Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 4 جون، 2017

مشعل مظلوم تھا۔ ہم شرمندہ ہیں



ممشال خان کے قتل کی تفتیش کرنے والی 13 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اپنی رپورٹ تیار کر لی۔ رپورٹ کے چیدہ نکات آج کے اخبارات نے شائع کئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مشعل خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا۔ مشعل خان کے خلاف منصوبہ بندی کر کے توہین رسالت کا غلط پروپیگنڈا کیا گیا۔
 مشعل اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت کے کوئی ثبوت موجود نہیں۔یونیورسٹی میں جسٹرار سے لیکر سیکورٹی افسر تک نااہل اور سفارشی عملہ تعینات ہے۔مشعل یونیورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف کھل کربولتا تھا۔ مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا۔مخصوص گروہ نے توہین رسالت کے نام پر لوگوں کو مشعل کے خلاف اکسایا۔ تشدد اور فائرنگ کے بعد مشعل سے آخری بار ہاسٹل وارڈن کی بات ہوئی۔مشعل نے کہا،
"مسلمان ہوں، لا الہہ الا اللہ محمد رسول اللہ"
کلمہ پڑھا اور اسپتال پہنچانے کی التجا کی۔
 واقعے کے دوران پولیس کردارپر سوالات موجود ہیں، پولیس کی جانب سے بروقت کاروائی نہیں کی گئی۔سیاسی اور نا اہل افراد کی بھرتی سے یونیورسٹی کا نظام درہم برہم ہے۔یونیورسٹی کے بیشترملازمین مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔ یونیورسٹی میں منشیات اور اسلحہ کا استعمال، طالبات کا استحصال عام ہے۔
سوشل میڈیا پر فروٹ بائیکاٹ مہم کو عوام کی بیداری سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔غلط یا سہی مگر بہرحال اس مہم کو توقعات سے زیادہ عوامی پذیرائی ملی۔ مشعل قتل کیس کی رپورٹ سامنے ہے۔اب کچھ سوال بہت سادہ ہیں۔ اس سوشل میڈیا پر چند احباب نے بغیر ثبوت کے مشعل پر توہین مذہب کے الزامات لگائے۔

کیا آپ ان لوگوں کا بائیکاٹ کریں گے؟
اسی سوشل میڈیا پر کئی احباب نے مشعل خان کے قتل کی رسمی مذمت کے ساتھ قاتلوں کی عذر خواہی اس بنیاد پر کی کہ گو یہ قتل ناجائز تھا مگر مشعل نے کچھ تو کیا ہو گا ۔
کیا آپ ان لوگوں کا بائیکاٹ کریں گے؟
جن سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنوں نے مشعل کے خلاف مردان میں کھلے عام جلسے کئے،
کیا آپ اپنی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر ان کا بائیکاٹ کریں گے؟
کیا آپ ایک ایسا احتجاجی مہم شروع کریں گے جس میں عبدالولی خان یونیورسٹی کی نااہل انتظامیہ کو برخاست کرنے کی سفارش ہو؟
کیا آپ ان سیاسی جماعتوں سے دستبرداری کا اعلان کریں گے جنہوں سفارشی عملہ بھرتی کروایا یا اب کی پشت پناہی کر رہی ہیں؟

آپ اور کچھ نہ کر سکتے ہوں تو مشعل کے والدین کی دلجوئی کے لئے کم ازکم یہ ٹرینڈ تو چلا ہی سکتے ہیں کہ مشعل مظلوم تھا۔ ہم شرمندہ ہیں۔
یہ بھی ضروری نہیں کہ آپ میرے جملے سے ہی اتفاق کریں اور یہی جملہ ٹرینڈ کریں۔ آپ اپنا کوئی ٹرینڈ بنائیں۔ اپنا کوئی ٹرینڈ چلائیں۔ بس اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے زندہ ہونے کا ثبوت دیں۔
 
( یدِ بیضاء)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔