Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 6 جولائی، 2014

مردوں کے لئے قوانین

مردوں کے لئے ، قوانین بنانے کا حق عورتوں کو ہے ۔
2- یہ قوانین کسی وقت بھی بغیر پیشگی اطلاع کے تبدیل کئے جاسکتے ہیں ۔
3- اِن قوانین کی حتمی تشریح کا حق عورتوں کا ہے ۔
4- مردوں کا تمام قوانین سے واقف ہونا ضروری نہیں ۔
5- اگر خاتون کو شک ہوجائے  کہ مرد کو تمام قوانین کا علم ہو گیا ہے ،  اُسے فوراً تمام یاکچھ قانین کو تبدیل کرنا چاھئیے ۔
6- عورت کبھی غلط نہیں ہو سکتی ۔
7- اگر کسی وجہ  سے عورت کے غلط ہونے کا ذرا سا بھی شک ہو جائے ، تو یہ مرد کی غلطی ہے کہ اُس نے  ضرور کوئی ایسی چیز چھپانے کا جرم کیا ہے  یا غلط بتائی ہے جس کی وجہ  ، قانون کو سمجھنے میں پیچیدگی ہونے لگی  ۔
 8- اگر قانون ، 7 لاگو ہونے لگے تو مرد کو ، غلط فہمی پیدا کرنے کے جرم میں عورت سے معافی مانگنا چاہئیے ۔
9- عورت اپنے ذہنی سوچ میں کسی وقت بھی تبدیلی لا سکتی ہے ۔
10- مردی ایسی کسی تبدیلی کا مجاز نہیں سوائے اِس کہ وہ تحریری  اجازت طلب کرے اور منظور ہونے کی صورت میں وہ  اپنی  تبدیل شدہ ذہنی سوچ بتائے گا –
11- عورت ہیجان کی وجہ سے کسی وقت بھی غصے میں مبتلا ہو سکتی ہے ۔
12- مرد کو ہر وقت ، پرسکون رہنا چاہئیے ، حتیٰ کہ عورت کی خواہش ہو وہ ، غصہ دکھائے یا  غیر پرسکون نظر آئے ۔
13- عورت کے غصے یا بے سکونی کیفیت  کا دورانیہ بڑھانے کا ذمہ دار مرد قرار دیا جائے گا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔