صاحبانِ بصیرت و بصارت ، فہم و فراست ، فکر و دانش ، شعور و تدبّر ، کبھی سوچا ہے آپ نے ؟
أُسْوَةٌ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين کیسی ہے جو معلّم القرآن نے الناس کو بتائی؟
جس پر الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ کا عمل کرنا فرض ہے اگر وہ مشرک نہیں ۔
٭٭٭٭٭٭
۔1- رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين۔کے قول و فعل میں بالکل تضاد نہیں ہے۔ تو الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ کے قول و فعل میں کیسے ہو سکتا ہے ؟
لہذا۔
ایک سوال ؟ شرک کی ابتداء کہاں سے شروع ہوتی ہے !
معلّم القرآن (الرحمٰن) نے رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينکو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ میں حفظ کرائی ۔
جو الارض کے انسانوں تک ، عربی میں تلاوت کرنا فرض بنا ۔ نہ تفسیر سکھائی اور نہ ہی لغات کا گھٹیا کام کیا ۔
اب یہ تمام احکامات ، الَّذِينَ آمَنُواْ ،کےاُسوہءِ مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّه ہیں۔کیوں کہ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين نے :۔
1۔آپﷺ نے سچ کو جھوٹ کا لبادہ کبھی نہیں پہنایا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 42)
2۔آپﷺ نے اچھے اعمال کی ذاتی مثال(سیلف ڈسپلن) قائم کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 44)
3۔آپﷺ نے کسی مسجدمیں کوئی کبھی پیدا نہیں کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 114)
4۔آپﷺ نے اندھی تقلید نہیں کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 170)
5۔ آپﷺ نے رشوت لینے کے طریقے کسی کو بھی نہیں بتائے - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 188)
6۔ آپﷺ نے مجبورا ،صرف فی سبیل اللہ قتال کیا ، جو الَّذِينَ آمَنُواْسے لڑتے - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 190)
7۔آپﷺ نےقتال فی سبیل اللہ کے آداب کا خیال رکھا- (الکتاب :سورۃ 2 آیت 191)
8۔ آپﷺ نے اللہ کی قسم کھا کر جھوٹ نہیں بولا ۔ (الکتاب :سورۃ 2 آیت 204)
9۔ آپﷺ نے یتیموں کا خیال رکھا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 220)
10۔آپﷺ نے مطلقہ کو دیا گیا مہرواپس( زبردستی ) لینا حلال کو نہیں کہا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 229)
11۔ آپﷺ نے مطلقہ کومعروف کے مطابق متاع (عدت تک ) دینا لازمی قرار دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 241)
12۔آپﷺ نے ، اللہ کو جب قابل ہوئے تو قرض حسنہ دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 245)
13۔ آپﷺ نے اللہ کی راہ میں رزق دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 254)
14۔آپﷺ نے خیرات لوگوں کو دکھا نے کر اور نہ ہی احسان جتا کر ضائع کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 264)
15۔ آپﷺ ضرورتمندوں کو تلاش کر کے اُن کی مدد کرتے - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 273)
16۔آپﷺ نے کبھی ربا کو بیع کا نام دے کر حلال نہیں بنایا ، الَّذِينَ آمَنُواْ میں ، پریشانی والے کو سہولت دی ،حلال بنانے کے لئے فتوے نہیں ڈھونڈے اور نہ ہی مجبوری میں کھانے کا کہا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 275)
17۔ آپﷺ نے آپس میں قرض کے معاملات لازماً ، مکمل ایمانداری سے تحریرکرو- (الکتاب :سورۃ 2 آیت 282)
18۔ آپﷺ قرض کی تحریر لکھتے یا لکھواتے وقت پوری سچائی کے ساتھ لکھوائی اور چالاکی منع کیا ، نیز گواہوں کی تعداد پوری کرنے کی اہمیت پر کوئی سودا نہیں کیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 282)
19۔ آپﷺ نے الَّذِينَ آمَنُواْ کے دورانِ سفر مال کی صورت میں ،مال کے ہم قیمت رھن رکھوانے کا حکم دیا تاکہ قرض لینے والے کا اعتماد، قرض دینے والے پر قائم رہے ، اور قرض دینے والے کے پاس وہ رھن ناقابلِ استعمال امانت ہے ۔اِس سلسلے میں شھادت (گواہی) چھپانے والے پر گناہ لازم ہونے کا حکم بتایا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 283)
20۔ آپﷺ نے الَّذِينَ آمَنُواْ کو تمام رسولوں اور نبیوں پر ایمان لانے کا حکم دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 285)
1۔آپﷺ نے سچ کو جھوٹ کا لبادہ کبھی نہیں پہنایا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 42)
2۔آپﷺ نے اچھے اعمال کی ذاتی مثال(سیلف ڈسپلن) قائم کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 44)
3۔آپﷺ نے کسی مسجدمیں کوئی کبھی پیدا نہیں کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 114)
4۔آپﷺ نے اندھی تقلید نہیں کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 170)
5۔ آپﷺ نے رشوت لینے کے طریقے کسی کو بھی نہیں بتائے - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 188)
6۔ آپﷺ نے مجبورا ،صرف فی سبیل اللہ قتال کیا ، جو الَّذِينَ آمَنُواْسے لڑتے - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 190)
7۔آپﷺ نےقتال فی سبیل اللہ کے آداب کا خیال رکھا- (الکتاب :سورۃ 2 آیت 191)
8۔ آپﷺ نے اللہ کی قسم کھا کر جھوٹ نہیں بولا ۔ (الکتاب :سورۃ 2 آیت 204)
9۔ آپﷺ نے یتیموں کا خیال رکھا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 220)
10۔آپﷺ نے مطلقہ کو دیا گیا مہرواپس( زبردستی ) لینا حلال کو نہیں کہا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 229)
11۔ آپﷺ نے مطلقہ کومعروف کے مطابق متاع (عدت تک ) دینا لازمی قرار دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 241)
12۔آپﷺ نے ، اللہ کو جب قابل ہوئے تو قرض حسنہ دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 245)
13۔ آپﷺ نے اللہ کی راہ میں رزق دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 254)
14۔آپﷺ نے خیرات لوگوں کو دکھا نے کر اور نہ ہی احسان جتا کر ضائع کی - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 264)
15۔ آپﷺ ضرورتمندوں کو تلاش کر کے اُن کی مدد کرتے - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 273)
16۔آپﷺ نے کبھی ربا کو بیع کا نام دے کر حلال نہیں بنایا ، الَّذِينَ آمَنُواْ میں ، پریشانی والے کو سہولت دی ،حلال بنانے کے لئے فتوے نہیں ڈھونڈے اور نہ ہی مجبوری میں کھانے کا کہا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 275)
17۔ آپﷺ نے آپس میں قرض کے معاملات لازماً ، مکمل ایمانداری سے تحریرکرو- (الکتاب :سورۃ 2 آیت 282)
18۔ آپﷺ قرض کی تحریر لکھتے یا لکھواتے وقت پوری سچائی کے ساتھ لکھوائی اور چالاکی منع کیا ، نیز گواہوں کی تعداد پوری کرنے کی اہمیت پر کوئی سودا نہیں کیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 282)
19۔ آپﷺ نے الَّذِينَ آمَنُواْ کے دورانِ سفر مال کی صورت میں ،مال کے ہم قیمت رھن رکھوانے کا حکم دیا تاکہ قرض لینے والے کا اعتماد، قرض دینے والے پر قائم رہے ، اور قرض دینے والے کے پاس وہ رھن ناقابلِ استعمال امانت ہے ۔اِس سلسلے میں شھادت (گواہی) چھپانے والے پر گناہ لازم ہونے کا حکم بتایا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 283)
20۔ آپﷺ نے الَّذِينَ آمَنُواْ کو تمام رسولوں اور نبیوں پر ایمان لانے کا حکم دیا - (الکتاب :سورۃ 2 آیت 285)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلی قسط
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں