Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 14 نومبر، 2015

14 نومبر 2015 کی ڈائری- برفی اور سر کی مالش

چم چم نے ویک اینڈ منایا اور پھر بوڑھا اور چم چم رات کو ساڑھے تین بجے سو گئے ۔
بوڑھا پہلے سویا لہذا صبح ساڑھے پانچ بجے اُٹھا اور آدھے گھنٹے بعد پھر سو گیا ۔
" آئی ، آئی ، پپا ، پپا ، آپیا ، اپیا ، آوا آوا " کی آواز نے بوڑھے کو سات بجے بیدار کیا ۔
بوڑھا اُٹھا دیکھا برفی دروازے پر کھڑی شور مچا رہی ہے ، کمرے کے اندر نہیں آئی کیوں کہ برفی اندھیرے سے ڈرتی ہے ، بوڑھے نے ٹیبل لیمپ جلایا ۔
بڑھیا کے پلنگ کی طرف دیکھا ۔ وہ اور چم چم ، اپنے کمرے میں چلی  گئیں تھیں ۔
برفی نے پہلے چم چم کی فروٹ اور ویجیٹیبل شاپ کے سارے فروٹ، انڈے اور ڈبل روٹی زمین کر پھینکنا شروع کیں ۔ ٹپ ٹپ کر کے پلاسٹک کی چیزیں کمرے میں بکھرنا شروع ہو گئیں ۔
پھر برفی ، کھلونوں کے طرف آئی ، اُنہیں بُک شیلف سے کھینچ کر اتارا ۔
جب اپنی یہ ڈیوٹی بھی بہ حسن خیر و خوبی انجام دے دی ۔ تو بوڑھے کا موبائل ، اُٹھایا ۔ جس کی سکرین وہ پہلے ہی توڑ چکی ہے ۔ وہ بند تھا ۔ آن کرنے والے بٹن کو دبانے کی کوشش  کی مگر چونک موبائل رات کو بوڑھا چارجر پر لگانا بھول گیا تھا ، لہذا آن نہ ہوا ، 

"نمنا ، اوں اوں " چارجر پن کی طرف اشارہ کیا ۔
بوڑھے نے چارجر کی تار ھاتن میں دی اور موبائل مانگا۔
" نمنا خود "
برفی نے چارجر کی تار لے کر موبائل میں لگانے کی کوشش کی مگر وہ نہ لگی ۔
بوڑھا ، روزانہ کی طرح برفی کی حرکات کو دیکھ رہا تھا -
برفی نے بوڑھے سے پوچھا ،
" دادا بابا، آئی ؟ "
" دادی ماں، کے روم میں ہے " بوڑھے نے جواب دیا ۔
" دادی ماں" برفی بولی اور ٹمک ٹمک دوڑتی ہوئی ، بوڑھے کے کمرے سے نکل گئی ۔
" آئی ، آئی ، آئی " برفی کی زور دار آواز آئی ۔
" ارے مت اُٹھاؤ ۔ سونے دو انابیہ " دادی کی آواز آئی ۔
" انابیہ ، پلیز مجھے سونے دو ! " چم چم کی منماتی آواز آئی ۔
بوڑھا ، اُٹھا اور واش روم چلا گیا ۔

مگر برفی کہاں باز آنے والی تھی ۔ چم چم کو اُٹھا کر دم لیا ۔واش روم سے نکلا تو دیکھا ، چم چم صوفے پر پاؤں کے نیچے ، موڑھا رکھ کر بیٹھی ہے اور برفی بھی اُس کی نقل میں بڑے آرام سے بیٹھی ہے اور دونوں کارٹون دیکھ رہی ہیں ۔

" یہ چم چم کیسے اُٹھ گئی ؟" بوڑھے نے بڑھیا سے پوچھا ۔
" بچنے کی بہت کوشش کی مگر ، انابیہ نے زبردستی اُٹھا دیا ہے "
بڑھیا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔
بوڑھا بھی اپنی ، مخصوص جگہ پر جا کر بیٹھ گیا ، تاکہ ناشتہ کرسکے ۔ 
تھوڑی دیر بعد برفی کی ماں نے برفی کے سر پر تیل کی مالش شروع کی ۔ برفی نے پہلے تو شور مچایا ۔ 
  
پھر وہ ماما کے قابو میں آ گئی ۔ 


ماما تیل کی مالش کر کے واش روم میں برفی و نہلانے کا اتنظام کرنے گئیں ۔
برفی نے ، خود اپنی مالش کا سوچا ۔ اور میز سے سرسوں کے تیل کی بوتل اُٹائی ۔
بوتل کا ڈھکن کھولا ۔ اور ۔ ۔ ۔ ۔ اور
'
معلوم ہے کیا ہوا ؟
'
برفی نے ایک زور دار چینخ ماری ۔
بوڑھے نے دیکھا ۔
بڑھیا نے دیکھا ۔
بابا نے دیکھا ۔۔
بڑی پھوپی نے دیکھا ۔
چھوٹی پھوپی نے دیکھا ۔
چم چم  نے دیکھا ۔ ۔ ۔ ۔
'
تیل برفی کے سر اور چہرے کو بھگوتا ۔
نیچے کارپٹ تک پہنچ چکا تھا ۔

 بچو : پتا ہے پھر کیا ہوا ؟

بوڑھا، برفی کی طرف اُٹھ کر دوڑا ۔
بڑھیا ، برفی کی طرف اُٹھ کر دوڑی ۔
بابا، برفی کی طرف اُٹھ کر دوڑا ۔
بڑی پھوپی، برفی کی طرف اُٹھ کر دوڑی ۔
چھوٹی پھوپی، برفی کی طرف اُٹھ کر دوڑی ۔
چم چم ، ، برفی کی طرف اُٹھ کر دوڑی-

مگر سب سے پہلے دادی بازی جیت گئی اور
دادی نے اپنی چادر سے برفی کو فوراً صاف کیا ۔
 
ماما واش روم سے دوڑی آئی ۔

برفی کو برفی کی دادی سے لیا ۔
بڑے آرام سے بولی ۔
" آنٹی کوئی بات نہیں یہ پہلے بھی دو دفعہ خود مالش کر چکی ہے "
اور برفی کو واش روم میں لے گئی ۔




٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭








کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔