Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 8 اپریل، 2015

اقبال- نو نگردد کعبہ را رخت حیات


غربیان را زیرکی ساز حیات
شرقیان را عشق راز کائنات
زیرکی از عشق گردد حق شناس
کار عشق از زیرکی محکم اساس
عشق چون با زیرکی ھمبر شود
نقشبند عالم دیگر شود
خیز و نقش عالم دیگر بنہ
عشق را با زیرکی آمیز دہ
شعلۂ افرنگیان نم خوردہ ایست
چشم شان صاحب نظر دل مردہ ایست
زخمہا خوردند از شمشیر خویش
بسمل افتادند چون نخچیر خویش
سوز و مستی را مجو از تاک شان
عصر دیگر نیست در افلاک شان
زندگی را سوز و ساز از نار تست
عالم نو آفریدن کار تست

مصطفی کو از تجدد می سرود
گفت نقش کہنہ را باید زدود
نو نگردد کعبہ را رخت حیات
گر ز افرنگ آیدش لات و منات
ترک را آہنگ نو در چنگ نیست
تازہ اش جز کہنۂ افرنگ نیست
سینہ او را دمے دیگر نبود
در ضمیرش عالمی دیگر نبود
لا جرم با عالم موجود ساخت
مثل موم از سوز این عالم گداخت
طرفگی ہا در نھاد کائنات
نیست از تقلید ، تقویم حیات
زندہ دل خلاق اعصار و دہور
جانش از تقلید گردد بی حضور
چون مسلمانان اگر داری جگر
در ضمیر خویش و در قرآن نگر
صد جہان تازہ در آیات اوست
عصرہا پیچیدہ در آنات اوست
یک جہانش عصر حاضر را بس است
گیر اگر در سینہ دل معنی رس است
بندۂ مومن ز آیات خداست
ہر جھان اندر بر او چون قباست
چون کہن گردد جہانے در برش
می دہد قرآن جہانی دیگرش

زندہ رود
زورق ما خاکیان بی ناخداست
کس نداند عالم قرآن کجاست

افغانی
عالمی در سینۂ ما گم ہنوز
عالمی در انتظار قم ہنوز
عالمی بے امیتاز خون و رنگ
شام او روشن تر از صبح فرنگ
عالمی پاک از سلاطین و عبید
چون دل مؤمن کرانش ناپدید
عالمی رعنا کہ فیض یک نظر
تخم او افکند در جان عمر
لایزال و وارداتش نو بہ نو
برگ و بار محکماتش نو بہ نو
باطن او از تغیر بی غمی
ظاھر او انقلاب ہر دمی
اندرون تست آن عالم نگر
می دہم از محکمات او خبر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔