Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 11 اگست، 2013

کزن میرج اور اُس کے اثرات

    ”میانوالی کے پانچ معصوم بچوں کو بھلایا نہیں جاسکتا  اور موت کی طرف بڑھتے ہوئے  اِن بچوں کی آنکھوں میں چھپے انجانے خوف اور درد کو لفظوں میں نہیں سمویا جاسکتا ۔ یہ پانچوں بچے  اگلے چند برسوں میں ایک ایک کر کے موت کی وادی میں چلے جائیں گے۔ جو ایک ایسی خاندانی بیماری میں مبتلا ہیں جو اِن کے اعصاب پر حملہ آور ہوتی ہے  اور بارہ سال کی عمر سے پہلے وہ بغیر کسی علاج کے مر جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے عبدالرزاق کو بتایا ہے کہ اِس کے بچے پٹھوں کی کمزوری کی بیماری میں مبتلا ہیں جو خاندان میں شادی کرنے سے پیدا ہوتی ہے۔“
    رؤف کلاسرہ  صاحب!کے لکھے ہوئے اس مضمون کے چنے ہوئے الفاظ میں درد بھی ہے اور آئیندہ کے لئے اِن جیسے کئی پانچ بچوں کا درماں بھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
1994کی بات ہے کہ میں مغرب یا اُس  سے پہلے کوئٹہ ٹی وی پر آنے والے پروگرام دیکھ رہاتھا غالبا ً ّ  ”سپیشل بچوں کا پروگرام تھا“مختلف نامتناسب الاعضا ء بچوں کے بارے میں ڈاکٹر اور اینکر پرسن کی گفتگو تھی۔ 
میں نے اپنے ملازم  ،سپاہی  ذوالفقار (آج کل اٹک کی ایک یونیئن کونسل میں ممبر ہے ) کو بلایا اور اُس سے پوچھا ،
"ذوالفقار ،  کیا تُم نے کزن میرج کی ہے؟ "
اُس نے کہا ، "  ہاں"
ذوالفقار  کی دونوں بچیاں پیدائشی اندھی ہیں۔ میں نے اپنے ایک کلاس فیلو ( جو عالم ہیں) کو فون کیا اور اُن سے درخواست کی کہ ٹی وی پر ایک پروگرام آرہا ہے۔ اُسے دیکھیں،  ہم اِس پر بات کریں گے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ یہ پروگرام دیکھ رہے ہیں۔ میں نے فون بند کر دیا اور مکمل پروگرام دیکھا۔ 

پروگرام کے بعد میں نے ”علامہ صاحب“کو فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پروگرام دیکھ لیا ہے  ڈاکٹر صاحبہ ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ کزن میرج اور دوسری کئی وجوہات کی بنا پر ”سپیشل بچے“  وجود میں آتے ہیں۔
    ہم چند کلاس فیلو مل کر بروزِ جمعہ، قرآن مجید کے ایک ایک لفظ پر غور کرتے، کیونکہ ہم سب چالیس سال کے ہو چکے تھے اور میں تو ویسے بھی سیاچین میں موت کو قریب سے دیکھ کر آیا تھا۔  میں نے  ”علامہ صاحب“سے سوال کیا ۔
”کہا جاتا ہے کہ اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔  تو مجھے یہ بتاؤ!
٭- یہ کیسا جمال ہے ؟  جو ہم نے تھوڑی دیر پہلے ٹی وی پر دیکھا!
٭- کیا اللہ تعالی نے ہمیں ”اِس قسم کے جمال“ سے بچنے کا طریقہ نہیں بتایا؟
٭- کیا اللہ کی اِن تخلیقات کو جمیل کسی بھی صورت میں کہا جا سکتا ہے؟

٭-  کیا اللہ تعالی ہمیں کزن میرج سے منع نہیں کر سکتا تھا؟
 عالم ِ غیب و شہادۃ نے یہ عقل حضرت انسان اور وہ بھی ڈاکٹروں کو ہی کیوں بخش دی کہ وہ کہتے ہیں کہ کزن میرج سے اگرپرہیز کیا جائے تو بہتر ہے۔  "
”علامہ صاحب“نے حسبِ معمول”ملائیت“سے کام لیتے ہوئے مجھے جھڑکا اور کہا،
" مجھے قرآن مجید میں ایسی کوئی آیت نہیں ملی جو کزن میرج پر پابندی لگاتی ہو ہاں البتہ، آپ ﷺ کی شادی حضرت زینب سے ہوئی تھی جو آپ کی کزن تھیں۔ پھر حضرت عمرؓ نے بھی اپنی کزن سے شادی کی تھی اب اِس بارے میں، میں کیا کہہ سکتا ہوں؟  نیز ڈاکٹروں کا تجزیہ بھی مکمل صحیح نہیں ہو سکتا۔"

 میں علامہ صاحب کے جواب سے مطمئن نہیں ہو ا۔  میرے ذہن میں کے صفحے پر یہ سوال نقش ہو گیا اور اِس کا جواب مجھے اِن آفاقی سچائیوں کی بنیاد پر تلاش کرنا تھا۔

القرآن کی سب سے اہم بات جس پر عمل کرنے سے اِس کے مطالب و مفہوم واضح ہو جاتے اور یہ انسانی پیچیدگیوں سے مبرّا ہو جاتا ہے  وہ اللہ نے یہ بتائی ہے:

 قُرْآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿39/28
قرآن (صرف) عربی میں بغیر کسی پیچیدگی کے، تاکہ وہ تقویٰ والے ہوں۔

 وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ ہَذَا الْقُرْآنِ مِن  کُلِّ مَثَلٍ فَأَبَی أَکْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ کُفُورا ( 17/89  )
ہم نے اِس القرآن میں ”انسانوں“ کے لئے ہر مثال دہرائی ہے۔ اِس کے باوجود اکثر انسان سوائے کفر کے انکار نہیں کرتے۔

 مجھے ڈاکٹروں کا تجزیہ سو فیصد درست نظرآتا تھا۔ مریضوں سے ملا، ملٹری ہسپتال اور سول ہسپتال کے تمام ڈاکٹروں سے پوچھا سب نے یہی کہا،
 ”اُن کی خاندان میں ہونے والی  کزن میرج  کے نتیجے میں، ذہنی کمزوری، جسمانی نقص اور خون میں پیچیدگیاں پیداہوتی ہیں“۔
مزے کی بات یہ ہے کہ یہ کسی خاص دور کے لئے نہیں ہے !

بلکہ ہر دور میں ”کزن میرج کا وبال“  بچوں پر گرتا رہے گا آپ چاہے کتنی دوائیں ایجاد کر لیں
-
انسان اور اللہ کے درمیان ہونے والی جنگ یعنی”اللہ کی آیات کا انکار میں جیت کس کی ہو گی؟“ یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ 
گوگل پر چلے جائیے وہاں آپ کو غامدی صاحب کا،کزن میرج پر لیکچر بھی مل جائے گا وہ اپنے علمی بل بوتے پر اِس کے طبعی مسائل کو فوقیت نہیں دیتے بلکہ انسانی تاریخ سے اخلاقی مسائل کا حل دین میں ڈھونڈتے ہیں اور انسانی تاریخ جنہوں نے لکھی ہے  انہوں نے سنی سنائی بات کو آگے بڑھا دیا ہے اور بڑھاتے وقت اپنے الفاظ کی چاشنی بھی ملا دی ہے،اور کتاب اللہ کی آیات کو عربی کے قالب سے نکال کر اردو میں پیچیدگیاں (گھمّن گھیریاں) ڈال دیں۔
  کیونکہ انسانی عالموں کی رائے میں ”الکتاب‘‘تمام اشیاء کا احاطہ نہیں کرتی۔
  کس کی رائے غلط ہے؟
 انسانی عالموں کی یا خالقِ کائینات  اللہ رب العالمین کی !
  آفاقی سچ ہے:۔
ذَلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَیْْبَ فِیْہِ ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ
( 2/2  )
جس ”الکتاب“ میں کوئی ریب  نہ ہو  المتقین کے لئے ہدایت ہے
اللہ تعالیٰ نے  نے ”الکتاب“ میں کوئی شئے نظرانداز (ommit)نہیں کی۔ اور المتقین کو اِس میں مکمل ہدایات اُن کی بھلائی کے لئے دی گئی ہیں۔تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ،
 ہمیں ”الکتاب“ میں اتنی اہم اطلاع بلکہ حکم نظر کیوں نہیں آتا جو کزن میرج کے خلاف ہے؟

  جی ہاں ”الکتاب“ میں صرف النبیﷺ کو کزن میرج کی اجازت ہے !
 وہ بھی اِس شرط پر اگر کزن اور النبیﷺ دونوں نے ساتھ ہجرت کی ہو! 
باقی مومنوں کو اِس کی اجازت نہیں۔

قُل لاَّ أَقُولُ لَکُمْ عِندِیْ خَزَآءِنُ اللّہِ وَلا أَعْلَمُ الْغَیْبَ وَلا أَقُولُ لَکُمْ إِنِّیْ مَلَکٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا یُوحَی إِلَیَّ قُلْ ہَلْ یَسْتَوِیْ الأَعْمَی وَالْبَصِیْرُ أَفَلاَ تَتَفَکَّرُونَ -
( 6/50 ) 
 کہہ! میں تمھیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، اور نہ ہی میں عالم الغیب ہوں،  اور میں تمھیں یہ نہیں کہتا کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں صرف اُس کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر وحی ہوتا ہے۔ کہہ! کیا بے بصیرت (اندھا) اور بصیر ت (دیکھنے والا) دونوں برابر ہیں؟۔ کیا تم تفکّر نہیں کرتے؟۔

قُلْ إِنِّیْ أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّہَ مُخْلِصاً لَّہُ الدِّیْنَ
O 11
 کہہ! مجھے حکم ہے یہ کہ میں اُس کے الدّین کے لئے مخلص عبداللہ رہوں
وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَکُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ O  12
 اور مجھے حکم ہے کہ میں پہلے مسلمان ہوں -
قُلْ إِنِّیْ أَخَافُ إِنْ عَصَیْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
O 13
 کہہ مجھے خوف ہے یومَ عظیم کے عذاب سے کہ میں اپنے رب کی معصیت کروں -
قُلِ اللَّہَ أَعْبُدُ مُخْلِصاً لَّہُ دِیْنِیْ - ( 39/14 )

 کہہ اللہ نے مجھے اُس کے دین کے لئے مخلص عبد بنایا ہے –

پہلے مسلمان کے لئے اللہ نے ازدواجی زندگی کے لئے کیا حکم دیا ہے!
 تاکہ یہ پہلا مسلمان کسی بھی طرح اللہ کی معصیت انجانے میں نہ کر ڈالے۔اور دوسرے مسلمانوں کی ہدایت اللہ نے کس طرح کی تاکہ یہ مومنین اپنے دنیاوی فائدے کے پہلے مسلمان کے لئے حرج نہ بنیں۔

یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ:-
اے النبی! ہم نے تیرے لئے حلال کیں:
أَزْوَاجَکَ اللَّاتِیْ آتَیْتَ أُجُورَہُنَّ
 
 (1) -  تیری وہ ازواج جن کے تو نے اجور(مروج مہر) ادا کردئے۔
وَمَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ مِمَّا أَفَاء  اللَّہُ عَلَیْکَ

(2) -
   اور جو تجھ پرافاء اللہ میں تیرے سیدھے ہاتھ کی ملکیت بنیں۔
وَبَنَاتِ عَمِّکَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِکَ وَبَنَاتِ خَالِکَ وَبَنَاتِ خَالَاتِکَ اللَّاتِیْ ہَاجَرْنَ مَعَکَ
(3) -  تیرے چچا، تایا اور پھوپی کی بیٹیاں، اور تیرے ماموں اور خالہ کی بیٹیاں جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی۔
وَامْرَأَۃً مُّؤْمِنَۃً إِن وَہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِیُّ أَن یَسْتَنکِحَہَا
 (4) -  اور مومن عورت خود کو النبی (سے نکاح)کے لئے ہبہ کرے اور النبی ارادہ کرے کہ وہ اس سے نکاح کرے۔
خَالِصَۃً لَّکَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِیْنَ
  
دیگر مومنین سے خالص تیرے لئے ہے
النبی! کے نکاح کے لئے خواتین کی چار اقسام ۔ اور الْمُؤْمِنِیْنَ کے لئے خواتین کی صرف مندرجہ ذیل دو اقسام جو اللہ نے فرض کی ہیں :-
قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَیْہِمْ :-
ہمیں علم ہے کہ ہم نے ان کے اوپر کیا فرض کیا ہے! :۔
فِیْ أَزْوَاجِہِمْ         
(1) -  ان کی ازواج میں سے
وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُہُمْ 
(2) -  اور جو ان کی قسموں کی امانت ہیں،
 لِکَیْلَا یَکُونَ عَلَیْکَ حَرَجٌ وَکَانَ اللَّہُ غَفُوراً رَّحِیْماً 

  تاکہ تیرے اوپر (ان مومنوں کے متعلق) کوئی حرج نہ رہے۔ اور اللہ توغفور اور رحیم ہے

     میڈیکل سائنس نے یہ کھوج لگایا ہے کہ تمام موروثی بیماریاں فرسٹ کزنز میرج کی مرہونِ منت ہیں  نیز تمام جینیاتی پیچیدگیوں کی سب سے بڑی وجہ فرسٹ کزنز کے درمیان شادیاں ہیں جن سے اولاد کی جسمانی ساخت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں  اور معذور یا عجیب الخلقت اولاد جنم لیتی ہے۔
اگر وہ جسمانی طور پر ٹھیک بھی ہوں تو ، ذہنی طور پر وہ باقی بچوں سے پیچھے ہوں گی ۔  

طبّی نقطہء نظرسے عام مسلمانوں کی اِن خواتین سے نکاح سے ہونے والی اولاد  میں موروثی بیماریوں کی انتہا آج کل طبّی ماہرین کے لئے قابلِ تشویش ہے اور وہ اِس قسم کی شادیوں سے پرہیزکامشورہ دیتے ہیں۔کیونکہ یہ اُن کے تجربات کا نچوڑ ہے۔لیکن مومنوں کے پاس تو پہلے ہی سے پرہیزی قانون موجود ہے۔

    کلاسرہ صاحب!  میرا ایمان ہے کہ اگر اِن پانچ بچوں کے باپ نے اللہ کے اِس پرہیزی قانون پر عمل کیا ہوتا تو یقینا اُس کے یہ بچے دھیرے دھیرے موت کی تاریک وادی کی طرف نہ بڑھتے اور ان جیسے ہزاروں بچے بھی ”سپیشل بچوں“ کے گروپ میں نہ شامل ہوتے۔ بیٹے تو خیر” ٹیڑھی میڑھی جو کی روٹی“ ہوتے ہیں۔ لیکن بیٹیوں کے ماں باپ سے پوچھیں جو زندہ بیٹی کی لاش کندھوں پر اُٹھائے  پھرتے ہیں۔ کیوں کہ اُن کے ماں باپ کی فراست،” باہر کی بیٹی راج کیوں کرے  میرے بھانجی یا بھتیجی کیوں نہیں؟“  نے انہیں اُن کی اولاد سمیت  زندہ درگور کر دیا ہے۔
 
نوٹ:    اِس انگریزی  مضمون کو بھی پڑھ لیں تو شاید آپ میرے مضمون کو اپنے کالم میں انسانوں کی بھلائی کے لئے جگہ دے دیں۔

Cousin marriages & defective children

http://www.chowrangi.com/cousin-marriages-defective-children.html

Recently, Muslims in the U.K. were outraged when it was announced that the prevalence of marriages between cousins was responsible for a large number of defective children being born in their community.

While it is true that cousin marriages slightly increase chances of children being born with genetic defects, among Muslims, most people are the products of decades of cousin marriages. If a child’s great grandparents, as well as grandparents were first cousins, it significantly increases the chances of that child having more defects than one whose forebears were not first cousins.

I know many families in which children are either totally deaf or totally near-sighted, and they were shocked when doctors told them that inbreeding was to blame.

For this reason, cousin marriages are banned in 26 states in the U.S., while most Hindu sects do not allow marriages between cousins. This proves that even three thousand years ago, people realized that marriage among near relatives was harmful.

So how do you convince people not to marry their cousins? The mullah will immediately say that it is a Jewish conspiracy against Islam".

خون کی ایک بیماری ہے تھیلیسیمیا ، یہ کزن میرج کی مرہون منت ہے :


   


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔