راجپوتوں کا اپنا کیلنڈر :
آج یکم وساکھ 2076 ب یعنی بکرمی ہے اور آج سے ایک نئے بکرمی سال کا آغاز ہو گیا ہے . اس کیلنڈر کی کیا تاریخ ہے ، اس کے تخلیق کار کون تھے اور اس کیلنڈر سے متعلق دیگر اہم باتیں کیا ہیں ، آئیے اس پوسٹ میں پڑھتے ہیں .
مہاراجہ وکرماجیت یا بکرماجیت کا اصل نام وکرما دتیا / Vikramaditya / विक्रमादित्य تھا . مہاراجہ وکرماجیت پنوار / پرمار راجپوت تھا . مہاراجہ وکرماجیت حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے ایک صدی پہلے موجودہ بھارت کی اُس وقت کی ریاست اُجین کا شہنشاہ تھا ، جو اپنی بہادری ، دانائی ، بلند ہمتی ، شجاعت ، جواں مردی اور عالٰی ظرفی کے لیے مشور تھا . اُجین کی یہ ریاست پرمارا سلطنت ( Paramara dynasty ) کہلاتی تھی . وہ اُجین کے بادشاہ گندھار ورسنا Gandhar vasena کا دوسرے بیٹا تھا ، جو پرمارا سلطنت کا بادشاہ تھا . بکرماجیت کی پیدائش 102 قبلِ مسیح ہے یعنی 102 BC . بکرماجیت کے دورِ اقتدار کا آغاز 57 BC سے شروح ہوتا ہے جب اس نے شاکاس Shakas کو شکست دی تھی ، مہاراجہ شلوا Majaraja Shalva کی اولاد کو شاکا کہا جاتا تھا ، جس کا ذکر مہا بھارت میں بھی آیا ہے . شاکاس کو شکست دے کر اس واقع کو یادگار بنانے کے لیے بکرماجیت نے 56 قبلِ مسیح سے ایک کیلنڈر کا آغاز کیا جو تاریخ میں "بکرمی کیلنڈر " کہلاتا ہے -
یہ کیلنڈر ابھی بھی پاکستان ، بھارت ، بنگلہ دیش اور نیپال میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے ، خاص کر دیہاتی علاقوں میں-
نیپال میں آج بھی بکرمی کیلنڈر وہاں کے سرکاری کیلنڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے .
بکرماجیت 117 سال تک زندہ رہا اور اس کا انتقال 15 ء میں ہوا .
اس کیلنڈر کی دیگر تفصیلات کچھ اس طرح سے ہیں :
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 102 قبلِ مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا آغاز 102 قبلِ مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بکرماجیت" کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں بکرمی سال "ویساکھ" کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔
تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کلینڈر کے نو مہینے تیس (30) تیس دن کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینہ وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔
1: پوہ - (وسط دسمبر – وسط جنوری)- 30 دن
2: ماگھ - (وسط جنوری – وسط فروری)- 30 دن
3: پھاگن - (وسط فروری – وسط مارچ)- 30 دن
4: چیت - (وسط مارچ – وسط اپریل)- 30 دن
5: ویساکھ - (وسط اپریل – وسط مئی)- 31 دن
6: جیٹھ - (وسط مئی – وسط جون)- 32 دن
7: ہاڑھ - (وسط جون – وسط جولائی)- 32 دن
8: ساون- (وسط جولائی – وسط اگست)- 30 دن
9: بھادوں -(وسط اگست – وسط ستمبر)- 30 دن
10: اسو - (وسط ستمبر – وسط اکتوبر)- 30 دن
11: کاتک - (وسط اکتوبر – وسط نومبر)- 30 دن
12: مگھر - (وسط نومبر – وسط دسمبر)-30 دن
بکرمی کلینڈر ( جنتری) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
ان پہروں کے نام یہ ہیں:
دھمی ویلا: صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت
دوپہر ویلا: صبح کے 9 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت
پیشی ویلا: دوپہر کے 12 سے دن 3 بجے تک کا وقت
دیگر ویلا: سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت
نماشاں ویلا: رات کے اوّلین لمحات، شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت
کفتاں ویلا: رات 9بجے سے رات 12بجے تک کا وقت
ادھ رات ویلا: رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت
اسور ویلا: صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت
لفظ " ویلا " وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے۔
آج یکم وساکھ 2076 ب یعنی بکرمی ہے اور آج سے ایک نئے بکرمی سال کا آغاز ہو گیا ہے . اس کیلنڈر کی کیا تاریخ ہے ، اس کے تخلیق کار کون تھے اور اس کیلنڈر سے متعلق دیگر اہم باتیں کیا ہیں ، آئیے اس پوسٹ میں پڑھتے ہیں .
مہاراجہ وکرماجیت یا بکرماجیت کا اصل نام وکرما دتیا / Vikramaditya / विक्रमादित्य تھا . مہاراجہ وکرماجیت پنوار / پرمار راجپوت تھا . مہاراجہ وکرماجیت حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش سے ایک صدی پہلے موجودہ بھارت کی اُس وقت کی ریاست اُجین کا شہنشاہ تھا ، جو اپنی بہادری ، دانائی ، بلند ہمتی ، شجاعت ، جواں مردی اور عالٰی ظرفی کے لیے مشور تھا . اُجین کی یہ ریاست پرمارا سلطنت ( Paramara dynasty ) کہلاتی تھی . وہ اُجین کے بادشاہ گندھار ورسنا Gandhar vasena کا دوسرے بیٹا تھا ، جو پرمارا سلطنت کا بادشاہ تھا . بکرماجیت کی پیدائش 102 قبلِ مسیح ہے یعنی 102 BC . بکرماجیت کے دورِ اقتدار کا آغاز 57 BC سے شروح ہوتا ہے جب اس نے شاکاس Shakas کو شکست دی تھی ، مہاراجہ شلوا Majaraja Shalva کی اولاد کو شاکا کہا جاتا تھا ، جس کا ذکر مہا بھارت میں بھی آیا ہے . شاکاس کو شکست دے کر اس واقع کو یادگار بنانے کے لیے بکرماجیت نے 56 قبلِ مسیح سے ایک کیلنڈر کا آغاز کیا جو تاریخ میں "بکرمی کیلنڈر " کہلاتا ہے -
یہ کیلنڈر ابھی بھی پاکستان ، بھارت ، بنگلہ دیش اور نیپال میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے ، خاص کر دیہاتی علاقوں میں-
نیپال میں آج بھی بکرمی کیلنڈر وہاں کے سرکاری کیلنڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے .
بکرماجیت 117 سال تک زندہ رہا اور اس کا انتقال 15 ء میں ہوا .
اس کیلنڈر کی دیگر تفصیلات کچھ اس طرح سے ہیں :
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 102 قبلِ مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا آغاز 102 قبلِ مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بکرماجیت" کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں بکرمی سال "ویساکھ" کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔
تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کلینڈر کے نو مہینے تیس (30) تیس دن کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینہ وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔
1: پوہ - (وسط دسمبر – وسط جنوری)- 30 دن
2: ماگھ - (وسط جنوری – وسط فروری)- 30 دن
3: پھاگن - (وسط فروری – وسط مارچ)- 30 دن
4: چیت - (وسط مارچ – وسط اپریل)- 30 دن
5: ویساکھ - (وسط اپریل – وسط مئی)- 31 دن
6: جیٹھ - (وسط مئی – وسط جون)- 32 دن
7: ہاڑھ - (وسط جون – وسط جولائی)- 32 دن
8: ساون- (وسط جولائی – وسط اگست)- 30 دن
9: بھادوں -(وسط اگست – وسط ستمبر)- 30 دن
10: اسو - (وسط ستمبر – وسط اکتوبر)- 30 دن
11: کاتک - (وسط اکتوبر – وسط نومبر)- 30 دن
12: مگھر - (وسط نومبر – وسط دسمبر)-30 دن
بکرمی کلینڈر ( جنتری) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے.
ان پہروں کے نام یہ ہیں:
دھمی ویلا: صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت
دوپہر ویلا: صبح کے 9 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت
پیشی ویلا: دوپہر کے 12 سے دن 3 بجے تک کا وقت
دیگر ویلا: سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت
نماشاں ویلا: رات کے اوّلین لمحات، شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت
کفتاں ویلا: رات 9بجے سے رات 12بجے تک کا وقت
ادھ رات ویلا: رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت
اسور ویلا: صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت
لفظ " ویلا " وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں