روداد- حبیبہ طلعت -
بروز ہفتہ 11 مئی کو رمضان ہونے کی وجہ سے ،بزم مناثرہ کی نویں زعفرانی نشست،
4 مئی 2019 کو ڈی ایچ اے ون، اسلام آباد - محترم نعیم الدین خالد صاحب کے گھر پر منعقد ہوئی۔
جس کی نظامت خلافِ معمول آصف اکبر صاحب نے کی۔ اس بار پروگرام کا وقت تین بجے کی جگہ 4 بجے رکھا گیا تھا، بلکہ جیسے روایتی طور پر سلامی میں سو روپے کی جگہ ایک سو ایک روپے دینے کی رسم تھی ویسے ہی نعیم صاحب نے وقت چار بج کر چار منٹ کا مقرر کیا اور جونہی گھڑیوں نے یہ سمے دکھایا آصف صاحب نے اپنے مضمون کی خواندگی سے محفل کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
بزم مناثرہ کے مستقل اراکین کے علاوہ معروف شاعر جناب قیوم طاہر بھی اس بار شریک محفل ہوئے جن کی گرمجوشی سے پذیرائی کی گئی۔
ان کے علاوہ فردوس عالم صاحب کی بیگم کو بھی تہہ دل سے خوش آمدید کہا گیا۔
درجِ ذیل شرکائے محفل گو کہ انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں، مگر ان کی قہقہہ بار تخلیقات سن کر یہ محسوس ہو رہا تھا کہ ان میں سے ہر ایک طنز و مزاح کا ایک معتبر نام ہے جو پھکڑ پن اور جگت بازی کے اس دور میں اردو زبان و بیان کی شگفتگی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔
شرکاء جنہوں نے بالترتیب مضامین سنائے:
ڈاکٹر عزیز فیصل
نعیم الدین خالد (میزبان) نے مختصر سا خاکہ smell- بمقابلہ بُو پڑھا
حبیبہ طلعت ،نے اپنا مضمون پڑھا-
فردوس عالم
عاطف مرزا
پیش کیے گئے مزاح پرور مضامین سے احباب خوب ہی لطف اندوز ہوئے۔
شرکائے محفل نے قیوم طاہر صاحب سے وعدہ لیا کہ آئندہ نشست میں وہ اپنی مزاحیہ تحریر پڑھیں گے۔ ساتھ ہی محفل کے اختتام کے بعد ویلیو ایڈیشن کے لیے ان سے غزلوں کے اشعار بھی سنے۔
میزبان کے چائے، سموسے جلیبی اور سیڈوچز وغیرہ پر مشتمل لوازمات نے ان کی متواضع شخصیت کو مزید ہر دل عزیز بنانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔
شرکائے محفل ذرا بھی جلدی میں نہیں تھے۔ بدقّت انہوں نے میزبان کو الوداع کہا۔ اور اس طرح یہ کامیاب محفل بزم مناثرہ کے ماضی کا ایک باب بن گئی۔
احباب سے معذرت۔۔۔ کچھ بے پناہ مصروفیات اور نیٹ کے عدم تسلسل کے باعث روداد قدرے تاخیر سے پیش کی جا رہی ہے۔۔۔ شکریہ
بروز ہفتہ 11 مئی کو رمضان ہونے کی وجہ سے ،بزم مناثرہ کی نویں زعفرانی نشست،
4 مئی 2019 کو ڈی ایچ اے ون، اسلام آباد - محترم نعیم الدین خالد صاحب کے گھر پر منعقد ہوئی۔
جس کی نظامت خلافِ معمول آصف اکبر صاحب نے کی۔ اس بار پروگرام کا وقت تین بجے کی جگہ 4 بجے رکھا گیا تھا، بلکہ جیسے روایتی طور پر سلامی میں سو روپے کی جگہ ایک سو ایک روپے دینے کی رسم تھی ویسے ہی نعیم صاحب نے وقت چار بج کر چار منٹ کا مقرر کیا اور جونہی گھڑیوں نے یہ سمے دکھایا آصف صاحب نے اپنے مضمون کی خواندگی سے محفل کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
بزم مناثرہ کے مستقل اراکین کے علاوہ معروف شاعر جناب قیوم طاہر بھی اس بار شریک محفل ہوئے جن کی گرمجوشی سے پذیرائی کی گئی۔
ان کے علاوہ فردوس عالم صاحب کی بیگم کو بھی تہہ دل سے خوش آمدید کہا گیا۔
درجِ ذیل شرکائے محفل گو کہ انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں، مگر ان کی قہقہہ بار تخلیقات سن کر یہ محسوس ہو رہا تھا کہ ان میں سے ہر ایک طنز و مزاح کا ایک معتبر نام ہے جو پھکڑ پن اور جگت بازی کے اس دور میں اردو زبان و بیان کی شگفتگی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔
شرکاء جنہوں نے بالترتیب مضامین سنائے:
ڈاکٹر عزیز فیصل
نعیم الدین خالد (میزبان) نے مختصر سا خاکہ smell- بمقابلہ بُو پڑھا
حبیبہ طلعت ،نے اپنا مضمون پڑھا-
فردوس عالم
عاطف مرزا
پیش کیے گئے مزاح پرور مضامین سے احباب خوب ہی لطف اندوز ہوئے۔
شرکائے محفل نے قیوم طاہر صاحب سے وعدہ لیا کہ آئندہ نشست میں وہ اپنی مزاحیہ تحریر پڑھیں گے۔ ساتھ ہی محفل کے اختتام کے بعد ویلیو ایڈیشن کے لیے ان سے غزلوں کے اشعار بھی سنے۔
میزبان کے چائے، سموسے جلیبی اور سیڈوچز وغیرہ پر مشتمل لوازمات نے ان کی متواضع شخصیت کو مزید ہر دل عزیز بنانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔
شرکائے محفل ذرا بھی جلدی میں نہیں تھے۔ بدقّت انہوں نے میزبان کو الوداع کہا۔ اور اس طرح یہ کامیاب محفل بزم مناثرہ کے ماضی کا ایک باب بن گئی۔
احباب سے معذرت۔۔۔ کچھ بے پناہ مصروفیات اور نیٹ کے عدم تسلسل کے باعث روداد قدرے تاخیر سے پیش کی جا رہی ہے۔۔۔ شکریہ
(مبصّر - حبیبہ طلعت )
٭٭٭٭٭٭واپس جائیں٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں