صاحبان
عقل و دانش ، فہم و فکر ، شعور و تدبّر ،کیا عاقلون بننا مشکل ہے ؟
آپ کی کیا رائے ہے ؟
إِن (صرف) ۔ نَا (ہم) ، أَنزَلْ (نازل) ، نَا (ہم) ، هُ (اُسے) ۔
قُرْآنً ا (قرآن) ، عَرَبِيًّ ا (عربی) ، لَّعَلَّ (تاکہ) ۔ كُمْ (تم سب)
تَ (تم) ۔عْقِلُ (عقل ) ۔ ونَ (سب) ۔
اللہ کی آیت نَخْلٍ کی کتاب اللہ میں بے شمار اقسام ہیں ۔ جن میں :۔
القرآن میں مترجمین نے اپنے فہم کے مطابق ، نَخْلٍ کو صرف کھجور کی صفت (اسم) دیا۔ جب اُن سے کوئی پوچھتا ہے کہ القرآن میں ناریل کے درخت کا ذکر کیوں نہیں تو وہ خاموش ہوجاتے ہیں اور وہ جو الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ ہیں ۔ وہ القرآن کو مجمل قرار دیتے ہیں ۔اور یوں الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ کی لاعلمی کی بحث و تکرار اُن کو الَّذِينَ كَفَرُواْ میں شامل کروا دیتی ہے ۔
کیوں کہ ، القرآن میں کرہ ارض پرحَاضِر اور غَيْب میں پائی جانے والی اللہ کی ہر تخلیق کا انسانی فہم کے مطابق احاطہ نہیں کیا ہوا ۔ لیکن اللہ نے السَّمَاوَاتِ اور الأَرْضِ میں موجود اپنی تمام تخلیقات کو اپنے دائرے میں سمیٹا ہوا ہے ۔ جس کا تعارف خَاتَمَ النَّبِيِّينَنے اپنے دھانِ مبارک سے یوں کرایا ہے ۔
وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لاَ يَعْلَمُهَا إِلاَّ هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلاَّ يَعْلَمُهَا وَلاَ حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ يَابِسٍ إِلاَّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ۔ [6:59]
٭٭٭٭00002 ٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں