Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 29 اگست، 2015

انسانی شخصیت کی تعمیر !


ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کوئی بھی انسانی  بچہ ،
 
٭- یقین ۔ Believes
 ٭-اقدار۔Values
 ٭-  روئیے ۔ Attitudes 
٭-برتاؤ ۔ Behaviours
 ٭-  عادات ۔ Habits
٭- کردار۔ Characters
٭- مقاصد ۔ Goals
 کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا۔ حواسِ خمسہ  ذہن سازی کرتی ہیں ، جو کچھ وہ سنتا ہے ، سونگھتا ہے ، دیکھتا ہے ، چھوتا ہے اور چکھتا ہے  تو  وہ اپنے اندر پیدا ہونے والی تبدیلیوں  کا اظہار اپنے چہرے پرآنے والے تاثرات سے کرتا ہے ، جو اُس کی عادات(Habits) بن جاتی ہیں ۔ لیکن اِن عادات کو والدین کی طرف سے  سکھائی جانے والی  اقدار(Values)سے دوسروں کے لئے   قابلِ قبول بنایا جاتا ہے ۔ جو زیادہ تر ، یہ کرو اور یہ نہ کرو  !  سے تراشا اور خراشا جاتا ہے ۔ جسے ہم روئیے(Attitudes) سے موسوم کرتے ہیں ۔
کسی بھی بچے کا  رویہ  دوسروں سے برتاؤ
(Behaviour)      بن کر  عادات (Habits)     میں  تبدیل ہو کر   کردار  (Character ) میں ڈھل جاتا ہے  ۔  جن کی مدد سے وہ اپنے مقاصد (Goals)کی طرف  بڑھتا ہے ، مقاصد مثبت ہوں یا منفی، ہر دو صورت میں، اُن کی بنیاد   یقین(Believes) ہوتی ہے،  مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے   کردار سازی  (Personality Development) نہایت اہم ہے ۔
ہر بچے اور انسان  کےذہن میں سوتے یا جاگتے ،  خواب بلبلوں کی طرح ذہن کی تہہ سے نمودار ہوتے ہیں  اور آپس میں جڑ کر  جزیرے  بناتے  رہتے  ہیں ۔ جو انسانی توانا ئی کا نتیجہ ہوتے ہیں  گویا  ہم کہہ سکتے ہیں کہ :
٭- توانائی  (Energy)، خوابوں کو جنم دیتی ہے ۔

٭-خواب (Dreams)، سوچوں کو پیدار کرتے ہیں ۔
٭ -سوچیں(Thoughts) ، خوابوں کو یقین میں بدلنا شروع کر دیتی ہیں ۔
٭- یقین (Believes)، رویوں کو تبدیل کرنے لگتے ہیں ۔
٭- رویوں(Attitudes) کی وجہ سے جذبات بیدار ہوتے ہیں ۔
٭- جذبات (Emotions)،   تحریک کو  ہوا دیتے ہیں ۔
٭- تحریک(Motivation) ، اعمال کو حرکت میں لاتی ہے ۔
٭- اعمال(Action) ، نتائج میں ڈھلتے ہیں -
٭- نتائج (Results)  ، شخصیت
(Personality)  کی  پہچان کرواتے ہیں ۔
لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ شخصیت  انسان کے ،  یقین ، جذبات ، رویوں اور  برتاؤ  کا  عکس ہوتی ہے ۔
 ہر لمحہ انسان کی شخصیت سازی  کرتا ہے خوا ہ   وہ خوف کا لمحہ ہو یا  محبت کا ! 
٭- ہم مسلسل اپنی پیدائش کے وقت سے ، اپنے ارد گرد پھیلے ہوئے لوگوں سے متاثر ہوتے رہتے ہیں ۔
٭ـ  ہمیں مثبت و نرم رویے دیکھنے کو ملتے ہیں اور منفی و سخت رویوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔ 
٭-  مقابل  کی طرف سے دیئے جانے والے دباؤ  کو ہم محفوظ کر لیتے ہیں ۔
٭- ہر قسم کی تبدیلی کی ہم مخالفت کرتے ہیں ۔ 
 ٭- وہ تمام تصورات جو شخصیت سازی کی نفی کریں  رد کر دیئے  جاتے ہیں ۔
 شخصیت سازی کے تین اہم جزو ہیں۔
1- والدین
2- معاشرہ  اور
3- استاد ۔
کئی لوگوں میں  زندگی  بھرشخصیت   سازی کا جمود  رہتا ،جو  سالہا سال  پہلے تھے آج بھی  وہی ہیں ۔
 اور کئی  اپنی شخصیت  میں  تبدیلی لاتے رہتے ہیں ۔جس کی وجہ علاقائی تبدیلی ،سماجی رویئے، معاشی قدریں   یا  مذہبی اقدار ہوتی ہیں ۔

لیکن اِس کے باوجود  کی آپ کی تربیت کیسے ہوئی ؟ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا ۔
بلکہ آپ خود کو کیسا تصوّر کرتے ہیں ۔ 
آپ کا برتاؤ (Behaviour) آپ کے تصورات کا عکاس ہے ۔ جو آپ کی گھٹی میں بیٹھ چکا ہوتا ہے ، وہ آپ کی سوچوں ،  خیالات ، تصورات ، فہم ، یاداشت ، جذبات اور خواہشات میں جھلکتا ہے ۔
 انسانی ذہن کے دو  افعال ہوتے ہیں ،
1- شعوری افعال ۔( Conscious) :  وہ  افعال جو آپ کے شعور میں موجود ہیں  اور جن کو کرنے کا آپ ارادہ کرتے ہیں:
٭- جیسے فٹ بال  گراونڈ میں قدم رکھتے ہیں آپ کے ذہن میں   فٹ بال کھیل کی تمام تراکیب آجاتی ہیں، کسی اور کھیل کی نہیں  ۔  لیکن مدمقابل کھلاڑی کو ڈاج کرنے کی تمام تراکیب ،آپ کو مختلف  ڈاجنگ کھیل سے آکر شامل ہو جاتی ہیں ، وہ کھلاڑی جس نے، کوچ سے   ڈاجنگ نہ سیکھی ہوں اُس کا کھیل اوسط یا کم درجے کا ہوگا ۔
٭: انگلش مضمون کی کلاس میں اپنا پورا سبق سنانے کا بعد ، جب  حساب کا یا اردو کا پیریڈ شروع ہوتا ہے تو پہلے پڑھائے جانے والے مضامین  بیک گراونڈ میں چلے جاتے ہیں اور  کلاس میں پڑھائے جانے والا نیا سبق اگر آپ نے اپنے گھر پر پڑھا ہے تو وہ بیک گراونڈ سے  آپ کے دماغ میں آجائے-
وہ سٹوڈنٹ جو کلاس میں سب سے زیادہ نمبر لیتے ہیں وہ:
1-  کل کلاس میں پڑھانے والے تمام مضمون ، آج پڑھتے ہیں ۔
2- ٹیچر  کا مضمون پڑھاتے وقت وہ توجہ سے سمجھتے ہیں    اور پنسل سے کتاب پر تاریخ لکھ لیتے ہیں !
3- گھر جاکر وہ اپنا ہوم ورک مکمل کرتے ہیں  اور آج پڑھائے گئے مضامین کو دھراتے ہیں ۔
4- 45 دن سے پہلے اپنے پڑھا ہوا سبق    بھی دھراتے ہیں-
5- اور  180 دنوں بعد   ہونے والے امتحان میں
اور امتحان سے پہلے پڑھ کر وہ آسانی سے  اِن مضامین کے جواب 90  تا 95فیصد لکھ سکتے ہیں ۔
6- یاد رکھیں ، ایک دن پہلے اپنا سبق پڑھنے والے ، دوسرے دن کلاس میں سیکھنے والے اور اپنا ہوم ورک مکمل کرنے والے اور امتحان سے پہلے پڑھنے والے  60  تا 70 فیصد نمبر لیتے ہیں -
7- 
کلاس میں سیکھنے والے اور اپنا ہوم ورک مکمل کرنے والے 30  تا 45 فیصد نمبر لیتے ہیں-
امتحان سے پہلے خوب زور شور سے یاد کرنے والے    7 نمبر والے سٹوڈنٹس بھی ، اپنے حافظے کی بدولت   70 تا  90  فیصد  نمبر لے لیں   ، لیکن امتحان کے 30 دن بعد وہی پیپر اُنہیں دیں تو وہ خالی چہرے سے آپ کو دیکھیں گے !


2-تحت الشعوری افعال- ( Subconscious) :بیک گروانڈ میں موجود تمام افعال و  معلومات تحت الشعور کے میموری کے خانوں میں آرام کر رہی ہوتی ہیں ، جو کسی  نہ کسی لفظ ، واقع ، مزاح ، شعر ،تصویر،  سے لنک ہوتی ہیں ۔
اِس وقت آپ جب یہ مضمون  " انسانی شخصیت  کی تعمیر " پڑھ رہے ہیں تو آپ کے تحت الشعور  میں اِس مضمون سے ملتی جلتی معلومات  موجود ہوں گی ۔ جو شعور میں آکر اِس مضمون کی تصدیق کر رہی ہوں گی لیکن اگر وہ آپ کے تخت الشعور میں نہیں ہوں گی تو آپ نیا علم حاصل کر رہے ہیں ، یہ نیا علم آپ کے شعور میں 30 سیکنڈ رہ کر تحت الشعور میں چلا جائے گا۔
 اِسی طرح ، جو کھیل میں سیکھے جانے والے جانے والے داؤ پیچ و افعال ہیں   ، مسلسل   کی مشق سے وہ آپ کی عادت بن جاتے ہیں وہ آپ کی عادت بن جاتے ہیں ، جو کسی بھی وقت چھلانگ لگا کر شعور میں آکر عمل بن جاتے ہیں۔عام انسانوں سے ہٹ کر    بہت زیادہ  کی جانے والی مشقیں  ،  آفاقی شعور( Supreme or Super Conscious)     کا حصہ بن جاتی ہیں ۔ جو شعور اور تحت الشعور    کی لا محدود گہرائیوں میں پایا جاتا ہے ۔ جہاں صرف  مراقبہ (میڈیٹیشن ) سے پہنچا جا سکتا ہے ۔
یاد رکھیں  لاشعور ( Unconscious)کوئی شعور نہیں، کیوں کہ اُس وقت انسان بے ہوش ( Unconscious) ہوتا ہے۔اُس وقت   وہ جبلّی  حسیات  کام کر رہی ہوتی ہیں جن کا تعلق دماغ سے ہوتا ہے ، ذہن سے نہیں !

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 اگلا مضمون  کلک کریں  :  ــــــــ         ذہن سازی۔ حواسِ خمسہ اور شعار
     ٭٭٭٭٭٭  ٭٭٭٭٭٭
   

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔