Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 5 دسمبر، 2021

ابلیس ، آدم ، بنی آدم اور اُن کا ربّ

 ابلیس کا اپنے ربّ کو کھلا چیلنج : 
قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ [7:16]  
کیوں کہ تو نے مجھے غْوَيْ کیا ، اِس لئے میں تیرے صِرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ (القرآن) میں قْعُدَن  ( جم کر بیٹھ ) ہوجاؤں گا ۔ 
(جو بھی القرآن  کی صراط میں بیٹھ کر لوگوں کو بہکا رہا ہے وہ ذُریّتِ ابلیس ہے )
الملائکہ کے جم غفیر سامنے اپنے ربّ کی توہین کرنے والے ابلیس کو اللہ نے بس شٹ اَپ کال دی۔
   نہ اُس کو پتھر مارے اور نہ برف کی سلیں ماریں ۔ 
 لیکن آدم اور بنی آدم کو ابدی اصول بتایا ۔
 يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ [2:168] 
 کیوں کہ آدم نے جس پھل کا ذائقہ چکھا وہ اُس کے لئے حلال نہ تھا ۔ اور وہ حرام کام میں ملوّث ہو ا ۔
 يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَـنْـزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ [7:27] 
آدم اور اُس کی زوج کے لباس اتروادیئے ۔ اِس کے باوجود کہ وہاں صرف یہ دونوں تھے ۔
 اور اُنہیں اپنے ربّ کے حکم کے مطابق بالباس رہنا تھا ۔ گناہوں کی بستی میں نہیں اترنا تھا ۔ وہ اِس لئے کہ مہاجرزادہ کے فہم کے مطابق اُن کے ربّ نے اُنہیں الجنت میں جنسی فعل (نکاح) کی اجازت نہیں دی تھی ۔ 
 ابلیس نے اُن دونوں کو الگ الگ ، مملکتِ لازوال یعنی اولاد کا خواب  ، جنسی فعل کے ذریعے دکھایا۔ 
 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  قَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَـذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ [7:20]
 
نوٹ : یہاں لباس سے مراد ریشمی یا سوتی کپڑے نہیں ۔ بلکہ غصّ البصر کی وہ انتہا ہے جس میں مرد اور عورتیں یورپیئن ، بے لباس سمندر میں جمگھٹوں میں گھومتے ہیں اور سوائے انسانی بدن کی جسمانی خوبصورتی کو سراھنے اور ذہن میں واؤ کہنے کے، اُنہیں کوئی جنسی خیال نہیں آتا ۔
یہی وجہ ہے کہ مرد اور عورت کے بلوغت کو پہنچتے ہی اُنہیں بذریہ اللہ کے حکم نکاح (جنسی فعل) کی اجازت دی ہے ۔
 نکاح   : بالغ مرد اور عورت کا  ساتھ رہنے ، حلال و طیب جیزیں کھانے اور جنسی عمل کے لئے ،   شھداء  کی موجودگی میں ، ادئیگی ءِ مہر  اور ایجاب و قبول ہے ۔ 

 ٭٭٭ ٭٭٭٭٭
بلوغت کو پہنچنے کے بعد بنی آدم نے ، الشیطان  کے بہکانے پر ، اُس شجرۃ کا ذائقہ ضرور چکھنا ہے ، کہ جس سے اُن کے ربّ نے اُن  کے آباء آدم کو منع کیا تھا ۔
مہاجر زادہ  کے اللہ کی آیات  سے اخذ کردہ فہم کے مطابق  :
1- اگر  شھداء کے موجودگی سے چھپ کر ایجاب و قبول (جنسی عمل) کیا تو یہ، اُس وقت تک
خْدَنٍ کہلائے گا جب تک مرد اور عورت  ۔ شھداءکے سامنے اپنے ریلیشن شپ ( جنسی فعل)   کاا قرار نہ کرلیں  یا ایک گھر(کمرے)   میں رہتے ہوئے  دیکھے جائیں ۔
2-حمل ساقط کے فعل سے مرد اور عورت      مُسَافِحِينَ (سفح)کہلائیں گے ۔  
3- زنا  ۔ شادی شدہ عورت   سے   جنسی فعل کرتا ہے تو ہ زانیہ  کہلائے گی اور اگر مرد کو ایجاب و قبول کے وقت یا بعد میں معلوم ہوگیا تو وہ زانی کہلائے گا ۔    کیوں کہ زنا کسی بالغ عورت کا  جس نے کسی مرد سے جنسی فعل کیا ہو اُس کا کسی مردسے جنسی فعل تین قروء کے اندر کرنے کا عمل ہے ۔ عورت کو یہ لازمی معلوم ہو کے اُس کی کوکھ میں کس کا بچہ ہے ۔ 
 4- اگر عورت ، تین قروء کے اندر کسی اور مرد سے جنسی فعل کرتی ہے تو وہ ، زانیہ  کہلائے گی ۔
5۔ مخلوط کالجوں اور یونیورسٹیوں کے چند طلبا ، مستقبل میں شادی کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کو جنسی فعل پر راضی کرتے ہیں ۔اللہ کے قانون کے مطابق وہخْدَانٍ    اور   مُسَافِحِينَ کے  جرم  میں ملوّث ہوتے ہیں ۔ اِس کے باوجود کہ دونوں نے ایجاب و قبول کیا ہوتا ہے ۔ ممکن ہے کہ دونوں  نے اپنے دوست (ایک)  اور سہیلیوں   (دو) کو  اپنے ریلیشن شپ (جنسی فعل) کابتایا  ہو ۔ تو اِس صورت میں اُن کا نکاح   مکمل ہوا ۔ 
6- کالج و یونیورسٹی کی تعلیم ختم ہونے کے بعد ، اگر وہ دونوں  آئیندہ زندگی ساتھ نہیں گذارتے ،  عورت کو  دوسرے مرد سے مروّج نکاح(جنسی فعل )  کرنے  کے لئے تین قروء انتظار کرنا پڑے گا ۔
 ٭٭٭ ٭٭٭٭٭
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔