ایک سوال ۔ کیا اسلامی معاشرے میں انسانوں کو انصاف حاصل کرنے کے لئے ، شور و غوغا (جَادِل) یا مسجد (بطور ادارہء انصاف) کے اندر بڑبڑاہٹ (الْجَهْرَ) میں بولنے کی اجازت ہے ؟
وجہ شانِ نزول آیتِ لَا يُحِبُّ اللَّـهُ الْجَهْرَ ، جو فہم آیات من اللہ سے مجھے ملی ، من دون اللہ کیا کہتا ہے اُس کا اِس سے کوئی تعلق نہیں :-
رسول اللہ کے سامنے جھگڑے کے انداز میں اونچا بولنے والے،واقعہ کے بارے میں اللہ کا حکم -
رسول اللہ کے سامنے جھگڑے کے انداز میں اونچا بولنے والے،واقعہ کے بارے میں اللہ کا حکم -
قَدْ سَمِعَ اللَّـهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّـهِ وَاللَّـهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا إِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ ﴿المجادلة : 1﴾
جَادِل ،کی اللہ نے اوپر کی آیات سے وضاحت کرتے ہوئےاور مفصل سمجھانے کے لئے ، الکتاب میں بتایا کہ لقمان کو اللہ نے الحکمت دی اور اُس نے اپنے بیٹے کو دو آوازوں کے فرق کا بتایا :-
وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ ﴿لقمان: 19﴾
اللہ نے جَادِلْ سے رسول اللہ کومنع کیا ہے :-
وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا ﴿النساء: 107﴾
اللہ نے انسانوں کو بتایا ، کہ رسول اللہ، کے نزدیک آواز کوغُضُّ ( غضّ البصر کی طرح) رکھو:
إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّـهِ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّـهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿الحجرات: ٣﴾
إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّـهِ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّـهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿الحجرات: ٣﴾
الْجَهْرَ بِالسُّوءِ کی اجازت ہے بشرطیکہ اُس پر (ذاتی) ظُلِمَ ہوا ہو !
لَّا يُحِبُّ اللَّـهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ وَكَانَ اللَّـهُ سَمِيعًا عَلِيمًا ﴿النساء: 148﴾
اگر غیر متعلق بھی الْجَهْرَ بِالسُّوءِ میں شامل ہو جائیں تو ؟
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ ﴿الحجرات: 2﴾
ہمارے عام بولنے کو الْجَهْرِ نہیں کہتے ، بلکہ خِيفَ اور الْقَوْلِ کے درمیان الْجَهْرِ ہوتی ہے جسے بڑبڑاہٹ کہتے ہیں ۔ جس کی اللہ نے انسانوں کو وضاحت کی :-
وَهُوَ اللَّـهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ ﴿الأنعام: 3﴾
وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ ﴿الأعراف: 205﴾- قُلِ
ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ أَيًّا مَّا تَدْعُوا
فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا
تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ﴿الإسراء: 110﴾
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں