
کرہ ءِ ارض پر
٭- ایک حیرت انگیز تخلیق
٭- ایک ذہانت سے بھرپور مخلوق
٭- احسنِ تقویم جان دار کون ہے ؟
یقیناً میں ہوں ! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں !
لیکن کیا میں خودکو پہچانتا ہوں ؟
ہاں ، کیوں نہیں !
خوبصورت ہوں، لمبا ہوں، مضبوط جسم ہے ، چمکیلے بال ہیں ، ذہانت سے بھرپور آنکھیں ہیں ۔ آواز میں موسیقیت ہے ۔ متوازن چال ہے !
میں تمام مخلوقات سے بڑھ کر ہوں !
خوب !
لیکن کیا آپ کو معلوم ہے؟
کہ ذہن کا استعمال انسان کو تمام مخلوقات پر برتری دیتا ہے جسم نہیں !
تمام نتیجہ خیز اور دوام رہنے والی تبدیلیاں انسان کے اندر سے شروع ہوتی ہیں اور باہر کی دنیا میں انقلاب لاتی ہیں !
لیکن اندر کا کنٹرول کِس کے پاس ہے ؟
کبھی آپ نے سوچا !
آپ کا دماغ ! جو جسم میں انسانی شخصیت (نفس) کے تاج کا ہیرا ہے !

جس میں انتہائی اہمیت کے حامل :
سَریب رَم : سر میں موجود مغز یا دماغ کا 85 فیصد حصہ ہوتا ہے ۔جس کے ذمہ:
٭- سوچنا ، تمام مسلز کا کنٹرول ، دوڑنا ، فٹ بال کو کِک لگانا یا کرکٹ میں چھکا مارنا یا سمندر میں تیرنا اور دیگر کئی کام شامل ہیں ۔
٭- حساب کے سولات ، پینٹنگ ، کشیدہ کاری کی ہدایات دینا اور وڈیو گیم میں مہارت دکھانا بھی شامل ہیں -
٭- یاداشت (میمور ی ) چاہے چھوٹی عرصے کے لئے ہو یا لمبی عرصے کے لئے اُسے محفوظ رکھنا-
٭- پیدائش سے موت تک ایک انسان کی زندگی میں حواسِ خمسہ سے ملنے والی تمام معلومات کا ذخیرہ رکھنا ۔
اِس کے دو حصے ہوتے ہیں دایاں اور بایاں ۔ !
٭-
بایاں حصہ فنونِ کثیفہ مثلاً ،سوالا ت ، پیچیدہ معمے ، پرکھنا ،ٹیکنیکل
ڈرائینگ ، قانونی پیچیدگیاں اور سوالات پر دسترس رکھتا ہے ۔اور

دائیں حصے اور بائیں حصے کا آپس میں رابطہ ہوتا ہے-
سَریب لم: دماغ کے وزن کا صرف آٹھواں حصہ ہے جو جسم کی بیلنسنگ حرکات کوکنٹرول کرتا ہے آپ ایک ٹانگ پر کھڑے ہوں یا بازی گر کی طرح ہاتھوں پر چلیں آپ کو متوازن حرکات فراہم کرتا ہے اور سیدھا کھڑا ہونے میں مدد دیتا ہے ۔


پیچوٹری گلینڈ : مٹر کے دانے سے بھی چھوٹا یہ انسانی مددگار، جسم میں پانی اور شوگر کی مقدار کا توازن برقرار رکھتا ہے ۔ جسم کو جوان ہونے کے لئے ہارمونز پیدا کرتا ہے ، نظام انہضام پر اِسے مکمل دسترس حاصل ہے جو جسم کو بڑھانے کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ پھیپھڑوں سے آکسیجن کو خون میں شامل ہونے کے بعد یہ اُنہیں دل کے پمپ کے ذریعے پورےجسم میں پہنچاتا ہے ۔
دماغ کے اندر اور بھی ننھے ننھے چپس ہوتے ہیں ، جو مکمل جسم کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جسم میں دوڑنے والے خون کی رفتار کو قابو میں رکھنے کے لئے دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہیں ۔ تمام انسانی مسلز کو احکامات بھی دماغ سے ملتے ہیں ، جو مکمل نروس سسٹم پر کنٹرول رکھتا ہے ۔ یہاں تک کہ آپ دماغ کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتے ۔

دماغ اپنی اِن تمام خوبیوں کی وجہ سے جسم کے باس کا درجہ رکھتا ہے لیکن اِس کے باوجود اِسے اپنے مددگاروں کی ضرورت ہوتی ہے ، جن میں :
٭- ریڑھ کی ہڈی -
٭- حسیات کا مکمل نظام -

1-دیکھنے کی حس ۔
2۔ سونگھنے کی حِس ۔
3- سننے کی حِس-
4- چکھنے کی حِس اور
5-چھونے کی حس ۔
جن میں سانس لینا ، خوراک کا ہضم کرنا ، خون کو جسم کے ہر حصے میں پہنچانا ، لاکھوں پیغامات کو متعلقہ حصے میں پہنچانا اور وہاں سے جواب حاصل کرنا ، بہت بڑا کام ہے دماغ کے مددگاروں کا!
لیکن سب سے زیادہ اہمیت پانچ حسیات کی ہے :
٭ - یہ جسم سے باہر کی دنیاسے دماغ کا رابطہ رکھتی ہیں۔
٭- تمام پیغامات اور ارد گرد پائی جانے والی معلومات دماغ کو بھیجتی ہیں،جہاں یہ دماغ میں محفوظ ہوجاتی ہیں۔جن میں سے کئی دماغ نہیں پہچانتا ۔
٭۔ دماغ میں بننے والا ذہن اِن معلومات کو پرانی معلومات سے پرکھتا ہے ، تدبّر کرتا ہے ، عقل استعمال کرتا ہے اور اپنا فہم بناتا ہے ۔
٭- ہمارے دماغ کا جسم کی اندرونی دنیا سے رابطہ ہوتا ہے ، لیکن ذہن کا بیرونی دنیا سے ۔
٭- دماغ ہمارے ارد گرد پھیلی ہوئی تہذیب ، سماجی رویئے ، انسانوں کا برتاؤ کا ریکارڈ رکھتا ہے اور ذہن اِن پر ہمارا یقین (Believes) بناتا ہے ،
٭- یہ یقین ہمیں ،حواسِ خمسہ سے ملنے والی معلومات سے حاصل ہوتا ہے ۔
٭- یقین, اقدار (Values) کی بنیاد بنتا ہے ۔
٭- یقین اور اقدار ، کسی فاعل کے فعل پر ردِ عمل بناتا ہے تو ہم اِسے رویہ (Attitude) سے موسوم کرتے ہیں اور ہماری حد(خود کلامی یا تحت الشعور ی حرکات و سکنات ) تک رہے -
٭ - ہمارا جسمانی اظہا ر، جو کسی مفعول کے لئے ہو وہ برتاؤ (Behaviour) میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔
یاد رکھیں : دماغ ، ہماری اندورنی شخصیت (Personality) کی پہچان بیرونی دنیاسے کرواتا ہے !
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا مضمون کلک کریں : ــــــــ دماغ میں ذہن کیسے بنتا ہے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں