میرے دانت میں سخت درد تھا ۔ میں نے فون پر ڈاکٹر سے اپائیمنٹ لی اور اُس کے کلینک جا پہنچی ۔ ریسیپشنسٹ نے مجھے اتظار کرنے کو کہا ۔ صوفے پر بیٹھتے ہوئے میری نظر ڈینٹل سرجن کے بورڈ پر پڑی جو دروازے کے بائیں طرف لٹکا ہواتھا ۔ جس پر اُس کا مکمل نام اور ڈگریاں لکھی ہوئی تھیں ۔
اچانک مجھے یاد آیا کہ اِس نام کا ایک ہینڈسم ، لمبا اور گنے بالوں والا ہر دل عزیز لڑکا 25 سال پہلے میرے ساتھ ھائی سکول میں پڑھتا تھا ۔ اور ہم نے آپ میں کچھ خفیہ وقت بھی گذارا تھا ۔
" واؤ ، کیا یہ وہی ہے ۔ میرا ملنا اُس کے لئے کتنا بڑا سرپرائز ہوگا " میں نے سوچا
" میڈم ، آپ جایئے ۔ پلیز"
ریسپشنٹ کی آواز مجھے ماضی کی کھٹی میٹھی یادوں سے واپس لے آئی - میں اپنا بیگ سنبھال کر سرجن کے کمرے میں داخل ہوئی ۔
" یہ نہیں ہو سکتا " سرجن کو دیکھتے ہی میں نے سوچا ۔ سامنے سر پر ریفلیکٹنگ مرر لگائے ، ایک گنجا ، موٹا اور چہرے پر جھریوں کی لکیریں لئے کرسی پر بیٹھا یہ بوڑھا میرا کلاس فیلو نہیں ہو سکتا ۔
جب اُس نے میرے دانت اچھی طرح دیکھ لئے ، تو میں نے اُس سے پوچھا ۔
" کیا اُس نے سینٹ ژےوئر ھائی سکول میں پڑھا ہے ؟"
"اوہ ، ہا ! ہاں ! " اُس نے فخریہ لیجے میں جواب دیا ۔
" تم نے کب گریجوئشن کی تھی ؟" میں نے پوچھا ۔
جب اُس نے میرے دانت اچھی طرح دیکھ لئے ، تو میں نے اُس سے پوچھا ۔
" کیا اُس نے سینٹ ژےوئر ھائی سکول میں پڑھا ہے ؟"
"اوہ ، ہا ! ہاں ! " اُس نے فخریہ لیجے میں جواب دیا ۔
" تم نے کب گریجوئشن کی تھی ؟" میں نے پوچھا ۔
1987 میں ، کیوں پوچھ رہی ہو ؟ " اُس نے پوچھا
" تم میری کلاس میں تھے " میں نے تقریباً خوشی سے بے قابو ہو کر پوچھا ۔
اُس نے میری طرف غور سے دیکھا ، پھر
اُس بے ہنگم، گنجے ، بد صورت جھریوں زدہ چہرے والے کمینے ، احمق اور گدھے نے پوچھا ۔
" آپ کون سے مضمون پڑھاتی تھی ؟"
اُس نے میری طرف غور سے دیکھا ، پھر
اُس بے ہنگم، گنجے ، بد صورت جھریوں زدہ چہرے والے کمینے ، احمق اور گدھے نے پوچھا ۔
" آپ کون سے مضمون پڑھاتی تھی ؟"
ہاہاہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔ بہت ہی اعلی ۔۔۔ مزا آگیا
جواب دیںحذف کریںاعلی
جواب دیںحذف کریں