بلوچستان
میں ہونے والے خود کش حملوں نے کئی خاندانوں کی عید کو دکھوں میں تبدیل کردیا ہے ۔
میرے بچپن
میں بلوچستان ایک پر امن اور محب الوطن لوگوں کا صوبہ تھا ، 1967 میں نے
اپنے والد کے ساتھ ، ژوب سے لے کر دالبندین تک ، کوئٹہ سے ڈیرہ مراد جمالی ،
لورا لائی گویا نصف بلوچستان دیکھا -
پھر ، فوج
میں آنے کے بعد بقیہ نصف بلوچستان دیکھنے کا موقع ملا ۔ مجھے یاد ہے کہ 1977 میں
ہم چند دوست ، کوئیٹہ سے کراچی موٹرسائیکلوں پر گئے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ مستونگ ، قلات سے گذر کر ہم خضدار پہنچے ، جہاں ہم نے آفیسر میس، میں رات کو قیام کیا ہم تین موٹرسائیکلوں پر چھ دوست تھے اور دو اکیلے اکیلے موٹر سائکلوں پر تھے ۔ نہا کر ہم خضدار گھومنے نکلے ، شام کا وقت تھا ، چھوٹا سا شہر ، بند ہوچکا تھا ، بس اڈے پر رونق تھی ، وہاں کڑھائی گوشت کھایا ۔ جس کا لطف ابھی بھی یاد ہے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ مستونگ ، قلات سے گذر کر ہم خضدار پہنچے ، جہاں ہم نے آفیسر میس، میں رات کو قیام کیا ہم تین موٹرسائیکلوں پر چھ دوست تھے اور دو اکیلے اکیلے موٹر سائکلوں پر تھے ۔ نہا کر ہم خضدار گھومنے نکلے ، شام کا وقت تھا ، چھوٹا سا شہر ، بند ہوچکا تھا ، بس اڈے پر رونق تھی ، وہاں کڑھائی گوشت کھایا ۔ جس کا لطف ابھی بھی یاد ہے ۔
پھر واپسی پر روہڑی تک ٹرین میں آئے اور روہڑی سے کوئیٹہ پھر موٹرسائیکلوں پر سفر
کیا ۔
کوئیٹہ تا کراچی اور جعفر آباد کے تمام راستے میں ، بلوچوں کی محبت سمیٹتے آئے ، ہمیں کہیں بھی احساس نہیں ہوا ، کہ کسی نے ہم کو بلوچستان کا فرد نہ سمجھا ۔
اپنی پوسٹنگ کے دوران میں تین دفعہ مہینے کی چھٹیوں پر فیملی کے ساتھ، کار میں کوئیٹہ سے کراچی اور واپسی ، سکھر ، سبی کوئیٹہ آیا - کہیں بھی کسی قسم کا کوئی حادثہ نہ ہوا ۔
کوئیٹہ تا کراچی اور جعفر آباد کے تمام راستے میں ، بلوچوں کی محبت سمیٹتے آئے ، ہمیں کہیں بھی احساس نہیں ہوا ، کہ کسی نے ہم کو بلوچستان کا فرد نہ سمجھا ۔
اپنی پوسٹنگ کے دوران میں تین دفعہ مہینے کی چھٹیوں پر فیملی کے ساتھ، کار میں کوئیٹہ سے کراچی اور واپسی ، سکھر ، سبی کوئیٹہ آیا - کہیں بھی کسی قسم کا کوئی حادثہ نہ ہوا ۔
پھر سیاسی
لوگوں کے مفادات نے ، معصوم عوام کے ذہنوں میں زھر بھرنا شروع کیا ۔ اب وھاں موت
کا رقص ہے ، وہ محبتیں خوف میں تبدیل ہو گئیں، زبانوں کی مٹھاس میں نفرت کا زہر
بھر گیا ۔
ایسا کیوں ہوا ؟ کسی کے پاس کوئی جواب نہیں لیکن بس ہو گیا ۔ نفرتوں کا زھر بھرنے والے اس دنیا سے جاچکے ہیں ، لیکن زخموں سے زھر ٹپک کر ، فضا کو مزید زہریلا کر رہا ہے ۔
کیا اسے روکا جا سکتا ہے ؟
ایسا کیوں ہوا ؟ کسی کے پاس کوئی جواب نہیں لیکن بس ہو گیا ۔ نفرتوں کا زھر بھرنے والے اس دنیا سے جاچکے ہیں ، لیکن زخموں سے زھر ٹپک کر ، فضا کو مزید زہریلا کر رہا ہے ۔
کیا اسے روکا جا سکتا ہے ؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں