میں اتفاق اِس ئے نہیں کرتا کہ :
1- کہ میرے والدین روٹی کھاتے ہیں ۔
2- میرے بیوی بچے بھی روٹی کھاتے ہیں ۔
3- اور مجھے تو روٹی مل جائے گی ۔
لیکن میں ، حلال اور پاک روٹی کے لئے فوج میں گیا ۔ میں نے اِسے پاک رکھنے کی پوری کوشش اِس طرح کی ، کہ مجھے بتایا گیا کہ اِس روٹی کی خاطر تمھاری جان بھی جا سکتی ہے ۔ ملک کے اندورنی دشمنوں سے بھی اور بیرونی دشمنوں سے بھی ۔
مگر تم فکر نہ کرنا ، ہم تمھارے بوڑھے والدین ، شہید بیوی اور بچوں کا پورا خیال رکھیں گے ۔
میں نے کہا ،
" مجھے منظور ہے "
"تو پھر حلف اُٹھاؤ "
"کہ میں آئینِ پاکستان کا وفادار رہوں گا "
"یہ آئین کیا ہے کس نے بنایا ؟" میں نے پوچھا
" پاکستان کے منتخب نمائیندوں نے بنایا وہ نمائیندے جنھیں عوام نے منتخب کیا ، کہ وہ اُن کی پرسکون زندگی کی ضمانت دیں گے اور اُن پر کسی قسم کا خوف مسلط نہیں ہونے دیں گے ۔ جس میں تمھارے والدین ، بہن بھائی اور بچے بھی ہوں ھے "-
لیکن ، اگر اُنہوں نے انکار کر دیا تو ؟ " میں نے پوچھا
"اُن کے بنائے ہوئے آئین کا محافظ صدرِ پاکستان ہے ۔ تمھیں آئین اور صدر پاکستان کا حکم منانا ہے اور تمھیں وہ تمام مراعات دی جائیں گی جو آئینِ پاکستان اور صدرِ پاکستان دقتاً فوقتاً ملکی معاشی حالات کے مطابق تمھیں دینے کا حکم دیں گے "
" اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ؟" میں نے پوچھا
" تو پاکستان کی عدالتِ عالیہ ، آئینِ پاکستان کے مطابق انہیں مجبور کرے گی کہ تمھارا حق تمھیں دلایا جائے "
میں نے حلف اُٹھالیا -
اُس کے بعد میں نے پرواہ نہ کی ، کہ میری زندگی کیسے گذرے گی ۔ لیکن اِس بات کا ہمیشہ خیال رکھا کہ آئینِ پاکستان اور صدرِ پاکستان کے حکم پر مَن و عَن عمل کروں ۔
میں کیا میرے ساتھ ، خاکی ، سفید اور نیلی وردی پہننے والے سب ہی شامل تھے ۔
سب "وردیاں" نے آئین پاکستان کے تحت اُٹھائے گئے حلف کے مطابق ، صدرِ پاکستان کے تمام احکام مانے ۔ اور پاکستان کے عوام کی زندگی کو پرسکون اور خوف سے بے نیاز ہو کر گذارنے کے لئے ، کئی " وردیوں " والے ، یہ احکام مانتے ہوئے ، اپنی جان سے ھاتھ دھو بیٹھے ۔ اُن میں عیسائی بھی تھے اور مسلمانوں کے مختلف مکاتبِ فکر کے "وردی" والے بھی ۔
آئینِ پاکستان اور صدرِ پاکستان نے اُنہیں بعد از مرگ پورا تحفظ اور تفویض کی گئی مراعات سے نوازا ۔
یہ مراعات ، کسی جرنیل کی کاسہ لیسی کی وجہ سے نہ تھی ۔
صرف اور صرف اپنے ۔ فرائض کی وجہ سے تھیں ۔
میں نے کہا ،
" مجھے منظور ہے "
"تو پھر حلف اُٹھاؤ "
"کہ میں آئینِ پاکستان کا وفادار رہوں گا "
"یہ آئین کیا ہے کس نے بنایا ؟" میں نے پوچھا
" پاکستان کے منتخب نمائیندوں نے بنایا وہ نمائیندے جنھیں عوام نے منتخب کیا ، کہ وہ اُن کی پرسکون زندگی کی ضمانت دیں گے اور اُن پر کسی قسم کا خوف مسلط نہیں ہونے دیں گے ۔ جس میں تمھارے والدین ، بہن بھائی اور بچے بھی ہوں ھے "-
لیکن ، اگر اُنہوں نے انکار کر دیا تو ؟ " میں نے پوچھا
"اُن کے بنائے ہوئے آئین کا محافظ صدرِ پاکستان ہے ۔ تمھیں آئین اور صدر پاکستان کا حکم منانا ہے اور تمھیں وہ تمام مراعات دی جائیں گی جو آئینِ پاکستان اور صدرِ پاکستان دقتاً فوقتاً ملکی معاشی حالات کے مطابق تمھیں دینے کا حکم دیں گے "
" اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ؟" میں نے پوچھا
" تو پاکستان کی عدالتِ عالیہ ، آئینِ پاکستان کے مطابق انہیں مجبور کرے گی کہ تمھارا حق تمھیں دلایا جائے "
میں نے حلف اُٹھالیا -
اُس کے بعد میں نے پرواہ نہ کی ، کہ میری زندگی کیسے گذرے گی ۔ لیکن اِس بات کا ہمیشہ خیال رکھا کہ آئینِ پاکستان اور صدرِ پاکستان کے حکم پر مَن و عَن عمل کروں ۔
میں کیا میرے ساتھ ، خاکی ، سفید اور نیلی وردی پہننے والے سب ہی شامل تھے ۔
سب "وردیاں" نے آئین پاکستان کے تحت اُٹھائے گئے حلف کے مطابق ، صدرِ پاکستان کے تمام احکام مانے ۔ اور پاکستان کے عوام کی زندگی کو پرسکون اور خوف سے بے نیاز ہو کر گذارنے کے لئے ، کئی " وردیوں " والے ، یہ احکام مانتے ہوئے ، اپنی جان سے ھاتھ دھو بیٹھے ۔ اُن میں عیسائی بھی تھے اور مسلمانوں کے مختلف مکاتبِ فکر کے "وردی" والے بھی ۔
آئینِ پاکستان اور صدرِ پاکستان نے اُنہیں بعد از مرگ پورا تحفظ اور تفویض کی گئی مراعات سے نوازا ۔
یہ مراعات ، کسی جرنیل کی کاسہ لیسی کی وجہ سے نہ تھی ۔
صرف اور صرف اپنے ۔ فرائض کی وجہ سے تھیں ۔
٭٭٭٭ ٭٭٭٭
اگلا مضمون :
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پہلا مضمون : -
17/08/2015
17/08/2015
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں