Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 8 اپریل، 2015

اقبال- ضرب خود را آزمودن زندگیست

اہریمن
از تو مخلوقات من نالان چو نی
از تو ما را فرودین مانند دی
در جہان خوار و زبونم کردہ ئے
نقش خود رنگین ز خونم کردہ ئے
زندہ حق از جلوہ
ٔ سینای تست
مرگ من اندر ید بیضای تست

تکیہ بر میثاق یزدان ابلہی است
بر مرادش راہ رفتن گمرہی است
زھرہا در بادہ
ٔ گلفام اوست
ارہ و کرم و صلیب انعام اوست
جز دعاہا نوح تدبیری نداشت
حرف آن بیچارہ ت
أثیری نداشت
شہر را بگذار و در غاری نشین
ہم بہ خیل نوریان صحبت گزین
از نگاہی کیمیا کن خاک را
از مناجاتی بسوز افلاک را
در کہستان چون کلیم آوارہ شو
نیم سوز آتش نظارہ شو
لیکن از پیغمبری باید گذشت
از چنین ملا گری باید گذشت
کس میان ناکسان ناکس شود
فطرتش گر شعلہ باشد خس شود
تا نبوت از ولایت کمتر است
عشق را پیغمبری درد سر است
خیز و در کاشانہ
ٔ وحدت نشین
ترک جلوت گوی و در خلوت نشین

زرتشت
نور دریای است ظلمت ساحلش
ہمچو من سیلی نزاد اندر دلش
اندرونم موجہای بیقرار
سیل را جز غارت ساحل چہ کار
نقش بیرنگی کہ او را کس ندید
جز بخون اھرمن نتوان کشید
خویشتن را وانمودن زندگی است
ضرب خود را آزمودن زندگیست

از بلا ہا پختہ تر گردد خودی
تا خدا را پردہ در گردد خودی
مرد حق بین جز بحق خود را ندید
لاالہ می گفت و در خون می تپید
عشق را در خون تپیدن آبروست
ارہ و چوب و رسن عیدین اوست
در رہ حق ہر چہ پیش آید نکوست
مرحبا نامہربانیہای دوست

جلوہ
ٔ حق چشم من تنہا نخواست
حسن را بی انجمن دیدن خطاست
چیست خلوت درد و سوز و آرزوست
انجمن دید است و خلوت جستجو است
عشق در خلوت کلیم اللہی است
چون بجلوت می خرامد شاہی است
خلوت و جلوت کمال سوز و ساز
ہر دو حالات و مقامات نیاز
چیست آن بگذشتن از دیر و کنشت
چیست این تنہا نرفتن در بہشت
گرچہ اندر خلوت و جلوت خداست
خلوت آغازست و جلوت انتہاست
گفتہ ئی پیغمبری درد سر است
عشق چون کامل شود آدم گر است
راہ حق با کاروان رفتن خوش است
ہمچو جان اندر جہان رفتن خوش است

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔