Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 28 فروری، 2015

میں مکینک بننا چاھتا تھا

پاکستان میں سب والدین چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے انگلش پڑھ کر بابو بنیں ۔ لیکن انگلش پڑھانے والے جس طرح انگریزی کرتے ہیں اُس سے وہ بچے ، چپڑاسی بھی نہیں بن سکتے ۔
پرانی بات ہے ، میرے ایک بنکر دوست کا بھائی بی اے پاس ہے ۔ میں بنک گیا تواُس سے ملاقات ہوئی ۔
اُس نے کہا ، "میجر صاحب کوئی سفارش لڑاؤ اور اِسے نوکری دلواؤ یہ بے چارا ، بی اے پاس ہے "۔

میں نے چائے پینے کے دوران نوجوان کو ایک کاغذ اور بال پوائینٹ دیا اور کہا ،
" چیف آف آرمی سٹاف کے نام انگلش میں مضمون لکھو اور اُس سے کہو کہ تمھیں فوج میں ، کلرک کی نوکری چاھئیے ۔ لیکن اگر لفٹین کی مل جائے تو اعلیٰ ۔"
اُس نے جو درخواست لکھی وہ میں نے پڑھے بغیر دوسرے کیبن میں بیٹھی ہوئی ، بنک آفیسر خاتون کو دی ، اور کہا ،
" یہ درخواست چیف آف آرمی سٹاف کے پاس جانی ہے ، اِس درخواست کو دیکھتے ہوئے اِس کے لئے فوج میں کسی ایک نوکری کی سفارش کرو یہ دیکھے بغیر کہ یہ کیا مانگ رہا ہے ۔"

پڑھ کر ، اُس نے لکھا ۔
" گارڈ یا چپڑاسی "
وہ درخواست میں نے اُس کے بھائی کے سامنے رکھ دی ۔
سر ! یہ گاؤں کا پڑھا ہوا ہے ، " وہ شرمندہ ہوتے بولا ۔
"ویسے جوان تم کیا بننا چاھتے تھے " میں نے درخواست گذیدہ جوان سے پوچھا
" جی میں مکینک بننا چاھتا تھا ، لیکن گھر والوں نے منع کر دیا " وہ دکھی لہجے میں بولا ۔
میں بنک آفیسر سے مخاطب ہو کر بولا ، " آپ کے گھر والوں نے اِس کے اٹھارہ قیمتی سال گنوا دئے "
" اِس نے تعلیم نہیں حاصل کی بلکہ بھگتائی ہے " ۔ میں نے جواب دیا ۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭  


3 تبصرے:

  1. ہم پاکستانیوں میں سے اکثر تعلیم کو "بھگتاتے" چلے آئے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. اس میں کوئی شک نہیں کہ آجکل تعلیم بھگتائی جارہی ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. شاید وہ مکینک بن جاتا تو اس بینک آفیسر سے بھی اچھی زندگی گزار رہا ہوتا

    جواب دیںحذف کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔