھتے کیا ہو مذہبِ اقبال
یہ گنہگار بو ترابی ہے
- نامعلوم

وہ روئیں جو منکر ہیں شہادتِ حسین کے
ہم زندہ وجاوید کا ماتم نہیں کرتے
- نامعلوم

بیاں سِرِ شہادت کی اگر تفسیر ہو جائے
مسلمانوں کا کعبہ روضہء شبیر ہو جائے
- نامعلوم

نہ عشقِ حُسین، نہ ذوقِ شہادت
غافل سمجھ بیٹھا ہے ماتم کو عبادت
- نامعلوم

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ھے
اسلام زندہ ھوتا ہےہر کربلا کے بعد۔
مولانہ محمد علی جوہر
٭۔ پانچواں گروپ 'اے اقبال' قسم کے اشعار کا ہے جن میں عموماََ انتہائی بے وزن اور بے تُکی باتوں پر انتہائی ڈھٹائی سے 'اقبال' یا 'اے اقبال' وغیرہ لگا کر یا اِس کے بغیر ہی اقبال کے نام سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ اِس قسم کو پہچاننا سب سے آسان ہے کیونکہ اِس میں شامل 'اشعار' دراصل کسی لحاظ سے بھی شعری معیار نہیں رکھتے اور زیادہ تر اشعار کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں۔ 
کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے؟

تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دیں اقبال
تُو جُھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے!

دل پاک نہیں ہے تو پاک ہو سکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت

مسجد خدا کا گھر ہے، پینے کی جگہ نہیں
کافر کے دل میں جا، وہاں خدا نہیں

کرتے ہیں لوگ مال جمع کس لئے یہاں اقبال
سلتا ہے آدمی کا کفن جیب کے بغیر

میرے بچپن کے دِن بھی کیا خوب تھے اقبال
بے نمازی بھی تھا، بے گناہ بھی

وہ سو رہا ہے تو اُسے سونے دو اقبال
ہو سکتا ہے غلامی کی نیند میں وہ خواب آزادی کے دیکھ رہا ہو

گونگی ہو گئی آج زباں کچھ کہتے کہتے
ہچکچا گیا میں خود کو مسلماں کہتے کہتے
یہ سن کہ چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا ہو مجھے حیواں کہتے کہتے
 

( منقول)

٭٭٭٭٭٭

 

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔