کسی
بھی جان دار میں بیماریوں کے داخلے کے راستے ، آنکھ، کان ، ناک ، منہ،جلد اور جنسی اعضاء
ہیں۔اور یوں ہم اِن بیماروں کو آسانی سے کیٹیگرائزڈ کر سکتے ہیں ۔
آزاد ماحول میں پلنے والے خرگوش کیا اِن بیماریوں سے آزادہیں ؟
ہم کچھ نہیں کہ سکتے کیوں کہ جنگل میں ہم نے اُنہیں دیکھا نہیں۔لیکن گھروں میں پلنے والے خرگوش جسم میں داخل ہونے والی بیماریوں سے بچ نہیں سکتے ۔ آپ خواہ کتنی بھی احتیاط کریں ۔ بیماری اُن پر لازمی حملہ کرے گے ۔ ہاں اُن سے کی قبل از بیماری دیکھ بھال سے اُن کو بچایا جاسکتا ہے ۔
وہ تمام کیڑے مکوڑے ، جو جراثیم کو لے کر اُڑتے پھرتے ہیں ، اُن سے خرگوشوں کو بچایا جائے تو ہم آدھی جنگ جیت سکتے ہیں اور اگر ہم اُن کے رھائشئ ماحول کو صاف ستھرا رکھیں تو مزید چوتھائی جنگ جیتنا ممکن ہے ۔ اور بہترین خوراک سے ، اُن کی قوتِ مدافعت بڑھا کر جنگ کا آخری حصہ جیتا جا سکتا ہے ۔
ماحول 50٪ ، رہائش 25٪اور خوراک 25٪ یہ بوڑھے کی تشخیص ہے ۔
جلدی جراثیم اورپیٹ کے کیڑے :۔
ریبیتانوز کا کہنا ہے کہ اگر خرگوش کو اِن دو بیماریوں سے بچانا ہے تو پالتوخرگوش کو پیدا ہونے کے 60 دن بعد۔
جوئیں اِس بیماری کو پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہیں، جو خرگوش کے پنجوں میں چھپ کر بیٹھتی ہیں اور اُس کی کھال پر کاٹ کر سوزش پیدا کرتی ہیں ، خرگوش دو وجوہات کی بنیاد پر اپنے پنجے جھاڑتا ہے پہلی کہ اُس کے پنجوں میں گندگی لگی ہو یا اُسے جویں تنگ کرتی ہوں ۔کھجانے سے اُس کے پنجوں میں زخم پڑتے ہیں ، جن کی وجہ سے اُن کے زخموں میں فنگس /سکیبیز پید اہو جاتی ہے ۔لہذا ہر خرگوش کو آئیور میکٹن کا انجیکشن 20 یونٹ فی کلوگرام وزن کے حساب سے، ہر 60 دن بعد لازمی لگائیں ۔
نوٹ: جیسے اِس 2180 گرام وزن کے خرگوش کو 50 یونٹ (1/2 سی سی ) انجیکشن لگے گا اور یہ فنگس سے محفوظ ہو جائے گا ۔
٭۔اگراُس کو فنگس لگ جائے تو، پہلی ڈوز 50 یونٹ لگانے کے بعد 25 یونٹ، اِس 2180 گرام وزن کے خرگوش کو اُس وقت تک ہر 5 دن کے بعد لگائیں جب تک فنگس ختم نہیں ہو جاتی ۔
٭۔ اب ھر خرگوش کو 60 دن بعد فنگس /سکیبیز سے بچنے کی دوائی وزن کے حساب سے لازمی لگائیں ۔
٭۔ خرگوشنی کو میٹنگ کروانے سے پہلے اگر 50 دن ٹیکہ لگائے ہوئے ہو چکے ہیں اور آپ کے فارم میں فنگس /سکیبیز کے کیس ہو چکے ہیں تو لازمی لگوائیں۔ میٹنگ کے بعد اگر فنگس کے آثار شروع ہو جائیں ، تو ٹیکہ لگانے میں دیر نہ کریں ۔ اِس سے بچے تو ضائع شائد ہو جائیں۔ لیکن خرگوشنی بچ جائے گی ۔
٭۔کیوں کہ یہ بیماری آپ کے فارم ھاؤس میں ہمیشہ رہے گی ۔ وجہ صرف یہ ہے کہ ہم ، مکھی ، مچھر یا جوؤں سے فارم ھاؤس کو پاک نہیں کر سکتے ۔اِس بیماری کے بڑھ جانے سے خرگوش کی موت واقع ہو جائے گی ۔مکھی اور مچھر فنگس کے جراثیم کو اپنے پاؤں میں لئے پھرتے ہیں ، جوں اُن کی جلد میں جگہ بناتی ہے۔
خیال رہے کہ یہ انسانوں کو بھی لگتی ہے دستانے استعمال کرنے کے بعدہائڈروجن پرآکسائیڈ کے محلول سے دھوئیں۔
جس جگہ فنگس کے زخم ہوں اور بال جھڑ جائیں تو وہاں لوٹرِکس کریم لگائیں یا پہلی دفعہ سرسوں کا تیل خوب اچھی طرح متاثرہ جلد پر لگائیں۔
پیٹ کے کیڑے :۔
اپنے پالتو فینسی خرگوش یا دیسی خرگوش اور میٹ پروگرام کے لئے رکھے گئے خرگوشوں کو ،خرگوش کوپیٹ کے کیڑوں کا سیرپ ، زینٹل یاورموکس، 20 یونٹ لازمی پلائیں۔یہ سیرپ میڈکل سٹور پر دستیاب ہوتا ہے ، ذائقے میں میٹھا ہوتا ہے کیوں کہ یہ بچوں کو دیا جاتا ہے ۔ ڈراپر یا انسولین کی سرنج کی سوئی والا حصہ کاٹ کر خرگوش کو پلایا جاتا ہے ، جسے وہ خوشی سے چسکیاں لےکر پیتا ہے اور ختم ہو جانے پراور مانگتا ہے ۔
جن خرگوش کے پیٹ میں کیڑے ہوں ، اُن کی جلد ، پکڑ کر اٹھانے کے بعد گوشت سے علیحدہ محسوس ہوتی ہے ۔اور وہ سکڑ کر بیٹھے ہوتے ہیں ۔پیٹ کے کیڑے ، خرگوش کے سب سے بڑے دشمن ہیں یہ طفیلئے ، اُس کی غذا پیٹ اور آنتوں میں اپنا ٹھکانہ بنا کر اُس کی غذا اندر ہی اندر کھاتے رہتے ہیں ۔ اُن کے جسم کی کھال اور گوشت کے درمیان چربی ختم ہو جاتی ہے ۔
پن ورم (چمونے) ۔ پیٹ کے کیڑے اور ٹیپ ورم ۔ جو دیگر جانوروں میں پائے جاتے ہیں خرگوشوں میں بھی پیدا ہو جاتے ہیں ۔
لہذا اُنہیں وٹامن بی کمپلیکس کا انجیکشن 20 یونٹ فی کلوگرام وزن کے حساب سے، بعد لازمی لگائیں ۔اِس سے وہ دوبارہ اپنے جسم سے ضائع ہونے والی وٹامنز کو حاصل کر سکیں گے ۔
خرگوش کی دیگر بیماریاں جو موت کا سبب بنت ہیں ۔
۔1۔ناک کی بیماری ۔ ناک کے ذریعے پھیپڑوں میں پہنچنے والی یہ بیماری خرگوش کے لیے بھی اُتنی ہی موذی ہے جتنی انسانوں کے لئے ، شائد آپ نے برڈ فلو کا نام سنا ہوگا ، یہ پرندوں کو سردیوں میں ہوتا ہے ۔ لیکن حیرت کی بات کہ منفی درجہ حرارت پر سردی برداشت کرنے والے خرگوشوں کو گرمیوں میں ہوتا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں