Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 29 نومبر، 2015

میرا رازق رعایت کر نمازاں رات دیاں کردے




فِکر دا سِجھ ابھردا اے ، سُچیندے شام تھی ویندی
خیالا  وچ سُکوں اے  کل، گولیندے شام تھی ویندی
 
اُنہاں دے بَا ل ساری رات روندے ہِن،بُھک تو سُمدے نئیں
جنہاں دے کہیندے بالاں کوں،  کھڈیندے  شام تھی ویندی

غریباں دی دُعا یارب ، خبر نئیں کِنج کریندا ایں
سدا ہنجواں دی تسبیح کوں، پھریندے شام تھی ویندی
 
کدہیں تاں دُکھ وی ٹَل ویسن ، کدہیں تا ںسکھ دے ساں ولسن
پُلا خالی خیالاں دے ، پکیندے شام تھی ویندی

میرا رازق رعایت کر، نمازاں رات دیاں کردے
جو روٹی رات دی پوری ،کریندے شام تھی ویندی

میں شاکر بُھک دا مارا آں ، مگر حاتم تو گھٹ کو نئیں
قلم خیرات ہے میری ، چلیندے شام تھی ویندی
شاکر شجاع ابادی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : اچھی بھانجی ، رابعہ خرم درانی کا شکریہ ، جنہوں نے املا درست کروائی ، کل رات ، شاکر شجاع آبادی ، خود سناتے ہوئے وڈیو ، فیس بک پر ملی ، مجھے، اِس شعر نے بہت متاثر کیا
میرا رازق رعایت کر، نمازاں رات دیاں کردے
جو روٹی رات دی پوری ،کریندے شام تھی ویندی
 کیوں کہ ایک پوسٹ پر میں یہ کمنٹ کر چکا تھا ،
مسلمانوں کو پلِ صراط سے گذرنے کے لئے ، اِس دنیا میں رسے پر چلنے کی تربیت لازمی لینا چاہئیے ۔
 
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔