1۔ مردوں کے لئے ، قوانین بنانے کا حق عورتوں کو ہے ۔
2- یہ قوانین کسی وقت بھی بغیر پیشگی اطلاع کے تبدیل کئے جاسکتے ہیں ۔
3- اِن قوانین کی حتمی تشریح کا حق عورتوں کا ہے ۔
2- یہ قوانین کسی وقت بھی بغیر پیشگی اطلاع کے تبدیل کئے جاسکتے ہیں ۔
3- اِن قوانین کی حتمی تشریح کا حق عورتوں کا ہے ۔
4- مردوں کا تمام قوانین سے واقف ہونا ضروری
نہیں ۔
5- اگر خاتون کو شک ہوجائے کہ مرد کو تمام قوانین کا علم ہو گیا ہے ، اُسے فوراً تمام یاکچھ قانین کو تبدیل کرنا
چاھئیے ۔
6- عورت کبھی غلط نہیں ہو سکتی ۔
7- اگر کسی وجہ سے عورت کے غلط ہونے کا ذرا سا بھی شک ہو جائے ،
تو یہ مرد کی غلطی ہے کہ اُس نے ضرور کوئی
ایسی چیز چھپانے کا جرم کیا ہے یا غلط
بتائی ہے جس کی وجہ ، قانون کو سمجھنے میں
پیچیدگی ہونے لگی ۔
8-
اگر قانون ، 7 لاگو ہونے لگے تو مرد کو ، غلط فہمی پیدا کرنے کے جرم میں عورت سے
معافی مانگنا چاہئیے ۔
9- عورت اپنے ذہنی سوچ میں کسی وقت بھی تبدیلی
لا سکتی ہے ۔
10- مردی ایسی کسی تبدیلی کا مجاز نہیں سوائے
اِس کہ وہ تحریری اجازت طلب کرے اور منظور
ہونے کی صورت میں وہ اپنی تبدیل شدہ ذہنی سوچ بتائے گا –
11- عورت ہیجان کی وجہ سے کسی وقت بھی غصے میں
مبتلا ہو سکتی ہے ۔
12- مرد کو ہر وقت ، پرسکون رہنا چاہئیے ،
حتیٰ کہ عورت کی خواہش ہو وہ ، غصہ دکھائے یا غیر پرسکون نظر آئے ۔
13- عورت کے غصے یا بے سکونی کیفیت کا دورانیہ بڑھانے کا ذمہ دار مرد قرار دیا جائے گا ۔
13- عورت کے غصے یا بے سکونی کیفیت کا دورانیہ بڑھانے کا ذمہ دار مرد قرار دیا جائے گا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں