Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 30 دسمبر، 2021

مذھبی نمازیں اور میرا فہم



 نیک دل اور پیارے  جنٹلمین کیڈٹ ، شاہد داؤد راجپوت  بھائی :۔ 
آپ نے   اپنے سوال کا مختصر ترین جواب مانگا ہے :۔
 ٭- نمازوں کی فرضیت ۔
٭۔  نمازوں کی جماعت کے ساتھ ادائیگی ۔

٭٭٭٭٭٭٭
پہلے سوال کا جواب ، اسلامیات اور دینیات کے مطابق نمازیں فرض بھی ہیں اور
دوسرے سوال کا جواب : باجماعت ادائیگی کا حکم بھی ہے جو ، انسانی لکھی ہوئی کتابوں میں درج بھی ہے ۔

بلکہ مذہب اسلام کے باقی 4 ارکان بھی شدّت سے فرض منوائے جاتے ہیں ۔

آپ کی اور میری ولادت مسلمان والدین کی ہاں ہوئی اور بچپن سے میں اور آپ یہی سنتے ، پڑھتے اور عمل کرتے آئے ۔
جن پر چارو ناچار پاکستان کے 95 فیصد مسلمان عمل کرتے ہیں ۔ اور یہی نظارہ میں نے اور آپ نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کی مسجد میں بشمول جمعہ دیکھا ۔

میرا اب کیا فہم ہے ؟ یہ میں سب جنٹل مین کیڈٹس کو بتا دیتا ہوں ۔ شکریہ
٭
اوائل نوجوانی میں مجھے آپ کا تو معلوم نہیں ، لیکن 16 سال کی عمر میں، میں بچپن سے نمازیں پڑھنے والی، اپنی مسجد سے نکل کر شیعاؤں کی مسجد میں تیسرا جمعہ پڑھنے اِس لئے گیا کہ کہیں کافر نہ ہوجاؤں ، کہ جمعہ کے خطبے میں امام نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا ، اور یہ کہا کہ مذھبی سوال پوچھنے سے مسلمان کافر ہوجاتا ہے ۔ دوسری مسجدوالوں نے مسجد کے گیٹ پر روک دیا کیوں کہ میرے والدین وہابی (جماعت اسلامی) کے تھے ۔ لہذا پہلے امام کا فتویٰ کہ یہ مسجد تمھاری نہیں ۔
مجھے میرے کئی سوالوں کے جواب شیعا امام نے دیئے ۔ میٹرک کا امتحان دیتے ہی ابا جان نے میرپورخاص سے کوئٹہ بلوالیا ، جہاں والدہ نے کلمہ پڑھوا کر دوبارہ مسلمان بنایا ۔
 شاہد داؤد راجپوت بھائی : لیکن جو ڈاؤٹ ۔  جمعہ پڑھوانے والے ملاؤں نے بو دیا تھا اُس کا کانٹا نکالنے کے لئے بہت لمبا  سفر کرنا پڑا ۔اِن کتابوں کی دشوار راہوں سے کرنا پڑا ۔
اِس ملائی جھوٹ  پر کہ اللہ نے ہرقوم میں رسول اُن کی زُبان میں بھیجتا ہے  ۔ اور رسول ، رسالت کا دعویٰ نہیں کرتا ۔ اُس کی رسالت، لوگ اُس کے نمازی عمل سے پہچانتے ہیں ۔ اُس کی ہدایت پر چلتے ہیں اور اُس کے پیچھے، یا اُس کے امام (خلیفہ) کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ اور  شاید یہی وجہ تھی کہ ہر مسجد کے لوگ مختلف انداز میں نمازیں پڑھتےہیں ۔
 لہذا۔
میں نے رسول کی تلاش میں ، ہر مسجد کے امام کے پیچھے اُس کی نماز پڑھی۔ ،
یہاں تک شیعاؤں، حنفیوں ، قادیانیوں ، دیوبندیوں ، بریلویوں  کے مذہب کا بھی مطالعہ کیا (مودودوی میرے والدین تھے )  ،
کیوں کہ مجھے یہ خوف تھا کہ مذہبی کتابوں میں لکھے قیامت کے آثار ، بچپن سے سنتا آرہا تھا اور اُن کو ختم کرنے کے لئے ،  امام مہدی و المسیح عیسیٰ ابنِ مریم نے بطور امتی دوبارہ آنا ہے ، کہیں وہ آ تو نہیں گیا ۔ جن کی صفت مسیخ موعود بتائی جاتی ہے (قادیانیوں کی کتابوں میں) ۔
 شاہد داؤد راجپوت بھائی :  میرا ڈاؤٹ ۔
بالآخر ۔ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ۔ مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ،  القرآن کے پہلے حافظ نے کیا اور
میری ھدایت اللہ کی آیات سے کی ۔ جو حفّاظ کے ذریعے مجھ تک میرے والدین کے ذریعے  پہنچا ۔
اُن کی تلاوت کردہ نہایت آسان عربی آیات سے ملنے والے ، میرے  فہم و فکر  نے مجھے جو شعور و تدبّر دیا۔ اُس کی بنیاد پر میں آپ کو یہ پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں ۔ کہ :۔
  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ  میں۔ آپ کے دونوں سوالوں کا جواب نہیں میں ہے ۔
مکرر :۔
   بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ، اللہ کے عربی میں الفاظ  میں، جو  روح القدّس نے  رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ۔ مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ،  کے دھانَ مبارک سے ادا کروائے ۔ کے مطابق :۔
٭۔ اللہ کی ہدایت کا ، آفاقی سلسلہ ختم ہو گیا ہے  ۔
 ٭۔ رسالت اور نبوّت کا آفاقی دروازہ بند ہو چکا ہے ۔
 ٭۔   انسان یا الذین آمنو نے الکتاب (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ) اور کتاب اللہ (کائینات بشمول زمین کے مرکز تک ) اللہ کی تمام تخلیقات کی حواسِ خمسہ سے ملنے والی معلومات کی اپنے ذہن (قلب) میں فہم و فکر سے شعور و تدبّر کی بنیاد پر انسانیت کے جنگل سے گذرتے ہوئے اپنے نفس کو رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی اسوۃ کے مطابق مثبت راہوں(صراط)  سے گذارنا ہے ۔
٭-  
رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی اسوۃ ، آپ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک تلاش کر سکتے ہیں ۔ شکریہ
 
(محمد نعیم الدین خالد۔ 31 دسمبر 2021)
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

جمعرات، 23 دسمبر، 2021

مہنگائی اور پنشنرز ویلفیئر گروپ پاکستان

 

اُفق کے پار بسنے والے میرے پیارے پنشنر بھائیو!
اللہ آپ کو اپنی امان میں مکمل صحت اور تندرستی کے ساتھ رکھے  اور اُس وقت تک آپ کو اپنے  قدموں پر چلاتا رہے ۔ جب تک آپ دوسروں کے کندھوں پر سوار ہوکر اپنے آخری سفر پر روانہ نہیں ہوجاتے ۔
 اِس مہنگائی کے دور میں سارے  گریڈ 1 تا 14 کے پنشنرز  پریشان ہیں ، کہ وہ کیسے اپنی باقی زندگی کو معاشی دلدل سے گھسیٹ کر نکالیں؟

تنگ دستی اور پریشانیوں کی اِس آزمائش میں  وہ سوچتے ہیں کہ حکومت کیوں اُن کی طرف توجہ نہیں دیتی   ،  ملازمین کی تنخواہیں ہیں کہ وہ بڑھتی جارہی ہیں ، ممبرانِ قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی  کے وظیفے  کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں اور وکالت کی پر پیچ گلیوں سے گذر کر ، انصاف کا ترازو سنبھالنے والی مسند پر بیٹھنے والے ۔ آئین کے آرٹیکل   کا سہارا لے کر اپنی تنخواہیں ، الاؤنسز اور پنشن اتنی بڑھا چکے ہیں کہ گریڈ 1 کا ملازم  ، مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکا ہے ۔ 

آپ لوگ حیران ہوں گے کہ مہنگائی کا  افسران کی تنخواہوں سے کیا تعلق ؟

میں بتاتا ہوں۔ 

کہتے ہیں نا ،  مالِ مفت  دل بے رحم ۔
اگر اِس مال مُفت  میں بے تحاشہ اضافہ نہ ہوتا تو مہنگائی کا منہ زور گھوڑا بے لگام نہ ہوتا ۔ 

ڈالر  بہت اونچا چلا گیا ؟ مہنگائی تو ہو گی نا ۔یہ جملہ ہر حکومتی شاہ پرست کےمنہ سے نکلتا ہے ۔

ایتھوپیا جیسے غریب ملک میں ڈالر لے کر  پھرنا جرم ہے، صرف غیر ملکیوں کو اجازت ہے ۔ لیکن وہ ڈالر بیچ نہیں سکتے ۔تمام ملیں اور فرمیں  جتنے ڈالر کا سامان باہر ملکوں کو بھیجیں گی ۔ اُتنے کا خام مال ملک میں لا سکتی ہیں ۔  اور ملوں میں بننے والا تما م سامان صرف 35٪ باہر بھیجا جاسکتا ہے باقی تمام ایتھوپیا میں بیچا جائے گا ۔  اگر ملک کو ضرورت نہیں  تو مت بناؤ ۔ اگر ملکی کہتے ہیں مہنگا ہے تو سستا بیچو ۔

لہذا ڈالر جتنا مرضی اونچا جائے  ، مہنگائی  نہیں ہوتی ۔کیوں کہ وہاں منی چینجر نہیں ۔وہاں ایک فیملی ایک گھر کا قانون ہے ۔عدیس  ابابا میں ، آبائی گھروں میں اضافی کمرے بنا کر  غیرملکیوں کو کرائے پر دیئے ہوئے ہیں ۔ یا پھر دوسرے  یورپی اور مغربی ممالک  میں جانے والوں نے اپنے گھر کرائے پر لگائے ہوئے ہیں ۔ ڈالروں میں نہیں ، مقامی کرنسی میں  کیوں کہ 2000 ڈالر سے زیادہ لے کر عدیس ابابا  میں کوئی داخل نہیں ہوسکتا ۔ وہاں رشوت نہیں ۔

بطور پنشنرز میں نے وہاں  گریڈ 1 تا 14 کے پنشنرز کو خوشحال پایا ۔

یہی نظام اب ترکی میں پہنچ چکا ہے ، ترک قوم  نے ڈالر بنکوں میں جمع کروادیئے ہیں۔ وہاں بھی مہنگائی کنٹرول ہے ۔

 جب 19 فروری 2021  میں ،  آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن  وجود میں آئی اور بڑے دھو م دھڑکے سے پریس کانفرنس ہوئی تو یہ سمجھا گیا کہ 10 فروری  2021 کی ملازمین کے کامیاب احتجاج نے ،  فیڈرل و صوبائی ملازمت    سے ریٹائرڈ ،سوئے ہوئے  شیروں کو بھی جگا دیا ہے ۔

31 مئی 2021 کو پنشنرز کے ملکی احتجاج  کی بُری طرح ناکامی نے ،  یہ احساس دلایا کہ  خوابِ خرگوش سے جاگنے   والے  اِکا دُکا پنشنرز    پھر گہری نیند میں سو چکے ہیں ۔ 

حاضر سروس ملازمین سے اتحاد کرنے کی وجہ سے

   آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن   کی بنیاد میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئیں  اور مجلسِ عاملہ کے کچھ رُکن سوکھے پتوں کی طرح  جھڑ گئے ۔ لیکن باہمت  اراکین نے ہمت نہ ہاری اور  قائد رحمان باجوہ  کی قیادت میں ،تمام فیڈرل و صوبائی ، اٹامس و سیمی اٹانومس   ، ملازمین کے احتجاج میں اپنی شمولیت  سے اتحاد کو فروغ دیتے رہے ۔   

جس کے بعد ، کچھ پنشنرز     کے دوبارہ خوابِ خرگوش سے جاگنے کی وجہ سے برسات میں اُگنے والی کھمبیوں کی طرح   اخباری بیانات نے سر اُٹھانا  شروع کیا اور نئی نئی  پاکستان  پنشنرز تنظیمیں  اپنے اپنے ڈسٹرکٹ میں وجود میں آنا شروع ہوگئیں  ۔   اور  نئے سرے سے تنظیم کی رجسٹریشن  کے لئے وکیلانہ سرگوشیاں اور کاروائیاں شروع ہوئی ۔ 

 اُفق کے پار بسنے والے میرے پیارے پنشنر بھائیو! اِس ریٹائرڈ پنشنر نے اسلام آباد کے تمام آفس کے چکر لگائے ۔ اور کئی بار لگائے ، لیکن تمام حکّام نے  آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن سے ، اِس کے باوجود کہ اسلام آباد میں پاکستان کے  مختلف ڈسٹرکٹ  سے آئے ہوئے  مختلف محکموں  کے پنشنرز آباد ہیں یا اپنے   سرکاری ملازم بچوں کے ساتھ، اُن کے گھروں میں ،  رہ رہے ہیں ۔

 آل اور پاکستان نکالنے کی تجویز دی  کیوں کہ ۔ ڈسٹرکٹ کی سطح پر صرف    پنشنرز ایسوسی ایشن ہی رجسٹر ہو سکتی ہے اور وہ بھی  محکمے کے نام سے  ، جیسے ۔ ریٹائر ڈفیڈرل  ملازمین ایسوسی ایشن  -  ۔ڈسٹرکٹ اسلام آباد  ۔ ریٹائرڈ فیڈرل گورنمنٹ ٹیچر پنشنرز ایسوسی ایشن۔ڈسٹرکٹ راولپنڈی ۔  ریٹائرڈ ایمپلائز واپڈا   ایسوسی ایشن ۔ڈسٹرکٹ  لاہور  ۔ پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن   ۔ ڈسٹرکٹ میرپورخاص  ۔ وغیرہ وغیرہ 

لہذا ،  مجلس  عاملہ کے اراکین  کے فیصلے کے مطابق ، آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن کو   صرف تمام پنشنرز ایسوسی ایشن کی تحریک کے لئے استعمال کیا جائے اور تمام فنڈ اور ڈونیشن کا سلسلہ موقوف کردیا جائے ۔ لہذا   تمام فنڈ اور ڈونیشنز ۔ منجمند کردئیے گئے  ۔جن کا مکمل ریکارڈ ،سیکریٹری  جنرل  میجر (ر) محمد نعیم الدین خالد  ۔کے پاس اور  فنانس سیکریٹری  (سابقہ) حاجی رانا صفدر  اقبال  ،   وائس چیئر مین ( سابقہ )رانا محمد اسلم     کے پاس بمع رقوم  موجودہیں  ۔ 

مختلف پنشنرز تنظیموں سے اتحاد کی کوششیں شروع ہوگئیں ۔ لیکن  یہ تمام تنظیمیں اخباری بیانات اور تصویری  کاروائی  سے آگے نہ بڑھ سکیں ، 16نومبر 2021 اور 30 نومبر 2021 کو ہونے والے ملازمین کے احتجاج میں  ، اِن تمام تنظیموں کی کاروائی صفر تھی ۔ کیوں کہ پاکستان کے دوسرے شہروں سے اسلام آباد آنا ، بوڑھے اور بیمار پنشنرز کے لئے بہت مشکل ہے۔ 

تو پھر ایسا کیا طریق کار اختیار کیا جائے  کہ حکومتِ پاکستان پنشنرز کے لئے ایسا قانون وضع کرے کہ پنشنرز کو اپنی پنشن بڑھوانے کے لئے سڑکوں پر نہ نکلنا پڑے ؟

بطور صدر  ملازمین  و پنشنرز اتحاد   ، میری یہ رائے ہے ، کہ ملازمین  اور پنشنرز یک جان دو قلب ہوجائیں ۔ پنشنرز کوئی الگ اکائی نہیں ۔پاکستان کے ملازمین  سے ریٹائر کیا ہوا ایک حصہ ہے ۔اور  آج کا ملازم کل کا پنشنر ہے ۔

  ریٹائر ہوتے ہی اُس سے وہ تمام اضافی سہولتیں اور رقم واپس لے لی جاتی ہے جو بطور ملازم اُس کو ملتی ہے ۔اور تنخواہ کا 60 فیصد بطور پنشن اُس کے بنک میں آنا شروع ہوجاتا ہے ۔ 

پھر وقت گزرنے کے ساتھ وہ مہنگائی کے جن  سے گتھم گتھا رہتا ہے ۔ 

 پاکستان کے تمام ڈسٹرکٹ  کے ریٹائر ملازمین سے میری درخواست ہے کہ وہ، آل پاکستان   یا پاکستان لیول کے بجائے ،  اپنے اپنے محکموں یا اُن سے متّصل  ، ملازمین  کی ایک تنظیم بنائیں ، اِن محکمہ جاتی تنظیموں کو ایک لڑی میں پرونے کے لئے اِن کی مجلس عاملہ کے منتخب ارکان  کی پنشنر اتحاد تنظیم ڈویژنل اور صوبائی لیول پر بنائیں ۔ 

 اسلام آباد میں پاکستان کے تمام   ڈسٹرکٹ  سے آئے ہوئے  مختلف محکموں  کے پنشنرز کو اپنا کوآرڈی نیٹر بنائیں اور اُنہیں کہیں کہ وہ    اسلام آباد میں ہونے والی  پنشنرز میٹنگ  یا احتجاج میں اپنے ڈسٹرکٹ کی نمائیندگی کریں ۔ یوں پاکستان کے کونے کونے سے اسلام آبا د نہ آسکنے والے پنشنرز پر انگلیاں نہیں  اُٹھائی جاسکیں گے ۔ 

اور پاکستان کے تمام پنشنرز کی   تمام میٹنگز اور احتجاج میں شمولیت  ممکن بنائی جا سکے گی ۔

اللہ تمام پنشنرز کا حامی و و ناظر ہو۔ 

، آل پاکستان پنشنرز ایسوسی ایشن  (تحریک)  مرکزی کوآرڈینیٹر  ، سیکریٹری  جنرل  

اور صدر  ملازمین و پنشنرز اتحاد ۔

  میجر (ر) محمد نعیم الدین خالد  ۔

٭٭٭٭٭٭٭

شیخ الرویات ، شیخ الخطاب اور شیخ الفصاحت و بلاغت

  وٹس ایپی ، مذہی پرچار کے دلدادہ ،  نیک دل انسانو آپ پر اللہ کی رحمت ہو ۔
میرے فہم کے مطابق ، ماضی کے تمام نیک دل انسانوں نے بھی یہی ، فعل کیا اور اپنے فہم سے سوچا کہ ، 

" الله پاک کا امر ہے تعلمون تعقلون تدبرو فکرو میں اپنی زبان سے سمجھو گا اور پھر آگے پہنچاؤ گا "

 کیوں کہ اُنہیں ، خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کی یہ انتباہ سمجھ ہی نہیں آئی ۔

إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ فَمَنِ اهْتَدَى فَلِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ[39:41]
 نہیں کیوں اپنے نفس کو بہتر کرنے کے بجائے ،  

 اپنے متبعین کے نفسوں کو کریدنا شروع کیا اور منبر خَاتَمَ النَّبِيِّينَ پر چھلانگ مار کر بیٹھ گئے ، انسانوں کے لئے خطابت اپنی اھواء ( خواہشات) کے مطابق شروع کر دی ۔

 شیخ الرویات ، شیخ الخطاب اور شیخ الفصاحت و بلاغت کہلوانے  کی تمنا نے اُنہیں یہاں تک اُنہیں مجبور کیا کہ اُنہوں نے اللہ اور اُس کے رسولوں پر قالا قالا اور قالا کی کذب باندھنا شروع ۔ کئی تو اتنے دلیر نکلے کہ اُنہوں نے حدثنا کہہ کر رسالت کا منصب اچکنے کی کوشش کی ۔
اور اپنے سامنے بیٹھے مسحورین کو مسمرائز کر دیا ۔ اُن میں یہ اجتماعی شعور بیدار کر دیا کے اُن کے سواء کوئی اُن کی زُبان میں راہ ہدایت نہیں دکھا سکتا ، حالانکہ ، نزدیکی وٹس ایپی ( اہل الحق) حجرے میں دوسرا شیخ الخطاب بیٹھا تھا ۔جو خود کو
الْوَكِيلُ کہلوانے پر مُصر  تھا ۔

 الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ[3:173]

 یہ تمام ہم عصر وٹس ایپی شیخ الخطاب بھول گئے کہ ، اللہ کو انسانی  تمنّاءِ تبلیغ کا یہ کھیل معلوم تھا ،  کہ  الشَّيْطَانُتورَّسُولٍ اورنَبِيٍّ   کو نہیں چھوڑتا ، اِس کے باوجود کہ وہ اللہ کے منتخب بشر ہوتے ہیں ۔

لہذا اللہ نے  خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو روح القدّس کے ذریعے یہ نذر  (وارننگ)  دی   کہ  تجھ سے قَبْلِ تیرے بعدنہیں   ۔
 وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّىٰ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ [22:52]
تو نادان دوستو: آپ  القرآن،  کے ارد گرد جمع  ، 
مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ کی جن مکھیوں کو اُڑانے کی کوشش کر رہے ہیں  وہ   صرف ۔  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ ،حفّاظ کے ذہنوں میں اللہ نے محفّوظ کروائے ہیں ، اُن ہی سے اُڑ سکتی ہیں ۔ آپ کے پُردرد    بیانات سے نہیں ۔ 

آپ اور الشیطان کے القیٰ کئے  ہوئے الجنت میں داخلے  کے ٹکٹ پر منسوخی کی واحد مہر   ،

 خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کے دھانِ مبارک سے ادا ہونے والے اِس    حکم سے ہوسکتی ہے :

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُل لاَّ أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ [6:19]
تو فیس بُک اور وٹس ایپ کے  نوجوان مبلغ   دوستو :

 آپ کو علم ہو گیا کہ شرک کیا ہے ؟؟

القرآن کے ارد گر مکھیاں  ، اُسی وقت پیدا ہونا شروع ہوتی ہیں۔ جب  الشیطان کی ذریت میں سے ایک ہرکارہ     مع اللہیعنی بعد از خدائی بزرگ توئ    ( الھا) کا نعرہ لگا کر ،  رسول بن کر منصبِ رسول پر بیٹھ جاتا ہے   ۔ کیوں کہ وہ سمجھتا ہے  کہ اور سورۃ الزمر کی  آیت  [4] کی غلط انٹر پریٹیشن (توجیہہ) سے ، اُسے  اپنی قوم کو سمجھانے کا ٹھیکہ مل چکا ہے ۔

تو فیس بُک اور وٹس ایپ کے  نوجوان مبلغ   دوستو :
یہ ٹھیکہ اللہ نے خَاتَمَ النَّبِيِّينَ   کے بعد کسی بشر کو نہیں دیا   ، تمام مبلغ    ،  اپنی مرضی سے، القرآن کی آیات کے تھیلے میں سے اپنی پسندیدہ  ایک آیت نکال کر ،  بغیر سیاق و سباق کے القرآن کی آیت کی تلاوت کرکے   ، اپنے سامنے بیٹھے انسانوں کو احمق اور بے وقوف بناتے ہیں ۔  
 سورۃ الزمر کی  آیات، خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کی ترتیل کے مطابق :
 سیاق:
 الر ۚ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ [1]
اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ [2]  
الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ [3]  
  سبق:
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ ۖ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [4]
 
مہاجرزادہ کے فہم کے مطابق  ، ۔ اللہ نے      القرآن  کے پہلے حافظ ۔مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  پر کتاب نازل کرنے کی بنیادی  وجہ بتائی ۔
 جس سے آپ کا متفق ہونا ، آپ کے حواسِ خمسہ جو دماغ میں کتاب اللہ سے معلومات اکٹھی کرنے  پر لگے ہوئے ہیں اور آپ کے ذہن میں الھام ہونے والے    فجور اور تقویٰ پر منحصر ہے ۔
خَاتَمَ النَّبِيِّينَ : سے قبل ۔
1- اللہ نے انسان کی ہدایت کے لئے قوم کی لسان میں رسول بھیجے ۔ 
2- الشیطان نے اُن کی تمنا میں اللہ کی ہدایت سے ہٹ کر ہدایات القاء کیں ۔ اللہ اُن شیطانی ہدایات کو رہنے دیتا  مگر  اپنی آیات  ، دوبارہ  نبی یا رسول بھیج کر محکم کرواتا رہتا ۔ لیکن ، الکافرین  کی اللہ کی سبیل میں مسلسل رکاوٹ ڈالنے کی وجہ سے ، النور سے الظلمات میں جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ۔
 3۔ لہذا اللہ نے النبؤت کے خاتمے کا فیصلہ کیا اور  مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ کو  خَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کے منصب پر فائز کرتے ہوئے القرآن  کا پہلا حافظ  بنایا۔
4۔ لہذا اب قوم کی لسان میں رسولوں  کی کھیپ تو بند ہوگئی ۔ مگر    شیخ الرویات ، شیخ الخطاب اور شیخ الفصاحت و بلاغت کہلوانے   والے   مبلغوں   میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔تفکّر ، تدبّر اور تعقّل کی آڑ میں بے شمار راگنیاں چھیڑ دی گئیں ہیں ۔
بچپن سے اسلامیات ، دینیات میں ہم انسانی  ،
تفکّر ، تدبّر اور تعقّل پڑھتے رہے ۔
 اللہ کہتا ہے ، قرآن کہتا ہے ، ہمارا امام کہتا ہے ۔
کیا صرف قرآن پڑتے ہو ؟ لگتا ہے بھٹک گئے ہو !
یہ حفّاظ ۔ ارے یہ تو طوطے ہیں اِنہوں نے بس رٹّا لگا لیا ، آتا جاتا کچھ نہیں ۔
یہودیوں ، عیسائیوں ، شعاؤں ، قادیانیوں ، و دیگراں نے قرآن بدل دیا ۔
 جیسے  الفاظ  بچپن سے ، سماعت سے ٹکرارہے ہیں ۔

مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  سے  تفکّر ، تدبّر اور تعقّل کی آڑ میں ایسی ایسی  افواہیں منسوب کی گئیں کہ جن میں سے کئی  توہین کے زمرے میں آتی ہیں ۔ 
  بہرحال دوستو ۔
میری ، تفکّر ، تدبّر اور تعقّل کا نعرہ لگانے والوں سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے ، کہ آپ    مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کے دھانِ مبارک سےبیان ہونے والی عربی کی آیات جو   بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ 
تک جو آپ کےمحلّے کے  کسی بھی حافظ کے ذہن میں موجود ہے۔میں سے  کوئی ضعیف ، غریب ، موقوف  یا مشکوک  ہو تو بتائیں ۔آپ نہیں بتا سکیں گے کیوں ۔
یہ     مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کا بیان ہے :

وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ [6] لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ [7] مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ [8] إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ [9] وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ [10] وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ [11] كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ [12] لَا يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ [13]

اللہ نے اپنا عذاب ، اپنی تخلیق ایک  بعوضۃ (کرونا) کی مدد سے انسانوں پر نازل کرکے  ارضِ مقدّسمیں ، بیت المقدّس  (البیت )، مسجدالحرام  اور مسجدِ اقصیٰ  ( مدینہ منورہ) کا پاک کرنے  کے لئے الملائکہ مامور کر دیئے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔