واقعہ
معراج ، عسائیوں کی کتب اناجیل میں بیان کی گئی شان مسیح کی نقل ھے تا
کہ وہ مقام ( شفاعت ) جو عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ سلام سے منسوب کرکہ کہا
کہ یسو مسیح الله کے ساتھ عرش پردائیں طرف بیٹھا ھے.اور اس سے بلند مقام
کوئی نہیں. اس کے ثبوت میں شانِ مسیح کی چند سطور:
شأن مسیح
عیسیٰ ابنِ مریم کی شان عیسائیوں کی نظر میں :
عیسیٰ علیہ سلام سے منسوب کردہ عیسائیوں کے جھوٹ :
١. بلند مقام : ہمارے ذہن آسمانی حجم کو سمجھ نہیں سکتے ،لیکن ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ کُل کائنات میں ہمارے نجات دھندہ کے مقام سے جو اب اس کے پاس ہے کوئی اور بلند مقام نہیں .پھر یہ بھی حیرت انگیز ہے کہ وہ اتنی درخشندہ بلندی پر سرفراز کیا گیا ،خاکساروں کا خیال رکھتا ہے اور ان کے دلوں میں سکونت کرنے کو تیار ہے جو اسے بطور خداوند قبول کرتے ہیں .(زبور (٦:١٣)
٢. خدا کے داہنے ہاتھ (عرش پر ) کی جگہ پاک ترین مقام ہے . (عبرانیوں ١٢:١٠)
٣ . مسیح کے پیرو کاروں کے لئے صعود آسمانی کی اہمیت اس میں بھی دیکھی جا سکتی ہے کہ مسیح کی خدا کے داہنے ہاتھ (عرش پر ) موجودگی مومنین کے دلوں کو بلند ترین آرزو رکھنے کو کہتی ہے (کلسیوں ٣:١ )
٤.خدا (یسو)جو کچھ گناہ گاروں کے لئے کرنا چاہتا تھا وہ اس وقت مکمل ہو گیا جب مسیح مرا اور پھر زندہ ہو گیا .
مسیح کا مکمل کام انجیل کی خوش خبری کا جلالی مضمون ہے .جس کی منادی دور اور نزدیک کی جانی تھی . (عبرانیوں ٢:٨ )
٥. جب وہ زمین پر تھا تو آدمیوں کے سامنے خدا کا نمائندہ تھا لیکن آسمان میں وہ آدمیوں کا نمائندہ ہے .
٦..... اپنی امت کا سردار بننے کے لئیے ضروری تھا کہ وہ خدا ہو اور انسان بھی ھو (بشر کے پردہ میں نور )
. (عبرانیوں ٣:٨ )
٧... خداوند یسوع ، بطور سردار کاہن اپنے لوگوں کی ضرورت کے لئے جو زمین پر ہیں کے لئے خاص طور پر فکر مند ہے .وہ ان کے بدلے خدا کے حضور حاضر ہوتا ہے ان کی وکالت کرتا ہے .یوں ہم اس کے پاس جانے اور اسے اپنی ضرورت بتانے کے قابل بن جاتے ہیں .(واسطہ ،وسیلہ پکڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں ،کیوں کہ وہ بشر کے پردہ میں نور ہے اس لئے وہ ھماری ضروریات سے گبھراتا نہیں .اور ہر ایک کی ضرورت کو پورا کرتا ہے وہ رحیم اور وفادار سردار کاہن ہے (عبرانیوں ١٧:٢ )
٨.....وہ نکتہ جس پر ہمیں غور کرنا چاہیے یہ ہے ھماری حمد کی قربانی جس کے وسیلہ سے گزاری جاتی ہے وہ ہمارا سردار کاہن (یسوع ) ہے . ہم اپنی عبادت تمام خامیوں کے باوجود اپنے سردار کے ہاتھ میں دے دیں گے تو وہ اسے خدا کے قابل قبول بنا دے گا . (سارے گناہ بخشے جائیں گے).
(واقعہ معراج کی کیوں ضرورت پڑی کیوں کہ عیسیٰ علیہ سلام آسمانوں سے بھی اوپر گزر گئے )
٩ . ہم یقینا اس بات اس بات کو قبول کرتے ھوں گے یہ سب سے بلند مقام ھے وہ آسمان سے گزر گیا.(عبرانیوں ١٧:٢)
وہ آسمانوں سے بھی اوپر چلا گیا . ( افسییوں ١٠:٤ )
١٠. ان سب ( نبیوں) میں وہ آسمانوں سے بلند کیا گیا . (عبرانیوں ٢٦:٧ ) ہمارے لیے یہ سمجھنا ممکن نہیں ھے کہ ہمارا خدا (یسو ) کتنا سر بلند کیا گیا .
١١ . الله کے کلام نے تخلیق میں کلام کیا اور خدا کی قدرت پیدا ہوئی ،یوحنا اس کا ذکر کرتا ھے : سب چیزیں اس کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیدا ھوا ھے اس میں سے کوئی چیز بھی اس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی. (یوحنا ٣:١ )
١٢ . اور عبرانیوں کا مصنف بھی یہی کہتا اس نے نہ صرف ان چیزوں کو پیدا کیا بلکہ وہ ان کو اپنی قدرت کے کلام سے قایم بھی رکھتا ھے سب چیزیں اسی کے وسیلہ سے اور اسی کے واسطے پیدا ھوئی ھیں .(عبرانیوں٢:١)
١٢ . ہماری نجات کے لیے ضروری تھا کہ وہ مجسم (بشر ) ھو اور آدمیوں کے درمیان الله کا خیمہ ھو .
(یوحنا ١٤:١ )
١٣ . خداوند یسوع ،ازلی اور ابدی باپ کا ازلی اور ابدی بیٹا ھے اور وہ اس پاک روح کے ساتھ ھے .خدا نے دنیا پر اپنی محبت کا اظہار اس کو دنیا میں بھیج کر کیا جو پہلے ہی اس کا اکلوتا بیٹا تھا .(یوحنا ١٦:٣ )
١٤ . پھر ظہور کی یکتائی ھے جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ (الله )کو دیکھا . (یوحنا ١٤:٩)
١٥ . الله نے اپنا آخری دیدار اپنے بیٹے کی صورت بخشا .بیٹا تخلیق کا بھی حاکم ہے ،وہ تمام کے چیزوں کا وارث ھے .اس کا اختیار تمام زمان و مکان پر اور تمام مخلوق پر ھے .اور ا انسانوں کا نجات دھندہ (شافعی) ھے. (یوحنا ١٤:١٠).
تو آج مجھ سے پیدا ھوا (یوحنا ١٤:٥- اعمال ٣٣:١٣ )(نور من نور الله ) . جاری ھے .
(المسیح کی شان از فرینک میک کونل ترجمہ وکلف اے سنگھ سے ماخوز )
تحقیق : شوکت سلیم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
شأن مسیح
عیسیٰ ابنِ مریم کی شان عیسائیوں کی نظر میں :
عیسیٰ علیہ سلام سے منسوب کردہ عیسائیوں کے جھوٹ :
١. بلند مقام : ہمارے ذہن آسمانی حجم کو سمجھ نہیں سکتے ،لیکن ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ کُل کائنات میں ہمارے نجات دھندہ کے مقام سے جو اب اس کے پاس ہے کوئی اور بلند مقام نہیں .پھر یہ بھی حیرت انگیز ہے کہ وہ اتنی درخشندہ بلندی پر سرفراز کیا گیا ،خاکساروں کا خیال رکھتا ہے اور ان کے دلوں میں سکونت کرنے کو تیار ہے جو اسے بطور خداوند قبول کرتے ہیں .(زبور (٦:١٣)
٢. خدا کے داہنے ہاتھ (عرش پر ) کی جگہ پاک ترین مقام ہے . (عبرانیوں ١٢:١٠)
٣ . مسیح کے پیرو کاروں کے لئے صعود آسمانی کی اہمیت اس میں بھی دیکھی جا سکتی ہے کہ مسیح کی خدا کے داہنے ہاتھ (عرش پر ) موجودگی مومنین کے دلوں کو بلند ترین آرزو رکھنے کو کہتی ہے (کلسیوں ٣:١ )
٤.خدا (یسو)جو کچھ گناہ گاروں کے لئے کرنا چاہتا تھا وہ اس وقت مکمل ہو گیا جب مسیح مرا اور پھر زندہ ہو گیا .
مسیح کا مکمل کام انجیل کی خوش خبری کا جلالی مضمون ہے .جس کی منادی دور اور نزدیک کی جانی تھی . (عبرانیوں ٢:٨ )
٥. جب وہ زمین پر تھا تو آدمیوں کے سامنے خدا کا نمائندہ تھا لیکن آسمان میں وہ آدمیوں کا نمائندہ ہے .
٦..... اپنی امت کا سردار بننے کے لئیے ضروری تھا کہ وہ خدا ہو اور انسان بھی ھو (بشر کے پردہ میں نور )
. (عبرانیوں ٣:٨ )
٧... خداوند یسوع ، بطور سردار کاہن اپنے لوگوں کی ضرورت کے لئے جو زمین پر ہیں کے لئے خاص طور پر فکر مند ہے .وہ ان کے بدلے خدا کے حضور حاضر ہوتا ہے ان کی وکالت کرتا ہے .یوں ہم اس کے پاس جانے اور اسے اپنی ضرورت بتانے کے قابل بن جاتے ہیں .(واسطہ ،وسیلہ پکڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں ،کیوں کہ وہ بشر کے پردہ میں نور ہے اس لئے وہ ھماری ضروریات سے گبھراتا نہیں .اور ہر ایک کی ضرورت کو پورا کرتا ہے وہ رحیم اور وفادار سردار کاہن ہے (عبرانیوں ١٧:٢ )
٨.....وہ نکتہ جس پر ہمیں غور کرنا چاہیے یہ ہے ھماری حمد کی قربانی جس کے وسیلہ سے گزاری جاتی ہے وہ ہمارا سردار کاہن (یسوع ) ہے . ہم اپنی عبادت تمام خامیوں کے باوجود اپنے سردار کے ہاتھ میں دے دیں گے تو وہ اسے خدا کے قابل قبول بنا دے گا . (سارے گناہ بخشے جائیں گے).
(واقعہ معراج کی کیوں ضرورت پڑی کیوں کہ عیسیٰ علیہ سلام آسمانوں سے بھی اوپر گزر گئے )
٩ . ہم یقینا اس بات اس بات کو قبول کرتے ھوں گے یہ سب سے بلند مقام ھے وہ آسمان سے گزر گیا.(عبرانیوں ١٧:٢)
وہ آسمانوں سے بھی اوپر چلا گیا . ( افسییوں ١٠:٤ )
١٠. ان سب ( نبیوں) میں وہ آسمانوں سے بلند کیا گیا . (عبرانیوں ٢٦:٧ ) ہمارے لیے یہ سمجھنا ممکن نہیں ھے کہ ہمارا خدا (یسو ) کتنا سر بلند کیا گیا .
١١ . الله کے کلام نے تخلیق میں کلام کیا اور خدا کی قدرت پیدا ہوئی ،یوحنا اس کا ذکر کرتا ھے : سب چیزیں اس کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیدا ھوا ھے اس میں سے کوئی چیز بھی اس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی. (یوحنا ٣:١ )
١٢ . اور عبرانیوں کا مصنف بھی یہی کہتا اس نے نہ صرف ان چیزوں کو پیدا کیا بلکہ وہ ان کو اپنی قدرت کے کلام سے قایم بھی رکھتا ھے سب چیزیں اسی کے وسیلہ سے اور اسی کے واسطے پیدا ھوئی ھیں .(عبرانیوں٢:١)
١٢ . ہماری نجات کے لیے ضروری تھا کہ وہ مجسم (بشر ) ھو اور آدمیوں کے درمیان الله کا خیمہ ھو .
(یوحنا ١٤:١ )
١٣ . خداوند یسوع ،ازلی اور ابدی باپ کا ازلی اور ابدی بیٹا ھے اور وہ اس پاک روح کے ساتھ ھے .خدا نے دنیا پر اپنی محبت کا اظہار اس کو دنیا میں بھیج کر کیا جو پہلے ہی اس کا اکلوتا بیٹا تھا .(یوحنا ١٦:٣ )
١٤ . پھر ظہور کی یکتائی ھے جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ (الله )کو دیکھا . (یوحنا ١٤:٩)
١٥ . الله نے اپنا آخری دیدار اپنے بیٹے کی صورت بخشا .بیٹا تخلیق کا بھی حاکم ہے ،وہ تمام کے چیزوں کا وارث ھے .اس کا اختیار تمام زمان و مکان پر اور تمام مخلوق پر ھے .اور ا انسانوں کا نجات دھندہ (شافعی) ھے. (یوحنا ١٤:١٠).
تو آج مجھ سے پیدا ھوا (یوحنا ١٤:٥- اعمال ٣٣:١٣ )(نور من نور الله ) . جاری ھے .
(المسیح کی شان از فرینک میک کونل ترجمہ وکلف اے سنگھ سے ماخوز )
تحقیق : شوکت سلیم
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں