گیڈر
سنگھی جس کو انگلش میں Deer Musk بھی کہتے ہیں یہ دو طرح کی ہوتی ہے ایک
جوہرن سے نکلتی ہے اس ہرن سے جس کی ناف سے کستوری نکلتی ہے اور ہر کستوری
والے ہرن میں نہیں ہوتی بہت کم کسی ہرن سے مل جاے تو مل جاے اس لئے کے بہت
نایاب ہے اور مہنگے ترین عطریات میں استعمال ہوتی ہے جس کو بادشاہ یا امیر
ترین لوگ ہی خرید سکتے ہیں ۔
دوسری قسم جو گیڈر کے سر پر ایک دانہ پھوڑا نکلتا ہے جو ایک خاص وقت کے بعد گر جاتا ہے ۔یہ گرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے ۔
اس کو ہاتھ کی ہتھلی میں رکھ کر بند کریں تو ہاتھ میں گرمی کا احساس ہوتا ہے جیسے کوئی سانس لے رہا ہے
اس کو سیندور میں رکھا جاتا ہے جو اسکی غذا ہے!
دو تین چھوٹی الائچی دو تین لونگ رکھے جاتے ہیں
ہر نئے چاند میں اس کے بال بڑھ جاتے ہیں جو کاٹ دیے جاتے ہیں ۔
فوائد ۔عملیات میں خاص کر کسی کو دیوانہ بنانے میں استعمال ہوتی ہے ۔
نو چندی اتوار یا جمعرات یا پیر کو کسی ایسی ڈبیا میں بند کریں ۔جس کے ڈھکن پر شیشہ لگا ہو اس شیشہ کو دھوپ پر کر کے مطلوب پر عکس ڈالیں وہ آپ کے قدموں میں ہو گا -
جس کو اپنا دیوانہ کرنا ہو اس سیندور میں معشوق کے پاؤں کی مٹی
ڈال دیں- بس وہ سب کام چھوڑ کرآپ کا طواف کر رہا ہو گا ۔
جس گھر میں ہو اس گھر میں روپے پیسہ ایسابرسے گا جیسے بارش ۔
جس کی جاب نہ لگتی ہو وہ اپنے پاس رکھے دس جگہ اپلائی کرے تو دس جگہ ہی جاب لگے- جو جاب پسند آئے ہاں کردیں -
جس لڑکی کی شادی نہ ہوتی ہو، اُس کے رشتوں کی لائن لگ جاتی ہے ۔ ماں باپ کو سمجھ نہیں آتا کسے ہاں کریں اور کسے نا !
رانا اکمل کی وال سے -
آخر
میں اتنا کہوں گا یہ سب بکواس ہے!
اور ہاں جن کے پاس گیڈر سنگھی ہوتی ہے- وہ خود کندھے پر تھیلا لٹکائے ،
دَر دَر جا کر روٹی مانگ رہے ہوتے ہیں-
لہٰذا بس اس کا استعمال صرف عطریات میں ہوتا ہے ۔وہ بھی ہرن والی ۔
گیڈر والی گیڈر ہی استعمال کرتے ہیں جاہل بابے اور جاہل لوگ!
سوری آپ کو سسپنس میں رکھا
٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں