اردو زبان کی حیرت انگیزیاں ۔ یہ مضمون مجھے وٹس ایپ ہوا ۔
پڑھتے ہی 1964 کا زمانہ ذہن میں آگیا ۔
جب " فے " کی بولی ، ہم بچے بولا کرتے تھے پھر " چے " کی بولی اور " کاف " کی بولی ، بھی ایجاد ہو گئی ۔
تم کیا کر رہے ہو ؟
تفم کفیا کفر رفہے ہفو ؟
لہذا والدین سے بلا خوف ، ایک دوسرے کی شکایت لگانے کی " فے " کی بولی میں دھمکی دیتے ۔
یہ بولیاں عام ہو جانے کے بعد ، میں نے اُلٹی بولی ایجاد کی جو ہم تینوں بہن بھائی آپس میں بولا کرتے تھے ۔ گو کہ یہ مکمل اُلٹی بولی نہیں تھی اِس کے ادب و آداب ہم نے بولتے بولتے بنائے تھے ۔
تم کیا کر رہے ہو ؟ مُت ایک رک ہیر وہ ؟
پانچویں کلاس سے دسویں کلاس تک بولتے بولتے ہم تینوں بلکہ چھوٹی بہن بھی اِس میں ماہر ہوگئے تھے ۔
ابّا کے فوج میں ہونے کی وجہ سے ہر دو سے تین سال بعد نہ صرف محلّہ ، بلکہ سکول اور شہر بھی تبدیل ہوتا ۔ ہر شہر میں نئی نئی چیزیں دیکھنے کو ملتے ۔ جن میں مقامی زبانیں ، عمارات ، باغات اور دیگر تفریحی مقامات دیکھنے کو ملتے ۔ جن پر مضمون لکھنا میرے اور آپا کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ۔ جگہوں کے نام اِس لئے یاد رہتے کہ ، کھیل بوجھو تو جانیں یعنی کسوٹی کھیلا کرتے تھے ۔
بعض دفعہ اتنے اعتماد سے جھوٹ بولا جاتا کہ سوال پوچھنے والے کو یقین کرنا ہی پڑتا ۔ لیکن پھر سچ بتا دیا جاتا کہ مذاق کیا تھا ۔
الٹی زبان بولنے کی وجہ سے محلّے کے بچے پوچھتے کہ،
" یہ کون سی زُبان ہے؟"
تو آپا جھٹ کہتی ،
" جرمن زبان ہے "
ذیل میں اردو کے کچھ الفاظ دئیے جا رہے ہیں جن کو الٹا کر کے پڑھیں تو معانی تبدیل ہو جاتے ہیں !
بارش = شراب
مالک = کلام
سیب = بیس
سر = رس
رانا = انار
تاریخ = خیرات
لاش = شال
ایک = کیا
انیس = سینا
ماما = امام
اویس = سیوا
بیج = جیب
راز = زار
نام = مان
انور = رونا
اناج = جانا
روز = زور
بات = تاب
بابر = رباب
مرچ = چرم
چین = نیچ
ناپ = پان
بابرا = ارباب
رات = تار
موچ = چوم
دال = لاد
ریما = امیر
ریت = تیر
شور = روش
ڈال = لاڈ
ریشم = مشیر
شوخ = خوش
شام = ماش
رش = شر
فرح = حرف
لوگ = گول
ناک = کان
شک = کش
لات = تال
شرط = طرش
کچھ الفاظ ایسے بھی ھیں جنھیں الٹا پڑھو تو تلفظ وہی رہتا ہے جیسے:
نادان۔ تبت۔ موم۔ ٹاٹ۔میم۔ لال۔ بلب۔ نان.....
لفظ درد کو الٹا جائے تو درد ہی بنتا ہے۔ اسی تعلق سے ایک شعر ہے۔
پڑھتے ہی 1964 کا زمانہ ذہن میں آگیا ۔
جب " فے " کی بولی ، ہم بچے بولا کرتے تھے پھر " چے " کی بولی اور " کاف " کی بولی ، بھی ایجاد ہو گئی ۔
تم کیا کر رہے ہو ؟
تفم کفیا کفر رفہے ہفو ؟
لہذا والدین سے بلا خوف ، ایک دوسرے کی شکایت لگانے کی " فے " کی بولی میں دھمکی دیتے ۔
یہ بولیاں عام ہو جانے کے بعد ، میں نے اُلٹی بولی ایجاد کی جو ہم تینوں بہن بھائی آپس میں بولا کرتے تھے ۔ گو کہ یہ مکمل اُلٹی بولی نہیں تھی اِس کے ادب و آداب ہم نے بولتے بولتے بنائے تھے ۔
تم کیا کر رہے ہو ؟ مُت ایک رک ہیر وہ ؟
پانچویں کلاس سے دسویں کلاس تک بولتے بولتے ہم تینوں بلکہ چھوٹی بہن بھی اِس میں ماہر ہوگئے تھے ۔
ابّا کے فوج میں ہونے کی وجہ سے ہر دو سے تین سال بعد نہ صرف محلّہ ، بلکہ سکول اور شہر بھی تبدیل ہوتا ۔ ہر شہر میں نئی نئی چیزیں دیکھنے کو ملتے ۔ جن میں مقامی زبانیں ، عمارات ، باغات اور دیگر تفریحی مقامات دیکھنے کو ملتے ۔ جن پر مضمون لکھنا میرے اور آپا کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ۔ جگہوں کے نام اِس لئے یاد رہتے کہ ، کھیل بوجھو تو جانیں یعنی کسوٹی کھیلا کرتے تھے ۔
بعض دفعہ اتنے اعتماد سے جھوٹ بولا جاتا کہ سوال پوچھنے والے کو یقین کرنا ہی پڑتا ۔ لیکن پھر سچ بتا دیا جاتا کہ مذاق کیا تھا ۔
الٹی زبان بولنے کی وجہ سے محلّے کے بچے پوچھتے کہ،
" یہ کون سی زُبان ہے؟"
تو آپا جھٹ کہتی ،
" جرمن زبان ہے "
پہلے تو دوست یقین کر لیتے ، لیکن پھر اُنہیں بھی گُر بتا دیا جاتا ۔
وہ بھی بولا کرتے ، لیکن ہماری گرائمر کی غلطیوں کے ساتھ مگر سمجھنا مشکل نہ ہوتا ، کیوں کہ وقتی راز کی بات ہوتی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اردو زبان کی حیرت انگیزیاںذیل میں اردو کے کچھ الفاظ دئیے جا رہے ہیں جن کو الٹا کر کے پڑھیں تو معانی تبدیل ہو جاتے ہیں !
بارش = شراب
مالک = کلام
سیب = بیس
سر = رس
رانا = انار
تاریخ = خیرات
لاش = شال
ایک = کیا
انیس = سینا
ماما = امام
اویس = سیوا
بیج = جیب
راز = زار
نام = مان
انور = رونا
اناج = جانا
روز = زور
بات = تاب
بابر = رباب
مرچ = چرم
چین = نیچ
ناپ = پان
بابرا = ارباب
رات = تار
موچ = چوم
دال = لاد
ریما = امیر
ریت = تیر
شور = روش
ڈال = لاڈ
ریشم = مشیر
شوخ = خوش
شام = ماش
رش = شر
فرح = حرف
لوگ = گول
ناک = کان
شک = کش
لات = تال
شرط = طرش
کچھ الفاظ ایسے بھی ھیں جنھیں الٹا پڑھو تو تلفظ وہی رہتا ہے جیسے:
نادان۔ تبت۔ موم۔ ٹاٹ۔میم۔ لال۔ بلب۔ نان.....
لفظ درد کو الٹا جائے تو درد ہی بنتا ہے۔ اسی تعلق سے ایک شعر ہے۔
میں سراپا درد ہوں
جس پہلو پے پلٹو درد ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں