Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

پیر، 26 اگست، 2013

نواب اکبر بگٹی کی برسی پر شٹر ڈاؤن ہڑتال






 آج پاکستان کے مرحوم بلوچ رہنما نواب اکبرخان بگٹی کی ساتویں برسی ہے۔

نواب بگٹی کو 26 اگست 2006 کو کوہلو کے پہاڑی علاقے تراتانی میں ایک فوجی کاروائی میں ہلاک کیا گیاتھا۔ان کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوئے اور پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔
نواب بگٹی کے قتل کا مقدمہ کوئٹہ کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت میں چل رہا ہے۔
ہلاکت
نواب بگٹی کو 26 اگست 2006 کو کوہلو کے پہاڑی علاقے تراتانی میں ایک فوجی کاروائی میں ہلاک کیا گیاتھا۔ان کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوئے اور پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔
قتل کا یہ مقد مہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف ، سابق وزیراعظم شوکت عزیز ،سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی، سابق وزیر اعلیٰ جا م محمد یوسف اور سابق وفاقی و صوبائی وزراء آفتاب احمدخان شیرپاؤ ، میر شعیب نوشیروانی اور سابق ڈی سی او ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
نواب بگٹی کے قتل کا مقدمہ ان کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی درخواست پر 2009 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر درج کیا گیا تھا۔
جام یوسف کا نام ان کی موت کے بعد اس مقدمے سے خارج کردیا گیا۔
واضح رہے کہ نواب اکبر بُگٹی کے قتل کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو جون میں باقاعدہ طور پر گرفتار کرلیا تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے چوبیس اگست کو سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔