Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 23 دسمبر، 2021

شیخ الرویات ، شیخ الخطاب اور شیخ الفصاحت و بلاغت

  وٹس ایپی ، مذہی پرچار کے دلدادہ ،  نیک دل انسانو آپ پر اللہ کی رحمت ہو ۔
میرے فہم کے مطابق ، ماضی کے تمام نیک دل انسانوں نے بھی یہی ، فعل کیا اور اپنے فہم سے سوچا کہ ، 

" الله پاک کا امر ہے تعلمون تعقلون تدبرو فکرو میں اپنی زبان سے سمجھو گا اور پھر آگے پہنچاؤ گا "

 کیوں کہ اُنہیں ، خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کی یہ انتباہ سمجھ ہی نہیں آئی ۔

إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ فَمَنِ اهْتَدَى فَلِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ[39:41]
 نہیں کیوں اپنے نفس کو بہتر کرنے کے بجائے ،  

 اپنے متبعین کے نفسوں کو کریدنا شروع کیا اور منبر خَاتَمَ النَّبِيِّينَ پر چھلانگ مار کر بیٹھ گئے ، انسانوں کے لئے خطابت اپنی اھواء ( خواہشات) کے مطابق شروع کر دی ۔

 شیخ الرویات ، شیخ الخطاب اور شیخ الفصاحت و بلاغت کہلوانے  کی تمنا نے اُنہیں یہاں تک اُنہیں مجبور کیا کہ اُنہوں نے اللہ اور اُس کے رسولوں پر قالا قالا اور قالا کی کذب باندھنا شروع ۔ کئی تو اتنے دلیر نکلے کہ اُنہوں نے حدثنا کہہ کر رسالت کا منصب اچکنے کی کوشش کی ۔
اور اپنے سامنے بیٹھے مسحورین کو مسمرائز کر دیا ۔ اُن میں یہ اجتماعی شعور بیدار کر دیا کے اُن کے سواء کوئی اُن کی زُبان میں راہ ہدایت نہیں دکھا سکتا ، حالانکہ ، نزدیکی وٹس ایپی ( اہل الحق) حجرے میں دوسرا شیخ الخطاب بیٹھا تھا ۔جو خود کو
الْوَكِيلُ کہلوانے پر مُصر  تھا ۔

 الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ[3:173]

 یہ تمام ہم عصر وٹس ایپی شیخ الخطاب بھول گئے کہ ، اللہ کو انسانی  تمنّاءِ تبلیغ کا یہ کھیل معلوم تھا ،  کہ  الشَّيْطَانُتورَّسُولٍ اورنَبِيٍّ   کو نہیں چھوڑتا ، اِس کے باوجود کہ وہ اللہ کے منتخب بشر ہوتے ہیں ۔

لہذا اللہ نے  خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو روح القدّس کے ذریعے یہ نذر  (وارننگ)  دی   کہ  تجھ سے قَبْلِ تیرے بعدنہیں   ۔
 وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّىٰ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ [22:52]
تو نادان دوستو: آپ  القرآن،  کے ارد گرد جمع  ، 
مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ کی جن مکھیوں کو اُڑانے کی کوشش کر رہے ہیں  وہ   صرف ۔  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ ،حفّاظ کے ذہنوں میں اللہ نے محفّوظ کروائے ہیں ، اُن ہی سے اُڑ سکتی ہیں ۔ آپ کے پُردرد    بیانات سے نہیں ۔ 

آپ اور الشیطان کے القیٰ کئے  ہوئے الجنت میں داخلے  کے ٹکٹ پر منسوخی کی واحد مہر   ،

 خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کے دھانِ مبارک سے ادا ہونے والے اِس    حکم سے ہوسکتی ہے :

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُل لاَّ أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ [6:19]
تو فیس بُک اور وٹس ایپ کے  نوجوان مبلغ   دوستو :

 آپ کو علم ہو گیا کہ شرک کیا ہے ؟؟

القرآن کے ارد گر مکھیاں  ، اُسی وقت پیدا ہونا شروع ہوتی ہیں۔ جب  الشیطان کی ذریت میں سے ایک ہرکارہ     مع اللہیعنی بعد از خدائی بزرگ توئ    ( الھا) کا نعرہ لگا کر ،  رسول بن کر منصبِ رسول پر بیٹھ جاتا ہے   ۔ کیوں کہ وہ سمجھتا ہے  کہ اور سورۃ الزمر کی  آیت  [4] کی غلط انٹر پریٹیشن (توجیہہ) سے ، اُسے  اپنی قوم کو سمجھانے کا ٹھیکہ مل چکا ہے ۔

تو فیس بُک اور وٹس ایپ کے  نوجوان مبلغ   دوستو :
یہ ٹھیکہ اللہ نے خَاتَمَ النَّبِيِّينَ   کے بعد کسی بشر کو نہیں دیا   ، تمام مبلغ    ،  اپنی مرضی سے، القرآن کی آیات کے تھیلے میں سے اپنی پسندیدہ  ایک آیت نکال کر ،  بغیر سیاق و سباق کے القرآن کی آیت کی تلاوت کرکے   ، اپنے سامنے بیٹھے انسانوں کو احمق اور بے وقوف بناتے ہیں ۔  
 سورۃ الزمر کی  آیات، خَاتَمَ النَّبِيِّينَ کی ترتیل کے مطابق :
 سیاق:
 الر ۚ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ [1]
اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ [2]  
الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ [3]  
  سبق:
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ ۖ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [4]
 
مہاجرزادہ کے فہم کے مطابق  ، ۔ اللہ نے      القرآن  کے پہلے حافظ ۔مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  پر کتاب نازل کرنے کی بنیادی  وجہ بتائی ۔
 جس سے آپ کا متفق ہونا ، آپ کے حواسِ خمسہ جو دماغ میں کتاب اللہ سے معلومات اکٹھی کرنے  پر لگے ہوئے ہیں اور آپ کے ذہن میں الھام ہونے والے    فجور اور تقویٰ پر منحصر ہے ۔
خَاتَمَ النَّبِيِّينَ : سے قبل ۔
1- اللہ نے انسان کی ہدایت کے لئے قوم کی لسان میں رسول بھیجے ۔ 
2- الشیطان نے اُن کی تمنا میں اللہ کی ہدایت سے ہٹ کر ہدایات القاء کیں ۔ اللہ اُن شیطانی ہدایات کو رہنے دیتا  مگر  اپنی آیات  ، دوبارہ  نبی یا رسول بھیج کر محکم کرواتا رہتا ۔ لیکن ، الکافرین  کی اللہ کی سبیل میں مسلسل رکاوٹ ڈالنے کی وجہ سے ، النور سے الظلمات میں جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ۔
 3۔ لہذا اللہ نے النبؤت کے خاتمے کا فیصلہ کیا اور  مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ کو  خَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کے منصب پر فائز کرتے ہوئے القرآن  کا پہلا حافظ  بنایا۔
4۔ لہذا اب قوم کی لسان میں رسولوں  کی کھیپ تو بند ہوگئی ۔ مگر    شیخ الرویات ، شیخ الخطاب اور شیخ الفصاحت و بلاغت کہلوانے   والے   مبلغوں   میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔تفکّر ، تدبّر اور تعقّل کی آڑ میں بے شمار راگنیاں چھیڑ دی گئیں ہیں ۔
بچپن سے اسلامیات ، دینیات میں ہم انسانی  ،
تفکّر ، تدبّر اور تعقّل پڑھتے رہے ۔
 اللہ کہتا ہے ، قرآن کہتا ہے ، ہمارا امام کہتا ہے ۔
کیا صرف قرآن پڑتے ہو ؟ لگتا ہے بھٹک گئے ہو !
یہ حفّاظ ۔ ارے یہ تو طوطے ہیں اِنہوں نے بس رٹّا لگا لیا ، آتا جاتا کچھ نہیں ۔
یہودیوں ، عیسائیوں ، شعاؤں ، قادیانیوں ، و دیگراں نے قرآن بدل دیا ۔
 جیسے  الفاظ  بچپن سے ، سماعت سے ٹکرارہے ہیں ۔

مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  سے  تفکّر ، تدبّر اور تعقّل کی آڑ میں ایسی ایسی  افواہیں منسوب کی گئیں کہ جن میں سے کئی  توہین کے زمرے میں آتی ہیں ۔ 
  بہرحال دوستو ۔
میری ، تفکّر ، تدبّر اور تعقّل کا نعرہ لگانے والوں سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے ، کہ آپ    مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کے دھانِ مبارک سےبیان ہونے والی عربی کی آیات جو   بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ 
تک جو آپ کےمحلّے کے  کسی بھی حافظ کے ذہن میں موجود ہے۔میں سے  کوئی ضعیف ، غریب ، موقوف  یا مشکوک  ہو تو بتائیں ۔آپ نہیں بتا سکیں گے کیوں ۔
یہ     مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کا بیان ہے :

وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ [6] لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ [7] مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ [8] إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ [9] وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ [10] وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ [11] كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ [12] لَا يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ [13]

اللہ نے اپنا عذاب ، اپنی تخلیق ایک  بعوضۃ (کرونا) کی مدد سے انسانوں پر نازل کرکے  ارضِ مقدّسمیں ، بیت المقدّس  (البیت )، مسجدالحرام  اور مسجدِ اقصیٰ  ( مدینہ منورہ) کا پاک کرنے  کے لئے الملائکہ مامور کر دیئے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔