Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 8 اپریل، 2015

اقبال- چیست دین برخاستن از روی خاک

لرد مغرب آن سراپا مکر و فن
اہل دین را داد تعلیم وطن
او بفکر مرکز و تو در نفاق
بگذر از شام و فلسطین و عراق
تو اگر داری تمیز خوب و زشت
دل نبندی با کلوخ و سنگ و خشت
چیست دین برخاستن از روی خاک
تا ز خود آگاہ گردد جان پاک
می نگنجد آنکہ گفت اﷲ ہو
در حدود این نظام چار سو
پر کہ از خاک و برخیزد ز خاک
حیف اگر در خاک میرد جان پاک
گرچہ آدم بردمید از آب و گل
رنگ و نم چون گل کشید از آب و گل
حیف اگر در آب و گل غلطد مدام
حیف اگر برتر نپرد زین مقام
گفت تن در شو بخاک رھگذر
گفت جان پہنای عالم را نگر
جان نگنجد در جہات ای ہوشمند
مرد حر بیگانہ از ہر قید و بند
حر ز خاک تیرہ آید در خروش
زانکہ از بازان نیاید کار موش
آن کف خاکی کہ نامیدی وطن
اینکہ گوئے مصر و ایران و یمن
با وطن اہل وطن را نسبتی است
زانکہ از خاکش طلوع ملتی است
اندرین نسبت اگر داری نظر
نکتہ ئی بینی ز مو باریک تر
گرچہ از مشرق برآید آفتاب
با تجلی ہای شوخ و بی حجاب
در تب و تاب است از سوز درون
تا ز قید شرق و غرب آید برون
بر دمد از مشرق خود جلوہ مست
تا ہمہ آفاق را آرد بدست
فطرتش از مشرق و مغرب بری است
گرچہ او از روی نسبت خاوری است

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔