Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

منگل، 23 جولائی، 2024

ملکی معیشت میں چوروں کی اہمیت

استاد نے طلباء سے کہا کہ "چور" پر ایک مضمون لکھیں۔ ساتویں جماعت کے طالب علم  نے مضمون لکھا:۔

چور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ ایک مذاق ہے یا یہ غلط ہو سکتا ہے، لیکن یہ حقیقت میں قابل غور موضوع ہے۔

چوروں کی وجہ سے سیف، الماری اور تالے درکار ہیں۔ یہ ان کمپنیوں کو کام دیتا ہے جو انہیں بناتے ہیں. چوروں کی وجہ سے گھروں کی کھڑکیوں میں گرلز اور دروازے ہیں جو بند رکھے جاتے ہیں۔ یہی نہیں، باہر سیکیورٹی کے لیے اضافی دروازے بھی ہیں۔ اتنے لوگوں کو کام مل جاتا ہے۔

چوروں کی وجہ سے گھروں، دکانوں اور سوسائٹیوں کے ارد گرد حفاظتی دیواریں اور سیکورٹی کمپاؤنڈ بنائے گئے ہیں اور گیٹ لگائے گئے ہیں۔ گیٹ پر 24 گھنٹے گارڈ تعینات رہتے ہیں اور گارڈز کے لئے یونیفارمز بھی ہیں۔ اتنے لوگوں کو کام مل جاتا ہے۔

چوروں کی وجہ سے صرف سی سی ٹی وی کیمرے اور میٹل ڈیٹیکٹر ہی نہیں بلکہ سائبر سیل بھی معرض وجود میں آئے ہیں۔ چوروں کی وجہ سے پولیس، تھانے، پولیس چوکیاں، گشتی کاریں، لاٹھیاں، رائفلیں، ریوالور اور گولیاں ہیں۔ اتنے لوگوں کو کام مل جاتا ہے۔

چوروں کی وجہ سے عدالتوں میں عدالتیں، جج، وکیل، کلرک اور ضمانتی بندے ہیں۔ تو بہت سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ چوروں کی وجہ سے جیلوں کےلئے سپرنٹنڈنٹ اور جیل پولیس کا عملہ رکھا جاتا ھے۔ اس لیے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

جب موبائل فون، لیپ ٹاپ، الیکٹرانک ڈیوائسز، سائیکلیں اور گاڑیاں چوری ہوتی ہیں تو لوگ نئی خریدتے ہیں۔ اس خرید و فروخت سے ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اور بہت سے لوگوں کو کام ملتا ہے۔

بین الاقوامی سطح کے چوروں سے متعلق خبروں کے ذریعے اندرون و بیرون ملک کا میڈیا بھی روزی روٹی حاصل کرتا ہے۔
یہ سب پڑھنے کے بعد آپ کو بھی یقین ہو جائے گا کہ چور معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور کروڑوں لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کا ذریعہ ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔