٭آپ کے ایک خطبہ کا حصہ جسے شقشقیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
آگاہ ہو جائو کہ خداکی قسم فلاں شخص ( ابن ابی قحافہ) نے قمیص خلافت کو کھینچ تان کر پہن لیا ہے حالانکہ اسے معلوم ہے کہ خلات کی چکی کے لئے میری حیثیت مرکزی کیل کی ہے۔علم کا سیلاب میری ذات سے گزر کرنیچے جاتا ہے اور میری بلندی تک کسی کا طائر فکر بھی پرواز نہیں کر سکتا ہے۔پھر بھی میں نے خلافت کے آگے پردہ ڈا ل دیا اور اس سے پہلے تہی کرلی اوریہ سوچنا شروع کردیا کہ کٹے ہوئے ہاتھوں سے حملہ کردوں یا اسی بھیانک اندھیرے پرصبر کرلوں جس میں سن رسیدہ بالکل ضعیف ہو جائے اوربچہ بوڑھا ہو جائے اور مومن محنت کرتے کرتے خدا کی بارگاہ تک پہنچ جائے۔ تو میں نے دیکھا کہ ان حالات میں صبر ہی قرین عقل ہے تو میں نے اس عالم میں صبر کرلیا کہ آنکھوں میں مصائب کی کھٹک تھی اورگلے میں رنج و غم کے پھندے تھے۔میں اپنی میراث کو لٹتے دیکھ رہا تھا ۔یہاں تک کہ پہلے خلیفہ نے اپنا راستہ لیا اور خلافت کو اپنے بعد فلاں کے حوالے کردیا بقول اعشی:''کہاں وہ دن جو گزرتا تھا میرا اونٹوں پر۔کہاں یہ دن کہ میں حیان کے جوار میں ہوں '' حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں استعفا دے رہا تھا اور مرنے کے بعد کے لئے دوسرے کے لئے طے کرگیا۔
بیشک دونوں نے مل کر شدت سے اس کے تھنوں کو دوہا ہے۔اور اب ایک ایسی درشت اور سخت منزل میں رکھ دیا ہے جس کے زخم کاری ہیں اورجس کو چھونے سے بھی درشتی کا احساس ہوتا ہے۔لغزشوں کی کثرت ہے اورمعذرتوں کی بہتات! اس کو برداشت کرنے والا ایس ہی ہے جیسے سر کش اونٹنی کا سوار کہ مہار کھینچ لے تو ناک زخمی ہو جائے اور ڈھیل دیدے تو ہلاکتوں میں کود پڑے۔
تو خدا کی قسم لوگ ایک کجروی' سر کشی' تلون مزاجی اور بے راہ روی میں مبتلا ہوگئے ہیں اور میں نے بھی سخت حالات میں طویل مدت تک صبر کیا یہاں تک کہ وہ بھی اپنے راستہ چلا گیا لیکن خلافت کو ایک جماعت میں قرار دے گیا جن میں ایک مجھے بھی شمار کرگیا۔ جب کہ میرا اس شوریٰ سے کیا تعلق تھا؟مجھ میں پہلے دن کون سا عیب و ریب تھا کہ آج مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ ملایا جا رہا ہے۔لیکن اس کے باوجود میں نے انہیں کی فضا میں پرواز کی اور یہ نزدیک فضا میں اڑے تو وہاں بھی ساتھ رہا اور اونچے اڑے تو وہاں بھی ساتھ رہا ۔مگرپھر بھی ایک شخص اپنے کینہ کی بنا پرمجھ سے منحرف ہوگیا اور دوسری دامادی کی طرف جھک گیا اور کچھ اوربھی ناقابل ذکراسباب واشخاص تھے جس کے نتجیہ میں تیسرا شخص سرگین اورچارہ کے درمیان پیٹ پھلائے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا اور اس کے ساتھ اس کے اہل خاندان بھی کھڑے ہوئے جو مال خدا کو اس طرح ہضم کر رہے تھے ۔
جس طرح اونٹ بہار کی گھاس کو چرلیتا ہے یہاں تک کہ اس کی بٹی ہوئی رسی کے بل کھل گئے اور اس کے اعمال نے اس کا خاتمہ کردیا اور شکم پری نے منہ کے بل گرادیا اس وقت مجھے جس چیزنے دہشت زدہ کردیا یہ تھی کہ لوگ بجوں کی گردن کے بال کی طرح میرے گرد جمع ہوگئے اور چاروں طرف سے میرے اوپر ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ حسن و حسین کچل گئے اور میری ردا کے کنارے پھٹ گئے ۔یہ سب میرے گرد بکریوں کے گلہ کی طرح گھیرا ڈالے ہوئے تھے۔لیکن جب میں نے ذمہ داری سنبھالی اوراٹھ کھڑے ہوا تو ایک گروہ نے بیعت توڑ دی اوردوسرا دین سے باہرنکل گیا اور تیسرے نے فسق اختیار کرلیا جیسے کہ ان لوگوں نے یہ ارشاد الٰہی سنا ہی نہیں ہے کہ،
' یہ دارآخرت ہم صرف ان لوگوں کے لئے قراردیتے ہیں جو دنیا میں بلندی اور فساد نہیں چاہتے ہیں اور عاقبت صرف اہل تقویٰ کے لئے ہیں ''
اہل تقویٰ کے عیال
اہل تشیع کے مولا علی کی بیویاں اور لونڈیاں
٭۔ علی بن ابو طالب ، حضرت محمد بن عبداللہ کے چچا زاد بھائی تھے
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی پہلی بیوی ان کے چچا زاد بھائی یعنی حضرت محمد کی بیٹی فاطمہ تھیں ، یعنی علی بن ابو طالب ، کی بھتیجی تھیں۔( جو اوپر تصویر میں جلتے ہوئے دروازے کے پیچھے کھڑی ہے۔ یہ فن پارہ کسی شیعہ سے منسوب ہے ۔)
٭۔ علی بن ابو طالب ، ، کی دوسری انکے چچا زاد بھائی یعنی حضرت محمد کی نواسی عمامہ تھیں یعنی مولا علی نے اپنی بھتیجی کی بیٹی سے شادی کی
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی تیسری بیوی فاطمہ بنت حزام تھیں
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی چوتھی بیوی آسما بنت عمیس تھیں جو کہ پہلے مولا علی کے سگے بھائی جعفر طیار کی بیوی یعنی مولا علی کی سگی بھابھی تھیں ، انکی وفات کے بعد حضرت ابو بکر کی بیوی اور پھر بیوہ رہیں پھر مولا علی کی بیوی بنیں
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی پانچویں بیوی خولہ بنت جعفر تھیں ، یہ یمامہ سے تعلق رکھتی تھیں ، مسلیمہ بن حبیب کے ساتھ مسلمانوں کی جنگ یمامہ میں قیدی بنیں اور پھر بعد میں مولا علی نے انکو اپنی بیوی بنایا
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی چھٹی بیوی لیلیٰ بنت مسعود تھیں ، مولا علی کی وفات کے بعد مولا علی کے سگے اور پیغمبر اسلام کے چچا زاد بھائی جعفر طیار کے بیٹے عبد اللہ طیار یعنی مولا علی کے سگے بھتیجے نے اپنی سگی چچی سے شادی کی ، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مولا علی عبداللہ بن طیار کے سوتیلے باپ بھی تھے ، یعنی عبد اللہ بن طیار کی ماں اسما بنت عمیس نے انکے باپ کے مرنے کے بعد مولا علی سے شادی بھی کی .... دو تین مرتبہ پڑھیں اور سر دھنیں ، اخلاقیات کے پیمانوں کو ماپنے کی کوشش کریں
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی ساتویں بیوی کا نام صہبا بنت ربیعہ تھا جن کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ملتیں ، صہبا بنت ربیعہ مولا علی کی لونڈی تھیں اور بہت سے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ وہ مولا علی کی پہلے لونڈی ، پھر غلام بنیں ، زیادہ معلومات تو موجود نہیں البتہ انکی مولا علی کے ساتھ ایک بیٹی رقیہ بنت علی پیدا ہوئیں ، لاہور میں بی بی پاک دامن کے مزار کو بہت سے لوگ مختلف روایات کی بنیاد پر رقیہ بنت علی کا مزار ہی گردانتے ہیں
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی آٹھویں بیوی کا نام ام سعید تھا ، انکے بارے میں بھی کوئی خاص معلومات موجود نہیں ہیں ، بس اتنا معلوم ہے کہ انکے نانا ، والدہ اور دوسرے ننھیال کے لوگ طائف کی وادی کے رہنے والے تھے جو اسلام قبول کر کے پیغمبر اسلام کے دائرہ خاص میں شامل ہو چکے تھے
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی نویں بیوی کا نام ماہیہ بنت عمری القیس تھا ، ان کے والد کا سلسلہ نسب عمری القیس بن عدی بن اوس بن جابر بن کعب بن علیم بن کلب تھا انکے بارے میں بھی کوئی خاص معلومات موجود نہیں ہیں
٭۔ علی بن ابو طالب ، کی چند لونڈیوں کے نام یہ ہیں
ام الاصغر ، ام کلثوم ، نفیسہ ، ام ہانی ، ام جمانہ ، میمونہ ، امامہ ، رملہ الصغری ، ام ابیحہ
مذہبی تاریخ کی کتابوں کے مطابق مولا علی کی نو بیویوں اور بے شمار لونڈیوں میں سے انکے چودہ بیٹے اور انیس بیٹیاں تھیں جبکہ اکثر شیعہ علماء کے مطابق مولا علی کے ٹوٹل اٹھائیس بچے تھے۔
مسند احمد ( بائیس ہزار نو سو سڑسٹھ)کے مطابق محمد بن عبداللہ کے قریبی ساتھ بریدہ ابن الحسیب نے پیغمبر اسلام سے بیان کیا کہ میں نے علی کو ایک غلام عورت سے ملنے کے بعد غسل کرتے دیکھا ہے ، جس پر محمد بن عبداللہ نےحکم دیا کہ " علی کو پانچویں حصے پر (مال غنیمت کے پانچویں حصے) پر مکمل اختیار ہے ، اس لیے اس سے نفرت مت کرو"۔
٭٭٭ ابتداءِ شیطان نامہ ٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں