آج
پھر ہم واک پر نکلے ، وہیں پہنچے جہاں سیہہ کچلا گیا تھا ۔ دائیں طرف
دیکھا ۔ رات کی بارش نے اُس کے کانٹے ، نالی میں بہا دئے تھے ۔ میں نے
موبائل سے تصویر لی ۔ بیوی نے دیکھا،
" یہ کیا کر رہے ہیں " وہ بولیں۔
" بھئی تصویر لے رہا ہوں ۔ اِس سے جھگڑا تو نہیں ہو گا نا " میں نے تصویر لیتے ہوئے کہا ۔ تصویر لینے کے بعد مڑ کر بیوی کی طرف دیکھا ۔ تو وہ پچاس ساٹھ قدم دور تیز چل کر جا رہی تھیں ۔
آگے جا کر رکیں ۔ میں بھی تیز اُن کی طرف چلا ۔ راستے میں مجھے بال پوئینٹ کا خالی ریفل پڑا دکھائی دیا وہ اٹھا لیا ۔ اور ھاتھ میں چھپا کر بیوی کے پاس پہنچا۔ بھئی یہ یا بات ہے میرا انتظار تو کرتیں !
" میں اِن کانٹوں کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاھتی " وہ تنک کر بولیں ۔
" بھئی تصویر لے رہا ہوں ۔ اِس سے جھگڑا تو نہیں ہو گا نا " میں نے تصویر لیتے ہوئے کہا ۔ تصویر لینے کے بعد مڑ کر بیوی کی طرف دیکھا ۔ تو وہ پچاس ساٹھ قدم دور تیز چل کر جا رہی تھیں ۔
آگے جا کر رکیں ۔ میں بھی تیز اُن کی طرف چلا ۔ راستے میں مجھے بال پوئینٹ کا خالی ریفل پڑا دکھائی دیا وہ اٹھا لیا ۔ اور ھاتھ میں چھپا کر بیوی کے پاس پہنچا۔ بھئی یہ یا بات ہے میرا انتظار تو کرتیں !
" میں اِن کانٹوں کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاھتی " وہ تنک کر بولیں ۔
خیر ہم واک کر کے پارک میں پہنے اور بنچ پر بیٹھ گئے ۔ مختلف باتیں کرنے کے بعد ہم نے پوچھا ۔
" یہ آپ سیہہ کے کانٹوں سے اتنا کیوں ڈرتی ہیں ؟" میں نے پوچھا ۔
" یہ آپ سیہہ کے کانٹوں سے اتنا کیوں ڈرتی ہیں ؟" میں نے پوچھا ۔
" گبا سا " وہ بولیں ۔
" گبا سا " کرناٹک کی زبان میں "چپ رہو" کو کہتے ہیں ۔ جو ہماری ساس اور سسر ، جب بچوں کے سامنے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کے لئے انجان بن کربولتے تھے ۔ بیوی نے بھی " شٹ اَپ " کروانے کا یہی طریقہ شروع کیا ۔ تاکہ دوسروں کے سامنے ہماری عزتِ سادات کا بھرم رہے ۔ ویسے بھی شریف شوہر بیوی سے ڈرتے نہیں اُس کی ریسپیکٹ کرتے ہیں ۔
خیر میں چپ ہو گیا ۔ تھوڑی دیر کی خاموشی کے بعد جیب سے بال پوائینٹ کا ریفل نکالا ۔ اور آگے بڑھاتے ہوئے کہا
" اچھا ، یہ دیکھو ذرا"
اُن کے ذہن میں ،غالباً سیہہ گردش کر رہی تھی ۔ میری طرف دیکھا ۔ میں حیران کہ اِس بڑھاپے میں اتنی پھرتی کہاں سے آگئی ، وہ بجلی کی تیزی سے کھڑی ہوئی اور پانچ دس قدم پر جاکر غصے میں کھڑی ہوگئیں۔
" میں نے آپ کو کہا تھا کہ اِس بارے میں بات نہیں کرنی !"
" میں تو یہ دکھا رہا تھا " میں نے معصومیت سے کہا ۔
" گبا سا " کرناٹک کی زبان میں "چپ رہو" کو کہتے ہیں ۔ جو ہماری ساس اور سسر ، جب بچوں کے سامنے ایک دوسرے کو خاموش رہنے کے لئے انجان بن کربولتے تھے ۔ بیوی نے بھی " شٹ اَپ " کروانے کا یہی طریقہ شروع کیا ۔ تاکہ دوسروں کے سامنے ہماری عزتِ سادات کا بھرم رہے ۔ ویسے بھی شریف شوہر بیوی سے ڈرتے نہیں اُس کی ریسپیکٹ کرتے ہیں ۔
خیر میں چپ ہو گیا ۔ تھوڑی دیر کی خاموشی کے بعد جیب سے بال پوائینٹ کا ریفل نکالا ۔ اور آگے بڑھاتے ہوئے کہا
" اچھا ، یہ دیکھو ذرا"
اُن کے ذہن میں ،غالباً سیہہ گردش کر رہی تھی ۔ میری طرف دیکھا ۔ میں حیران کہ اِس بڑھاپے میں اتنی پھرتی کہاں سے آگئی ، وہ بجلی کی تیزی سے کھڑی ہوئی اور پانچ دس قدم پر جاکر غصے میں کھڑی ہوگئیں۔
" میں نے آپ کو کہا تھا کہ اِس بارے میں بات نہیں کرنی !"
" میں تو یہ دکھا رہا تھا " میں نے معصومیت سے کہا ۔
اُنہوں نے غور سے دیکھا ،" میں سمجھی، کہ آپ اُس کا کانٹا جیب میں ڈال کر لے آئے ہیں "
توہمات سے مشرقی خواتین کا پیچھا چھڑانا مشکل ہے پڑھی لکھی ہو یا ان پڑھ ۔
توہمات سے مشرقی خواتین کا پیچھا چھڑانا مشکل ہے پڑھی لکھی ہو یا ان پڑھ ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلامضمون
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں