جب ایگریمنٹ کے مطابق اُس کو بائے بیک کروانے گیا تو ۔ داتا ریبٹ کے مالک جناب طلال صاحب نے ، وہی برتاؤ کیا جو کیا جاتا ہے ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بوڑھے نے مصالحت کی بہت کوشش کی مگر داتا ریبٹ کے مالک کا ایک ہی نقطہ تھا ، کہ وہ ایگریمنٹ سے باہر ایک انچ بھی نہیں چل سکتا ۔
بوڑھے نے اُس سے پوچھا کہ کیا اُس نے حمزہ کو بتایا تھا کہ انگورا ریبٹ سرد علاقوں کا خرگوش ہے وہ ناروال کی گرمی میں نہیں پل سکتا ؟
اُس کا جواب تھا کہ لوگوں نے ائر کنڈیشنڈ اور ڈیزرٹ کولرز میں پالے ہوئے ہیں اور ہم سے لے جاتے ہیں ۔
بوڑھے نے اُس سے پوچھا کہ کیا اُس نے تمام ریبٹس لے جانے والوں کو بتایا کہ ، تمام ریبٹس گرمیوں میں پریشان ہو کر کم خوراک کھاتے ہیں ، لہذا وزن نہیں بڑھا سکتے ، آپ جنوری یا فروری میں اُن کو موٹا تازہ کرکے ہمارے پاس بائی بیک کے لئے لائیں ۔
اُس کا جواب تھا یہ بات تو اُن کو معلوم ہونا چاھئیے ۔
بوڑھے نے اُس سے پوچھا کہ کیا اُسے انگورا خرگوش کے وزن سے غرض ہے یا اُس کی اون سے ؟
اُس کا جواب تھا کہ خرگوش کم وزن کا ہوگا تو اون اچھی ہیں ہوگی ۔
خیر اِس طرح بوڑھے نے انگورا ریبٹ انڈسٹری کے انگورا پال فارمر کو بتایا کہ اگر فارمر بائی بیک نہیں کرتے تو آپ خود ، انگورا ریبٹس بیچیں اور ایسے فارمرز کا مکمل بائیکاٹ کروانے کے لئے اپنی مکمل انفارمیشن کے ساتھ وڈیو یا وائس میسج سوشل میڈیا پر پھیلائیں ۔
بطور ہمدردی بوڑھے نے 3 ہزار کے دو جوڑے عمر ایک ماہ کے حمزہ سے منگوائے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں