Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعہ، 30 ستمبر، 2022

پاکستان میں ۔خرگوش فارمرز کو، سبز باغ دکھانا۔

اُفق کے پار بسنے والے ، نیک دل  خرگوش پال دوستو۔

خرگوش فارمنگ کی پاکستانی دنیا میں نئے خرگوش فارمرز کو، سبز باغ دکھا کر لوٹا جا رہا ہے ۔ احسن الخالقین  کے ، لفظ ، کُن سے تخلیق پانے والی کتاب اللہ کی یہ آیت ، جس کارحمت للعالمین نے ،   
مجھے کئی دوستوں نے کہا کہ آپ نے بہت حساس ٹاپک چھیڑا ہے ۔ لیکن اِس کا حتمی حل کیا ہے ؟؟
کیوں کہ ، احسن الخالقین کا دعویٰ ہے کہ ۔

عادل خان ، سیف ریبٹ فارم ۔ آپ پر اللہ کی رحمت ہو آپ کے وٹس ایپ گروپ میں غوری صاحب ، شہزاد صاحب اور دیگراں کے جواب اور خصوصاً خرگوشت کو دئے جانے والے کمنٹس اور، پاکستان ایسوسی ایشن آف ریبٹ انڈسٹری پہلے سے موجود ہے ۔ کے جواب نے مجھے یہ لکھنے پر مجبور کیا ہے کہ ایک سال کی وٹس ایپ گروپس پر ہونے والے ۔ ریبٹ فارمرز کے فراڈ کے بارے لب کُشائی کروں ۔ شکریہ

 آپ سے غالباً مری 23 جولائی 2022 کو تقسیمِ اسناد سمینار میں ملاقات ہوئی تھی۔ 

وہاں میں نے کچھ رائے دی تھیں۔ اُن میں سے کچھ یہاں دہرا دیتا ہوں :۔

٭۔ سب سے اہم ایگریمنٹ ہے جو ریبٹ فارمرز صرف اور صرف اپنے مفاد کے لئے بنا رہے ہیں ۔ اور یہ نئے فارمر کو پھنسا کر دھوکا دینے کے مترادف ہے ۔ 

جس کی مثال آپ ، داتا ریبٹ لاہور، جامی ریبٹس قلندرآباد ، ملک ریبٹس چکوال اور اے ڈی بریڈرز چکوال کے ایگریمنٹس ہیں ، جن میں پھنسنےکے بعد وٹس ایپ پر واویلا مچا ہوا ہے ۔

 لہذا ریبٹ فارمرز کو سماجی ، معاشرتی ، ملکی ، اخلاقی اور معاشی قدروں کے مطابق ایگریمنٹس بنانا چاھئیں ۔ کیوں کی ریبٹ انڈسٹری کی تباہی کے لئے صرف ایگریمنٹ کرنے والوں (مالکان) کی خلاف ورزی کافی ہے ۔ 

رحمت للعالمین کا بیان ہے : ۔ اے ایمان والو تم لوگوں کو وہ خبیث چیزیں کیوں دیتے ( بیچتے ) ہو جو اگر تمھیں دیں جائیں تو تمھیں کراہت محسوس ہو ؟

٭۔ انگورا خرگوشوں سے اون کی کمائی کا جھوٹا اشتہار دینے میں انگورا لانے والے پی آر سی کے کرتا دھرتا  بھی شامل ہیں ۔ جن کی ویب سائیٹس پر اب بھی انگورا فراوخت کا اشتہار لگا ہوا ہے ۔ جب میں نے انگورا ڈیمانڈ کئے تو جواب آیا کہ ابھی دستیاب نہیں کیوں کہ اُن کے رکھیل فارمرز خواہ وہ مرغیوں میں ہوں یا خرگوشوں او دیگر جانوروں میں ۔ معذرت کے ساتھ اُن کے بھڑوے بنے ہوئے ہیں اور یہ وہ فارمرز بھی جانتے ہیں ۔

میں نے اُن سے انگورا جوڑا جو اُنہوں نے اسلام آباد کے اپنے فارم  کی انوائر منٹ میں ، اے سی یا ڈیسرٹ کولرز میں پالے ہیں ، مجھے دینے سے انکار کردیا ۔

 اگلے دن یہی جوڑا میں نے وہیں کے ایک ملازم سے خریدا تھا ۔ تین دن بعد مر گیا ۔

ابھی بھی مجھے یہی میسج ملا کہ اگر آپ کو انگورا چاھیئے تو گورنمنٹ فارم سے نہیں مل  سکتا۔ایک دوست سے دلوایا جا سکتا ہے ۔ مجھے بتائیے کہ جب حکومتِ پاکستان کے تنخواہ دار ملازم حرام کی کمائی میں ملوّث ہیں تو سویلئن فارمرز کو کون روک سکتا ہے ؟؟ 

جن کا کلّی مطمع ءِ نظر جھوٹ فریب اور دھوکے سے ۔ منافع کمانا اور حج کرنا اور نمازیں پڑھنا ہے ۔ مجھے افسوس ہوتا ہے ۔

 رحمت للعالمین کا بیان ہے : ۔ 

اور تم اپنے اموال آپس میں باطل کے ساتھ مت کھاؤ ۔ اور تم اِس کے ساتھ الحکام کے نزدیک مت ہو ۔ تاکہ ایک فریق اموال الناس  الاِثم کے ساتھ کھائے ۔اور تمھیں اِس کا علم ہے۔     

٭-  اِس ریبٹ میٹ سمینار نے انڈسٹری کی کیا خدمت کی ، پاکستان کے خرگوش بان عوام کو کیا میسج دیا ؟؟ کیا اِنہوں نے ریبٹس میٹ وہاں سمینار کے شرکاء کو کھلایا ؟

 رحمت للعالمین کا بیان ہے : ۔


  اے ایمان والو تمھارے قول و فعل میں تضاد کیوں ہے ؟؟

٭۔   عادل صاحب ، یہ ریبٹس جن کو آپ اپنے رزق کا ذریعہ سمجھتے ہیں یہ یورپ اورمغربی ممالک میں صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے۔ مسلمانوں میں ایک احمق ملا کے فتوے نے کہ خرگوش سال میں چھ ماہ کے لئے نر ہوتا ہے اور چھ ماہ کے لئے مادہ بن جاتا ہے ، اِس لئے اِس کا کھانا مکروہ ہے ۔ اور کھانے میں طیّب نہیں ، ہاں مریض اسے کھا سکتے ہیں ۔ 

خیر الراقین نے تمام طیب اشیاء ( پھل ، پودے سبزیاں ، پرندے ، جانور ) انسانوں کی خوراک بنائی ہیں اور یہ سب انسانوں اپنے خزانوں سے دیتا رہتا ہے ۔

 یہی وجہ ہے کہ اُس کی کتاب اللہ کی آیت مقامی خرگوش (جنگلی یا پالتو) کی مادہ سال میں کم از کم15 سے 30 بچے ٹھنڈے علاقوں دیتی ہے ۔ جن میں سے کئی ، احسن الخالقین کی آیات کی خوراک بن جاتی ہیں اور کچھ آگے نسلیں بڑھاتے ہیں ، زیر زمین رہنے اور رات کو نکلنے سے یہ گرم علاقوں میں بھی زندگی گذارتے ہیں ۔ 

خرگوش بنیادی طور پر سردعلاقوں کا جانور ہے ۔ جسے انسانوں نے زبردستی نیم گرم علاقوں کی طرف ہجرت کروائی ہے ۔ جس کی وجہ سے کئی نسلیں گذارنے کے بعد یہ وہاں کے ماحول میں رہنے کا عادی ہو چکا ہے ۔خرگوش جنگلی ہو یا مقامی ۔ یہ سب ایک نسل کے ہیں ۔
احسن الخالقین نے ان کی پہلی بار تخلیق ، (نر کالا بھوری آنکھوں والا اور مادہ سفید نیلی آنکھوں والی)  کے بعد انسانوں کی طرح
٭۔ مختلف رنگوں میں سنوارنا شروع کیا ۔
٭۔ موسموں کی وجہ سے بال کم و زیادہ ہوئے ۔
٭۔ ماحولِ سبزہ کی وجہ سے وزن و جسامت کم و زیادہ ہوئی ۔
کائینات میں ھیلی ہوئی احسن الخالقین کی آیات پر تدبّر سے میرا یہ فہم بنا ہے ۔
پھر علماءِ خرگوشیات نے مصنوعی نظام تولید، ٰ یعنی ایک نز سے سپرم لے کر مختلف نسل کی ماداؤں کے رحم میں ڈال کر ۔ مختلف النسل کے بچے حاصل کرنے کا فن سیکھا ۔


 ٭۔ بڑے بالوں والے اور فینسی خرگوش صرف ٹھنڈے علاقوں اور کمروں ہی میں پالے جاسکتے ہیں   اُن کا یہ کہہ کر بیچنا کہ اِن کو خریدنے کے بعد آپ کروڑ پتی تو نہیں البتہ لکھ پتی ضرور بن جائیں گے ، جب تک انسان کی بنیادی خامی لالچ اُس میں رہے گا اُس لالچ کے شارٹ کٹ لگانے سے فریبیوں کا کاروبار چمکے گا ۔

 ریبٹ فار میٹ ،کی کیلکولیشن ، نہایت آسان ہے ، وہ روزانہ کی کھپت کی بنیاد پر نکالی جاسکتی ہے ۔ لیکن اگر کھپت ہوتی تو گرین ویلی بحریہ راولپنڈی میں ضرور بکتا ۔

 راؤ جعفر اقبال نے جب مجھے پری میں بطور ایسوسی ایٹس ممبر شامل کیا اور اپنا پلان مجھے بتایا ۔ بلکہ راولپنڈی کے ایک دوست کا نمبر بتایا جو ریبٹ فارمنگ کے لئے جگہ دے سکتا ہے جہاں پری کے راولپنڈی کے ممبران اپنے ریبٹ رکھ سکتے ہیں ۔ لیکن جب میں نے اُسے ، میسج میں اپنا حوالہ دیا اور رنگ کیا تو اُس نیک دل انسان نے نمبر نہیں اٹھایا ، کیوں وجہ وہی بتا سکتا ہے ۔

 میجر جاوید اصغر جنھیں میں گرو کہتا ہوں ، وہ مجھے اپنے فارم پر لے گئے اور مجھے اپنا فارم دکھایا ، لیکن اُس سے پہلے اُنہوں نے میری برفی ریبٹری (تجربہ گاہ ) دیکھی میں نے اپنے پلاننگ سے اگاہ کیا اور ریبٹس کی دیکھ بھال کے لئے نصیحتیں کیں ، اُن کا شکریہ ۔

 جہاں تک ریبٹ انڈسٹری میں بنے والی ایسوسی ایشن کا تعلق ہے وہ ، ایسو سی ایشن، ایسوسی ایشن کھیلنے والے بناتے رہیں گے لیکن مخلص ہو کر کوئی کام نہیں کرے گا بس عہدوں پر نظر رہے گی ۔ یا اپنا مفاد۔

یہ جو آپ نے کہا ہے کہ ریفرنس کے ذریعے آپ اچھے فارمرز سے خرگوش خرید سکتے ہیں ۔ لیکن ایسا نہیں ہے ۔ ایک چھت کے نیچے دوکاروبار کرنے والے ایک دوسرے کے نام کو استعمال کرکے دھوکا دیتے ہیں ، جیسے ملک وقاص احمد کا چکوال ریبٹس اور اور اے ڈی بریڈرز ۔ گو کہ ملک کا ؤڈیو کے ذریعے معلومات دینے کا بزنس نہایت اعلی ہے لیکن ، اِسی بزنس کے سہارے اُس نے 26 جون 2021 کو 40 نئے فارمرز سے (کم از کم 10 خرگوشوں کے ساتھ فرنچائز خریدنے کے لئے ڈیڑھ لاکھ) اپنا پاکستان کا سبے بڑا فارم دکھا کر ، تقریباً 60 لاکھ یا زیادہ اینٹھے ۔ کی پلاننگ بنائی ۔ جب کے اُس کے پاس 400 خرگوش نہیں تھے ۔ 

ملک وقاص ، نے اُن کے انہی پیسوں کو اپنے اے ڈی بریڈر جو اُس کے کوٹ کی دوسری جیب تھی ، انویسٹ کرکے 3 اکتوبر تا 3 مارچ تک دو ماہ کے ریبٹس اِس شرط پر بیچتا رہا کہ ایک جوڑے ( قیمت 15 ہزار) کے بدلے ایک جوڑا ، مستقبل کی مروج قیمت فروخت یعنی (جولائی 2022 کے بعد ) لوں گا ۔ کیوں کہ آئیندہ بگولے کی طرح ریبٹ انڈسٹری میں نیوزی لینڈ وھائیٹ کی قیمت آسمان کی بلندیوں کوچھوئے گی اور آپ کی ایک مادہ کم از کم چھ بچے دے گی اور 5 ماداؤں سے 30 بچے آپ کو ہر ڈیڑھ ماہ بعد ملیں گی ، اگر یہ بدبخت فریبی اور دھوکا باز ، اُنہیں بتا دیتا کہ ، اِن میں سے تین سے پانچ بچے مر بھی سکتے ہیں ، مادہ ، میٹنگ سے انکار کر سکتی ہے تو آپ کے اِن بچوں کی تعداد 30 کے بجائے 15 بھی ہو سکتی ہے ۔

 اب وہ سب نئے فارمر جن کو ملک نے دھوکا دیا ، اِس کی 17 سالہ بزنس مینیجمنٹ کی تربیت یا اِن کو کوس رہے ہیں ۔ جنہوں نے اِسے بزنس میں دھوکا دینے کی تربیت دی ۔ 

اِسی طرح عنایہ ریبٹس فارم کی آڑ میں لاہور کے حافظ نومان سے میں نے 8 فیمیل ریبٹس مانگی اُس نے مجھے ، 4 فیمیل کی وڈیو دکھا کر یکم اکتوبر کو بے کار فیمیل بھیجیں ، اُس کے گارگو کرتے ہی میں 30 ہزاربھجوا چکا تھا ، پھر میں نے دوبارہ 4 مانگی تو مجھ پر احسان کیا کہ میں اپنے فارم کی بہترین فیمیل بھیج رہا ہوں ، میں نے باقی چار فی میل پر مارکر سے نمبر لگوائے ، اُن کے وزن کی ؤڈیو مانگی ، تب میں نے کارگو کرتے ہی 30 ہزار مزید بھجوا دئے ۔

 جب میں نے عنائیہ ریبٹ فارم کے اونر کا معلوم کیا تو پتہ چلا کوئی عادل دوسرے کمرے میں الگ کاروبار کر رہاہے ۔ گو کہ میں اِن دونوں کو سبق سکھا سکتا ہوں ۔ لیکن کیوں کہ یہ میری تجربہ گا ہ ہے ، جہاں میں اپنی پلاننگ کے مطابق اپنے پالتو ، پرندوں اور جانوروں کے بچے اپنے دوستوں ، رشتہ داروں، کو پرندوں اور جانوروں سے محبت کرنے کے لئے دیتا رہتا ہوں کئی مر جاتے ، ہیں اور کئی بڑے ہونے کے بعد میرے پاس واپس آجاتے ہیں ، یا ریٹائرڈ فوجیوں کو اُن کے رزق کے وسیلہ کے طور پر چوزے اپنے انکیوبیٹر میں ہیچ کروا کر دیتا رہتا ہوں ۔لہذا اُن کی دھوکا دہی اُن کے گلے میں کراماً کاتبین کے ذریعے لٹکوادیتا ہوں ، جو وہ اپنے وقت پر پڑھ لیں گے ۔

 عادل خان ، میرا آپ کو اور دیگر فارمرز کو مشورہ ہے کہ اپنے ایگریمنٹس کو اپنے اور نئے  فارمرز کے حق میں ڈھالیں ورنہ یہ انڈسٹری آپ لوگوں کے ہاتھوں تباہ ہوجائے گی میجر ریٹائر محمد نعیم الدین خالد ۔ ملازم برفی ریبٹری (تجربہ گاہ) مؤرخہ یکم اکتوبر 2022 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ: مجھے خوشی ہے ، کہ جمشید ریبٹ فارم کے اونر نے ، میری ہدایت پر اپنا ایگریمنٹ مزید بہتر کر لیا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭جاری ٭٭٭٭٭٭

   مزید مضامین پڑھنے کے لئے جائیں ۔

 فہرست ۔ خرگوشیات  


 

The 500 Gunner Years's in Subcontinent.


 For record, 28 Sep is NOT the Pakistan Artillery ‘Gunners Day’.

We don’t celebrate one ( some thing we should do on 20 Apr & some thing on which I have been pondering upon, details in subsequent paras)

Now some details.

The British East India Company raised the first regular company of Artillery in 1748, with a small percentage of Subcontinent Gunners called Gun Lashkars, Tindals and Serangs. 



Bombay Artillery was raised on September 28, 1827, and was later on renamed 5 (Bombay) Mountain Battery.  

Thus Sep 28 is celebrated as the 'Gunners Day' in India.



 

In the aftermath of 1857, a majority of the Artillery units were disbanded with only the mountain batteries (Like J&K mountain Bty) being retained for development in the rugged North West Frontier during Afghan Wars.

The Indians obviously skip/ gloss over the ‘real Artillery History in India’,  because that’s Muslim History

Let me clarify

Muslim Mughal Emperor Babur introduced Artillery in India, in the Battle of Panipat on *20 Apr in Since this morning I was inundated by messages of Greetings & Best Wishes for the ‘196th Gunners Day’

As the Col in Chief of the Pakistan Regiment of the Artillery, I fell as my duty to correct the record.

On 28 Sep, Indian Arty celebrates their ‘Gunner Day’. People have picked up this from the social media & have started to send congratulations/ greetings/best wishes.

This Shows how shallow the social media has made us & how easily we get influenced.

Amongst the 100’s of messages that I received, were messages from senior serving & retired Gunner officers.

Those sharing this message did not even notice that they were sharing Indian Artillery Insignia.

In the aftermath of 1857, a majority of the Artillery units were disbanded with only the mountain batteries (Like J&K mountain Bty) being retained for development in the rugged North West Frontier during Afghan Wars.

The Indians obviously skip/ gloss over the ‘real Artillery History in India’,  because that’s Muslim History

Let me clarify

Muslim Mughal Emperor Babur introduced Artillery in India, in the Battle of Panipat on 20 Apr in 1526, where he decisively used gunpowder firearms and field artillery and defeated the much larger army of Ibrahim Lodhi.

Subsequently Artillery remained a hall mark of Muslims in South Asia/Sub continent

For example, The Zamzama Gun (Urdu: زمزمہ, meaning "thunder" or "roar", sometimes written "Zam-Zammah" or "Zam-Zammeh") also known as Bhangianwali Toap بھنگیاں والی توب " is a large bore cannon.


It was cast in about 1757 in Lahore (present-day Pakistan) during the Durrani Empire.

It is currently on display in front of the Lahore Museum in Lahore, Pakistan.

Replicas of Zamzam are placed in almost all Pak Arty formations/Regiments. A replica is also placed in CJCSC office.

The journal issued by School of Arty Nowshera is also called Zamzama.

Furthermore Muslims also introduced Rocket Artillery in Bharat (India) in the shape of Mysorean rockets, which were iron-cased rockets , which were successfully deployed for military use.

The Mysorean army, under Hyder Ali and his son Tipu Sultan (Tiger), used the rockets effectively against the British East India Company during the 1780s and 1790s.

So we in Pakistan are the real custodians of the ‘Gunners Day’ in South Asia.

I will now formally take up that from next year,  we start Celebrating Pak Gunners Day on 20 Apr ( next year being the 497th Gunners Day).

We in Pakistan should also proudly start preparing for the 500 th Gunner Day on 20 Apr 2026.

 
  Col in Chief of the Pakistan Regiment of the Artillery

Pakistan Zindabad


پیر، 26 ستمبر، 2022

نیوزی لینڈ کا خرگوش

اُفق کے پار بسنے والے ، نیک دل خرگوش پال دوستو۔آپ  نیوزی لینڈ بریڈ سے شاید سمجھتے ہوں کہ یہ نیوزی لینڈ سے آپ کے پاس آرہی ہے ۔

جبکہ ایسا نہیں ، اِس میں کوئی شک نہیں، یہ مہاجر سفید روئی کے  گالے مانند  ، چار سے پانچ کلو وزنی ،خرگوش  ، اپنے مالکوں کے ہاتھوں یا اغواء کنندہ انگریزوں کے ہاتھوں ، سفر کی صعوبتیں برداشت کرتا ۔ کیلیفورنیا (امریکہ )  میں پہنچا ۔اور تجربات کی بھٹی سے گذرا ۔

نیوزی لینڈ میں یہ ماروئی قبائل کی خوراک تھا ، پھر یہ پوری دنیا کے گوشت خور انسانوں کی بھوک تو نہیں، البتہ لذِت خور د و نوش  کے کام آنا شروع ہوا ۔لیکن پاکستان میں، بوڑھے کے پاس ، یہ کیلیفورنیا سے نہیں بلکہ انڈونیشیئین مہاجر ہے ۔جو  کوٹ رادھا کشن کے نئے خرگوش پال امجدثانی سے پہنچا ۔اور برفی ریبٹری-1 میں اپنی نسل کا جد بنا ۔ 

کہا جاتا ہے کہ ، برٹش ایمپائر نے اپنے مقبوضہ نیوزی لینڈ پر وہاں کے ماروئی قبائل  سے 1840 میں جنگ و جدل کے بعد کمانڈر ولیم ہابسن  نے    معاہدہِ ویتانگی کیا اور اِس خوشی میں ماروئی مردو زن نے  ھاکا  (ڈانس) کرکے  ،  وہاں کے خرگوشوں  کے باربی کیو سے، اپنی پشت پر بندوقوں سے مسلح برطانوی سامراج کے لئے  جشن منایا ۔ 

برطانوی تاجروں و فوجیوں  کا  اپنے تمام مقبوضہ علاقوں کو ایک یونین بنا کر اپنا یونئین جیک وہاں لہرا کر نغمہ گانا  کہ ۔ کہ بادشاہ سلامت تا حیات رہیں ۔ اُن کا شوق تھا۔

یہ برف کی طرح سفید خرگوش ، امریکہ جاکر وہاں کے باشندوں  ریڈ انڈین کی طرح، پہلے پالیمنو ہوا ، پھر گندمی (میکسی پاک)   رنگت اختیار کرکے لنکس ہوا گہرا سرمئی (بلیو) ہوا اور پھر افریقہ سے اغوا کئے افریقیوں کی بستی میں ، اُن کی رنگت اختیار کرکے ، اُنہیں لُبھانے لگا ۔    

پاکستان میں پائے جانے والے مقامی خرگوش جو بوڑھے نے ریٹائرمنٹ کے بعد کافی پالے اور سب سے پہلے ، اپنی پوتی برفی کی خواہش پر جب وہ نئی نئی بولنا سیکھی اور  اُس کی پھپو نے اُسے چھوٹا سا بنّی  پہلی سالگرہ پر تحفہ میں دیا۔ پھر چم چم کی خواہش پر چھوٹا سا پپی  (فلفّی) ایک دوست سے لیا ۔

تو جب  دو سالہ برفی بوڑھے اور بڑھیا سے ملنے اپنے بابا اور ماما کے ساتھ ایبٹ آباد سے  آئی۔ تو بوڑھے نے اُس سے پوچھا کہ اُسے کون سا جانور پسند ہے تو اُن نے کہا بنّی ۔یوں بوڑھے کی پالتویات میں تین بنّیز کا اضافہ ہو گیا ۔  
یوں بوڑھا ، خرگوشوں سے صحیح متعارف ہوا ۔مقامی خرگوش کے بچے آتے رہے ، بلّیوں ، نیولوں اور چیل کی خوراک بنتے رہے۔ 

یہاں تک کہ11 مارچ 2022 کو بوڑھے کے پاس کوٹ رادھا کشن سے امجد ثانی نے تین جوڑے، نیوزی لینڈ و ائیٹ کے بھجوائے ۔ جو انڈونیشیئن ٹاٹو  نسل کے تھے ۔جاوا سے جناب احمد سلطان نے ، سنٹرل ریبٹ رینچ  سے امپورٹ کئے اور 25 اکتوبر2020 کوجناب امجد ثانی کے پاس کوٹ رادھا کشن پہنچ گئے ۔

جن کا مکمل پڈگری سرٹیفکیٹ امجد ثانی  صاحب کے پاس موجود ہے ۔

لہذا،  اعتبار کے لحاظ سے ، بوڑھے کے پاس 100 فیصد خالص ، جاوا انڈونیشیاء کی نیوزی لینڈ  کی  بریڈ  کے بنّیز ،کوٹ رادھا کشن میں جم پل کے بعد  پہنچ گئے ۔اور اپنی نسل آگےبڑھانےکے لئے تیاری پکڑ رہے ہیں ۔اور  جو   BR1اور BR2 کے نام سے اپنی نسل پھیلائیں گے

اُفق کے پار بسنے والے خرگوش پال دوستو۔سنا ہے کہ نیوزی لینڈوھائیٹ کا گوشت، لذت میں دیگر خرگوشوں کے کم و بیش برابر ہے ، لہذا 1840 کے بعد ، نیوزی لینڈ پر یونیئن جیک لہرانے  کے بعد برٹشرز  تجارتی وفد   ملکہ وکٹوریہ کے لئے  ، بطور تحفہ لائے کیوں کہ ملکہ اور بادشاہ ہی ایسے تحفوں کے حقدار ہوتے ہیں ، جو اُن کے باجگذار ملکوں میں توشہ خانوں میں جمع کروادیئے جاتے تھے ، ورنہ عام حاکموں کے لئے اُن کا ستعمال اتنا ہولناک ہوتا کہ وہ گائے کی کھال میں سلوا کر ملتان سے حجاز منگوائے جاتے ۔اب تو کوڑیوں کے مول خرید کر حکمران سونے کے بھاؤ بیچنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ حاجی یا عمرہی،   پرائے مال پر دیدے لال کرنے کو اپنا حق سمجھنا حکمرانی کا فتور ہے ۔ جب ہی تو مال ِ غنیمت میں قابو پا ئی ہوئی   کنیزیں حورم سلطان کا لقب پاتیں ۔

تو ذکر ہورہا تھا نیوزی لینڈ کی حورم  سلطانیں برطانیہ کے راستے یورپ میں داخل ہوئیں ، اطالوی حکمرانوں کے دنیا پر قابض ہونے کے خواب کو یونین جیک نے مٹی میں ملا دیا ورنہ یورپ میں داخل ہونے کے تمام  راستے روم سےگزرتے  تھے چنانچہ  بحری تجارتی راستوں کو  یونیئن جیک کے بعد  بھی یہی اعزاز رہا تمام بحری راستوں کا مرکز  روم رہا ، چنانچہ بحری جہازوں میں سوار تمام  وبائیں اٹلی کے راستے ہی یورپ یں داخل ہوئیں ۔1631 کا طاعون روم کے راستے میلان سے ہوتا ہوا فرانس میں داخل ہوا ۔  

چنانچہ برٹش راج محتاط تھا  کی نیوزی لینڈ  سے آنے والی خرگوشنیاں  اپنی وباؤں کے ساتھ  یورپی  /اطالوی لیبارٹری سے پہلے شاہی محلات کی راہ داریوں میں نہ داخل ہوجائیں ۔لہذا کئی سالوں بعد ، نیوزی لینڈ وھائیٹ خرگوشوں کی نسل کو ، نسل پرستوں نے  قبول کیا ۔

امریکہ میں، بسنے والے کھلے دماغ کے ہوتے ہیں لہذا وہاں 1691 میں کیلیفورنیا میں نیوزی لینڈ وھائیٹ خرگوش، رجسٹر ہو کر   اپنا ڈیرہ جمانے میں کامیاب ہوئے اور یہاں سے باقی دنیا میں پھیلے ۔کہا جاتا ہے کہ رجسٹریشن حاصل کرنے کا سہرا، نیوزی لینڈ کے سرخ خرگوشوں  ، پالیمنو  نے حاصل کیا ۔

نیوزی لینڈ وھائیٹ کے گوشت کی لذت ، سے مستفید ہونا کافی مہنگا شوق ہے ۔بس انڈین یا پاکستانی مصالحوں کا مناسب استعمال ہو ۔ ویسے بھی  میل خرگوش  کا گوشت پاکستان میں ۔تقریباً 11 سو روپے کلو فروخت ہوتا ہے ۔       زندہ میل خرگوش غالباً 700 روپے کلو فروخت ہوتا ہے۔ اگر آپ نے چند  نیوزی لینڈ خرگوش رکھے ہیں تو کوئی فائدہ نہیں ، کم از کم آپ کے پاس 20 فیمیل ہوں اور وہ ہر45 دن بعد 120 بچے دیں کو آپ نیوزی لینڈ وھائیٹ کے میٹ بزنس میں، بہترین انداز میں  قدم جما سکتے ہیں ۔         ،

   ٭٭٭٭٭٭٭جاری ٭٭٭٭٭٭

   مزید مضامین پڑھنے کے لئے جائیں ۔

 فہرست ۔ خرگوشیات  



اتوار، 25 ستمبر، 2022

ٹرانس جینڈر کی تخلیق کا مجرم کون؟

 اُفق کے پار بسنے والے ، نیک دل  دوستو۔
مجھے کئی دوستوں نے کہا کہ آپ نے بہت حساس ٹاپک چھیڑا ہے ۔ لیکن اِس کا حتمی حل کیا ہے ؟؟
کیوں کہ ، احسن الخالقین کا دعویٰ ہے کہ ۔ 

ٹرانس جینڈر (مذکر و مؤنث ، جسد خوار) کو آپ انسانوں کی فہرست سے نہیں نکال سکتے ۔کیوں کہ یہ بھی ماءٍ دافق سے تخلیق ہوئے ہیں ۔

جو صُلب اور ترائب کے درمیان سے اخراج ہوتے  رہیں گے  ۔


اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صُلب (منی) اور ترائب ( بیضہ) میں سے کس کا قصور ہے کہ وہ مکمل انسان ، احسن الخالقین سے پروگرام کے مطابق خراج نہ کرے ؟؟

اور سقیم انسان (بیماریوں کے حامل) یا ٹرانس جینڈر ( جسد خوار) اخراج ہوں!۔

تو پھر ربّ العالمین کا یہ دعویٰ کیا غلط ہے ؟؟

 کیا ، آپ کے مطابق بھی، سقیم (مذکر و مؤنث، بیماریوں کے حامل)   انسان تو دور کی بات ،  ٹرانس جینڈر (مذکر و مؤنث) کو کسی بھی صورت میں احسن تقویم نہیں کہا جاسکتا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

  اُفق کے پار بسنے والے ، نیک دل  دوستو۔

جیسا کہ بوڑھے کا فہم ہے کہ القرآن ، کتاب اللہ کا انڈیکس  ہے جس میں  محکمات  ہیں، جو ام الکتاب ہیں ، اِس انڈیکس سے ہم ام الکتاب میں جاتے ہیں جو کتاب اللہ ہے ۔ او ر ڈے ون  سے موجود ہے ، جس میں رب العالمین کی پوری پلاننگ ہے ۔

ہم دنیا کے کثیر مسلمان ، رحمت للعالمین کے دھانِ مبارک سے تلاوت ہونے والےبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ عربی کے الفاظ کو سرسری لیتے ہیں ۔اُن کی کتاب اللہ سے ترتیل نہیں کرتے ۔کیوں ؟؟

رحمت للعالمین نے اپنی تلاوت میں، آفاقی سچ  بتایا۔ 


حَسَنَةٍ میں سے أَصَابَ ، اللہ کی طرف سے اور  سَيِّئَةٍ  میں سے أَصَابَ تیرے نَّفْسِ  میں سے ،  گویا رحمت للعالمین  کو استثنا نہیں ، انسانوں کے لئے ، رسالت  کسی بھی صورت میں استثناء لئے ہوئے نہیں ھوگی۔لہذا انسانوں کو یہ بات بالکل اپنے دماغ سے کھرچ دینا ہوگی ۔ کہ کسی بھی دعا ، چلّے یا قربانی ،سے ربّ العالمین ، مخصوص طبقے کے لئے عاجز ہو کر معجزہ کردے ۔کیوں کہ ۔          ،    

مہاجرزادہ نے اِنہیں آفاقی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ، کتاب اللہ کی مدد سے لکھی جانے والی اِن کتابوں اور ہمدرد گوگل سے استنباط کیا ۔جو اِس پکچر پوسٹ میں مدلل واضح کیا ہے کہ جس میں  ٹرانس جینڈر کی شکل میں ماں پر لگائی جانے والی تہمت۔ باپ کر کرنی کا پھل ہے کیوں کہ ، وہ حرامزدگیوں میں اپنامَّاءٍ دَافِقٍ اتنا کمزور کر لیتا ہے کہ ، ترائب مجبور ہو کر اُسے قبول کر لیتی ہے کیوں کہ وہ بے چاری اُسے وصول کرنے پر پابند ہے ۔  

نوٹ: سقیم  ، مہاجرزادہ کے فہم کے مطابق ،سقم سے ہے ۔

 


 

٭٭٭٭٭٭٭

سقیم اصلاب کے لئے پڑھیں:۔

٭۔ کزن میرج

٭۔ ٹرانس جینڈر   سقیم انسان

 

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔