Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

اتوار، 30 اگست، 2015

ذہن سازی-حواس خمسہ اور شعار

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 انسانی شخصیت کی تعمیر اُس کی پیدائش سے شروع ہو جاتی ہی ۔اُس کے سیکھنے کی رفتار انتہائی تیز ہوتی ہے ۔
1-  شعور کاعمل -( Conscious Function) : شعوری ذہن میں جنم لیتا ہے ، جب وہ اپنی پانچ حسیات    کی مدد سے کسی بھی چیز سے متعلق معلومات وصول کرتا ہے ۔
٭- اُسے  پہچانتا ہے-  Perceives
٭-   اُسے اپنے پاس  موجودہ معلومات سے    ملاتا ہے-Associates
٭ - اِن دونوں معلومات  کو  جانچتا ہے۔Evaluates
٭-    فیصلہ کرتا ہے ۔ Decides
یہ  ذہن    کا شعوری عمل ہے ، جو دماغ کی اندرونی دنیا  کو بیرونی دنیا سے جوڑتا ہے ۔جس کے لئے وہ :
٭-  معلومات  کا موازنہ(Compare) کرتا ہے ، منتخب کرتا ہے (Select)،مختلف توجیہات
(Reasoning)  کے مطابق   جانچتا ہے   (Evaluate)
٭- منطق     (Logicکی بنیاد پر کام کرتا ہے ۔
٭- اپنے اردگرد پھیلے ہوئے ماحول سے  ہدایت اور راہنمائی لیتا ہے ۔
٭- ہمیشہ غور و خوض ، تعلیم اور  تجربات،  سے سیکھتا ہے ۔

٭- خوبصورتی ، آرٹ اور ذائقہ کو سراہتا ہے ۔
٭- منطق او ر توجیہات  پر  چلایاجاتا ہے ۔

شعور کی استعداد  -( Conscious Faculties) :
٭- پہچاننا ، لکھنا اور پڑھنا ۔
٭- کھیلنا ، حساب کرنا ، اعداد و شمار رکھنا۔

٭-  توجیہ  ، بحث  اور جانچنا
٭-  پہچان رکھنا ، ترتیب رکھنا اور  منطق کی راہنمائی کرنا
٭- بولیاں، بولنا ، تقریر ، گانا اور فیصلہ کرنا 



شعوری استعداد  قطر قطرہ تحت الشعوری استعداد میں جمع ہوتی رہتی ہیں۔ 

 2-  تحت الشعور کاعمل -( Subconscious Function) : اپنے اندر تمام معلومات  ، شعور سے جمع کرتا رہتا ہے ، اور پھر :
٭۔ سب کام  خودکار ہوتا ہے ۔
٭ -  سیکھنے کی تمام خصوصیات پر عمل کراتا ہے ۔
٭-یاداشت   کو واپس لانے کا عمل کرتا ہے ۔
٭- تمام جسمانی افعال  پر عمل کرواتا ہے ۔
٭-روحانی سفر پر لے جاتا ہے ۔
٭- چھٹی حِس  کو بیدار کرتا ہے ۔


تحت الشعور کی استعداد  -( Subconscious Faculties) :
٭۔ پانچوں حواسِ خمسہ سے بے نیاز   ، اپنے اردگرد پھیلے ہوئے ماحول سے  آگاہ ہوتا  ہے ۔
 ٭۔ شعوری  ذہن   کے ناکام ہونے پر  بالا دست ہو جاتا ہے ۔  نہایت  تیزرفتار  جوابی کاروائی کرتا ہے ۔ 
٭۔ باریک  سے باریک چیزوں تک  رسائی رکھتا ہے  ، سچی اور صحیح معلومات فراہم کرتا ہے ۔ 
٭- نہایت دور سے معلومات لانے کے لئے ،جسم  کی رسائی سے باہر کام کرتا ہے۔
 ٭۔الہام  (خیر و شر کی پہچان)  سے روحانی فہم لیتا ہے -
 ٭۔ جذباتی اور روحانی قوتوں کا ٹھکانہ ہے ۔
٭۔ 
چھٹی حِس(Extra Sensory Perception)  کو استعمال میں لاتا ہے  ۔ 
 ٭۔ غیب سے تعلق رکھتا ہے ، لیکن وہاں سے معلومات، لایعنی   ٹکڑوں کی صورت میں وصول کرتا ہے -
٭۔ خیالات کو عمل میں تبدیل کرتا ہے ۔

٭-معلومات کو یاداشت میں  واقعات اور تجربات  میں محفوظ رکھتا ہے ۔
٭۔حقیقت
(Genuine)   میں رنگ آمیزی   (Ingenuity)   کی گود ہے ۔ 
٭-جدّت ، تخیل ، بصیرت ، ہر فن مولا، اختراعیت ، جذبات ، ذہانت ، جرءت ،، قوتِ ارادی کے سوتےتحت الشعور کی استعداد  کی بنیاد  سے اپنے پروگرام کو حاصل کرنے کے لئے  پھوٹتے ہیں،   ورنہ تحت الشعور کےمدفن میں دبے رہتے ہیں.

ہم اپنی  زندگی اور  اپنی منزل  کا حصول ،  معلومات ، مہارت ، کوشش ، تجربات،   ذاتی عکس اور  خود کو جانچنے سے کر سکتے ہیں !
انسان  کے پاس خود کو یا اپنے خالق کی پہچان کے ذرائع نہیں ۔
  اپنی پہچان دوسروں کی جانچ سے معلوم ہوتی ہے ، اور خالق کی پہچان صاحب عرفان و ذکاء کرواتے ہیں ۔


ہماری پہچان کیا ہے ؟
٭- ہم میں سے ہر ایک  ، ایک اچھوتی شخصیت رکھتا ہے ۔
٭- ہم جیسا  پہلے کوئی ہمارے خالق نے پیدا نہیں کیا ۔
٭- ہم جیسا نہ کوئی اِس دنیا میں موجود ہے اور نہ ہی پیدا ہوگا ۔
٭- ہماری جسمانی ساخت ،خوبیاں اور  خصوصیات  کسی سے بھی نہیں ملتیں ۔
٭- ہمارے خالق  نے  ہمیں بے حساب خوبیاں عطا کی ہیں  ۔ جن کا ہم صرف     
0.09%استعمال کر تے ہیں  باقی   99.1 % چھپی رہتی ہیں ۔ کیوں کہ ہم اپنے دماغ کو ساری زندگی ، اُن راہوں پر چلاتے ہیں جو پہلے ہی کھوجی جا چکی ہیں ، ہم نئی راہیں تلاش کرنے سے ڈرتے ہیں ۔

اِس لئے کہ ہماری  ذہن  سازی ، خوف کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا مضمون ---------------  ذہن  سازی-تعمیرِ نَو
٭٭٭٭٭یہ بھی پڑھیں  ٭٭٭٭٭٭٭٭
مراقبہ: آپ کی سوچ سے زیادہ آسان۔
ریکی : اپنا علاج خودکریں۔

زندگی کا فن : سائنسی حقیقت

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔