Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 30 دسمبر، 2021

مذھبی نمازیں اور میرا فہم



 نیک دل اور پیارے  جنٹلمین کیڈٹ ، شاہد داؤد راجپوت  بھائی :۔ 
آپ نے   اپنے سوال کا مختصر ترین جواب مانگا ہے :۔
 ٭- نمازوں کی فرضیت ۔
٭۔  نمازوں کی جماعت کے ساتھ ادائیگی ۔

٭٭٭٭٭٭٭
پہلے سوال کا جواب ، اسلامیات اور دینیات کے مطابق نمازیں فرض بھی ہیں اور
دوسرے سوال کا جواب : باجماعت ادائیگی کا حکم بھی ہے جو ، انسانی لکھی ہوئی کتابوں میں درج بھی ہے ۔

بلکہ مذہب اسلام کے باقی 4 ارکان بھی شدّت سے فرض منوائے جاتے ہیں ۔

آپ کی اور میری ولادت مسلمان والدین کی ہاں ہوئی اور بچپن سے میں اور آپ یہی سنتے ، پڑھتے اور عمل کرتے آئے ۔
جن پر چارو ناچار پاکستان کے 95 فیصد مسلمان عمل کرتے ہیں ۔ اور یہی نظارہ میں نے اور آپ نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کی مسجد میں بشمول جمعہ دیکھا ۔

میرا اب کیا فہم ہے ؟ یہ میں سب جنٹل مین کیڈٹس کو بتا دیتا ہوں ۔ شکریہ
٭
اوائل نوجوانی میں مجھے آپ کا تو معلوم نہیں ، لیکن 16 سال کی عمر میں، میں بچپن سے نمازیں پڑھنے والی، اپنی مسجد سے نکل کر شیعاؤں کی مسجد میں تیسرا جمعہ پڑھنے اِس لئے گیا کہ کہیں کافر نہ ہوجاؤں ، کہ جمعہ کے خطبے میں امام نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا ، اور یہ کہا کہ مذھبی سوال پوچھنے سے مسلمان کافر ہوجاتا ہے ۔ دوسری مسجدوالوں نے مسجد کے گیٹ پر روک دیا کیوں کہ میرے والدین وہابی (جماعت اسلامی) کے تھے ۔ لہذا پہلے امام کا فتویٰ کہ یہ مسجد تمھاری نہیں ۔
مجھے میرے کئی سوالوں کے جواب شیعا امام نے دیئے ۔ میٹرک کا امتحان دیتے ہی ابا جان نے میرپورخاص سے کوئٹہ بلوالیا ، جہاں والدہ نے کلمہ پڑھوا کر دوبارہ مسلمان بنایا ۔
 شاہد داؤد راجپوت بھائی : لیکن جو ڈاؤٹ ۔  جمعہ پڑھوانے والے ملاؤں نے بو دیا تھا اُس کا کانٹا نکالنے کے لئے بہت لمبا  سفر کرنا پڑا ۔اِن کتابوں کی دشوار راہوں سے کرنا پڑا ۔
اِس ملائی جھوٹ  پر کہ اللہ نے ہرقوم میں رسول اُن کی زُبان میں بھیجتا ہے  ۔ اور رسول ، رسالت کا دعویٰ نہیں کرتا ۔ اُس کی رسالت، لوگ اُس کے نمازی عمل سے پہچانتے ہیں ۔ اُس کی ہدایت پر چلتے ہیں اور اُس کے پیچھے، یا اُس کے امام (خلیفہ) کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ اور  شاید یہی وجہ تھی کہ ہر مسجد کے لوگ مختلف انداز میں نمازیں پڑھتےہیں ۔
 لہذا۔
میں نے رسول کی تلاش میں ، ہر مسجد کے امام کے پیچھے اُس کی نماز پڑھی۔ ،
یہاں تک شیعاؤں، حنفیوں ، قادیانیوں ، دیوبندیوں ، بریلویوں  کے مذہب کا بھی مطالعہ کیا (مودودوی میرے والدین تھے )  ،
کیوں کہ مجھے یہ خوف تھا کہ مذہبی کتابوں میں لکھے قیامت کے آثار ، بچپن سے سنتا آرہا تھا اور اُن کو ختم کرنے کے لئے ،  امام مہدی و المسیح عیسیٰ ابنِ مریم نے بطور امتی دوبارہ آنا ہے ، کہیں وہ آ تو نہیں گیا ۔ جن کی صفت مسیخ موعود بتائی جاتی ہے (قادیانیوں کی کتابوں میں) ۔
 شاہد داؤد راجپوت بھائی :  میرا ڈاؤٹ ۔
بالآخر ۔ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ۔ مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ،  القرآن کے پہلے حافظ نے کیا اور
میری ھدایت اللہ کی آیات سے کی ۔ جو حفّاظ کے ذریعے مجھ تک میرے والدین کے ذریعے  پہنچا ۔
اُن کی تلاوت کردہ نہایت آسان عربی آیات سے ملنے والے ، میرے  فہم و فکر  نے مجھے جو شعور و تدبّر دیا۔ اُس کی بنیاد پر میں آپ کو یہ پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں ۔ کہ :۔
  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ  میں۔ آپ کے دونوں سوالوں کا جواب نہیں میں ہے ۔
مکرر :۔
   بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ، اللہ کے عربی میں الفاظ  میں، جو  روح القدّس نے  رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ۔ مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ،  کے دھانَ مبارک سے ادا کروائے ۔ کے مطابق :۔
٭۔ اللہ کی ہدایت کا ، آفاقی سلسلہ ختم ہو گیا ہے  ۔
 ٭۔ رسالت اور نبوّت کا آفاقی دروازہ بند ہو چکا ہے ۔
 ٭۔   انسان یا الذین آمنو نے الکتاب (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک ) اور کتاب اللہ (کائینات بشمول زمین کے مرکز تک ) اللہ کی تمام تخلیقات کی حواسِ خمسہ سے ملنے والی معلومات کی اپنے ذہن (قلب) میں فہم و فکر سے شعور و تدبّر کی بنیاد پر انسانیت کے جنگل سے گذرتے ہوئے اپنے نفس کو رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی اسوۃ کے مطابق مثبت راہوں(صراط)  سے گذارنا ہے ۔
٭-  
رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی اسوۃ ، آپ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک تلاش کر سکتے ہیں ۔ شکریہ
 
(محمد نعیم الدین خالد۔ 31 دسمبر 2021)
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔