Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

بدھ، 22 دسمبر، 2021

ہر انسان کا عاقلون میں شامل ہونا ممکن ہے

 

 صاحبان عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر ،کیا عاقلون  بننا  مشکل ہے ؟
آپ کی کیا رائے ہے ؟

 


إِن  (صرف)  ۔ نَا  (ہم)  ،  أَنزَلْ  (نازل) ، نَا (ہم)  ، هُ  (اُسے)  ۔

قُرْآنً ا  (قرآن)  ، عَرَبِيًّ ا (عربی)  ،  لَّعَلَّ   (تاکہ)  ۔ كُمْ  (تم سب)  

  تَ  (تم)   ۔عْقِلُ  (عقل )  ۔ ونَ  (سب)  ۔

اللہ کی آیت نَخْلٍ   کی   کتاب اللہ     میں بے شمار اقسام ہیں ۔ جن میں  :۔

اِس طرح ناریل اور کھجور کا درخت بھی پام  درختوں میں شامل ہے ۔ القرآن میرے فہم کے مطابق  کائینات میں اللہ کی تخلیق  کے بارے میں انسانوں کی  معلومات برائے ہدایت ریفرنس بُک ہے ۔ کرہ ارض جو کتاب اللہ (کائینات)  کا حصہ ہے۔ لہذا اللہ کا لفظ   نَخْلٍ تمام پام درختوں کے لئے ہے ۔ زراعت کے علماء نے اِن سب کو مختلف صفات (اسماء)    دی ہیں جو اوپر تصویر میں انگلش میں درج ہیں۔

القرآن میں مترجمین نے اپنے فہم کے مطابق ،   نَخْلٍ کو صرف کھجور کی صفت (اسم) دیا۔ جب اُن سے کوئی پوچھتا ہے کہ القرآن میں ناریل کے درخت کا ذکر کیوں نہیں  تو وہ خاموش ہوجاتے ہیں اور وہ جو الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ       ہیں ۔ وہ القرآن کو مجمل قرار دیتے ہیں ۔اور یوں   الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ کی لاعلمی کی بحث و تکرار  اُن کو   الَّذِينَ كَفَرُواْ  میں شامل کروا دیتی ہے ۔

کیوں کہ ، القرآن میں کرہ ارض پرحَاضِر اور غَيْب میں پائی جانے والی اللہ کی ہر تخلیق    کا انسانی فہم کے مطابق احاطہ نہیں کیا ہوا ۔ لیکن اللہ نے السَّمَاوَاتِ  اور الأَرْضِ   میں موجود اپنی  تمام تخلیقات کو اپنے دائرے میں سمیٹا ہوا ہے ۔ جس کا تعارف خَاتَمَ النَّبِيِّينَنے  اپنے دھانِ مبارک سے یوں کرایا ہے ۔

   وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لاَ يَعْلَمُهَا إِلاَّ هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلاَّ يَعْلَمُهَا وَلاَ حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ يَابِسٍ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ۔ [6:59]

٭٭٭٭00002 ٭٭٭٭

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔