٭کائنات میں تقریبا دو ہزار ارب کہکشائیں ہیں ان کو اگر ہم زمین کے ہر ایک افراد پر تقسیم کرے تو ہر بچے، بوڑھے اور جوان کے حصے میں 250 کہکشاں آ جاۓ گی۔ جن میں اربوں نہیں بلکہ کھربوں میں صرف ستارے ہیں۔یوں تو کائنات میں ستارے اور سیارے کی کوٸی کمی نہیں ہے لیکن کائنات میں کچھ ایسی جگہیں بھی موجود ہے جہاں کچھ بھی نہیں ہے یعنی وہاں ستارے اور سیارے کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ یہ بہت عجیب ہے نا؟ کائنات میں ہر طرف ستارے اور سیارے موجود ہے۔ لیکن یہ علاقہ بالکل غیر آباد ہے یہاں شدید اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔
ناسا سائنس دانوں نے 1981ء میں تقریبا 70 کروڑ نوری سال دور ایک ایسا پر اسرار علاقہ دیکھا، جو بہت ہی عجیب تھا۔ کیونکہ "کہکشاؤں" سے سجی کائنات کے درمیان یہ عجیب و غریب علاقہ بالکل خالی "Empty" تھا۔۔ اس عجیب و غریب علاقے کو سائنس دانوں کی زبان میں Boötes void کہتے ہیں یہ علاقہ مکمل طور پر خالی ہے اس وجہ سے اس "علاقے" میں شدید اندھیرا ہے کیونکہ روشنی کی ریفلیکشن کے لیے کوئی ٹھوس جسم موجود نہیں ہے۔ اس علاقے میں کائنات کی شدید قسم کی لوڈ شیڈنگ ہے۔
ناسا سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ کائنات جس رفتار سے پھیل رہی ہے اور جس طرح ہر طرف پھیل رہی ہے تو اس جگہ میں ہزاروں کہکشاں کا ہونا چاہیے تھا لیکن یہاں تو دور دور کچھ بھی نہیں ہے۔ کائنات کا مادہ اس علاقے کو کیوں نہیں پہنچ پایا ہے۔ یہ ایک Mystery ہےیہ خالی دکھائی دینے والا علاقہ اتنا وسیع ہے، کہ اگر ہم ایک ایک ایسی خلائی جہاز بنادیں جو ایک سیکنڈ میں پاکستان سے امریکہ تک جاسکتا ہو، جو بظاہر ایک ناممکن بات ہے اور یہی خلائی جہاز "Boötes void" کے ایک "کنارے" سے سفر کرنا شروع کریں تو اس "Boötes void" کے دوسرے کنارے تک پہنچتے پہنچتے 300 کھرب سال کا وقت لگے گا۔
ہم جب خلا میں خلاٸی گاڑیاں بھیجتے ہیں تو انکے چاروں طرف ہم سینسرز لگاتے ہیں۔ وہ ہر طرف سے چیزیں کو detect کرکے آگے بڑھتے ہیں۔ اگر ان سے وہ سینسرز نکال کر باہر کردیں تو وہ خلا میں سفر نہیں کرسکتے۔ کیونکہ "خلا" میں جگہ جگہ خلائی پتھر موجود ہیں ان سے فوراً ٹکرا جائیں گے اور وہیں پر ایک سیکنڈ میں پاش پاش ہو جائیں گے لیکن اگر ہم سینسرز کے بغیر پچاس ہزار خلائی گاڑیاں "Boötes void" علاقے پر چھوڑ دیں، تو وہ کھربوں سال کا "فاصلہ" طے کریں گا۔ لیکن اس علاقے میں کسی چیز سے ٹکرائیں گے نہیں، کیونکہ اس علاقے میں کچھ بھی نہیں ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق بگ بینگ ہونے کے ساتھ ہی کائنات کا پھیلاؤ شروع ہوگیا۔ یہ پھیلاؤ ہر طرف بالکل یونیفارم تھا۔ مادہ ہر طرف برابر تقسیم ہوا پھر کائنات میں ان سے ستارے، سیارے اور کہکشائیں وجود میں آئیں ۔
ناسا سائنس دانوں کو شدید جھٹکا تب لگا جب سال 1981 میں سر رابرٹ کرشنر نے زمین سے 800 ملین نوری سال دور بووٹس کنسٹیلیشن میں ایک وائیڈ دریافت کیا، جو مکمل طور پر غیر آباد تھا۔ اس کو یہ نام اس "Constellation" کی وجہ سے دیا گیا۔ اگر ہم بگ بینگ اور اس کے بعد اب تک ہونے والے کائنات کے پھیلاؤ کا حساب لگائیں تو اب تک جتنا پھیلاؤ ہوا، اس حساب سے اس خالی جگہ میں کم از کم دس بارہ ہزار کہکشاؤں کا ہونا بنتا ہے لیکن وہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اگرچہ کائنات میں اور بھی خالی جگہوں ہیں لیکن اتنا وسیع علاقہ اور وہ بھی بالکل خالی ؟ سائنس دانوں کی "سمجھ" سے بالا تر ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں