اُفق کے پار بسنے والے، ربیتانوز (خرگوش پال) کرہ ارض پر مختلف اقسام کےخرگوش قلانچیں بھرتےپھر رہے ہیں ۔ جن کا مختصر تعارف گوگل آنٹی کی مدد سے ، آپ کی خدمت میں پیش ہے :۔
نیدر لینڈ ڈوارف ۔ مستی سے بھرپور یہ ننھاساخرگوش گھریلوخرگوش کے طور پر پہچانا جاتا ہے ، خرگوشوں سے لڑائی میں یہ چھلانگوں کے کرتب دکھاتا ہے اور اگر اگلے خرگوش کے قابو میں آجائے تو شورمچاتا ہے۔
بوڑھے (70 سالہ) کے فہم کے مطابق ، اِن دو بنیادی رنگوں نے دنیا میں نیدر لینڈ ڈوارف کی نسل میں کانوں کی لمبائی اور رنگوں میں جدت پیدا کر دی ۔
کیا آپ کے گرینڈ چلڈرن ، اپنے پاس لان میں پھدکتے ہوئے چھوٹے کانوں کے خرگوشوں سے محظوظ نہیں ہوتے ؟۔
یدر لینڈ میں پیدا ہونے والے 500 گرام سے 1800 گرام تک کے اِس خرگوش نے ، ذھانت اور جسمانی مضبوطی اور پھرتی میں تمام اپنے چھوٹے خرگوشوں کو مات دے دی ہے ۔جس کی وجہ سے یہ یورپی مملک میں مقبول ہو گیاہے۔
ھالینڈ لاپ ۔ ڈھلکے کانوں والا ، شرمیلا سا دکھائی دینے والا یہ خرگوش اپنے گھنّوں کا پکا ہے ۔گو کہ اِس کی جائے پیدائش بھی نیدر لینڈ ہی ہے ۔لیکن مشہور یہ ھالینڈ جاکر ہوا۔ کہانی یہ ہے کہ ایک ربیتانو ، اڈریان ڈی کُک نے اپنے بڑے سائز کی وجہ سے اِس کا قد چھوٹا کرنے کا بیڑا اٹھایا ۔
تو اُس نے نیدر لینڈ ڈوارف (500 گرام) اور فرنچ لاپ (4500 گرام)کی مدد1949 میں لی ۔ اور یوں ھالینڈ لاپ وجود میں آیا۔
کُک نے کئی تجربات کئے ۔ فرنچ لاپ میل کی وجہ سے نیدر لین ڈوارف فی میل زچگی میں فوت ہو گئی ۔ لیکن وہ ہمت نہ ہارا اور 1951میں اُس نے چھوٹے میل اور بڑی فیمیل پر تجربات کئے یوں 1964 میں وہ ڈھلکے کانوں والا چھوٹا لاپ (2700 کلوگرام) تخلیق کرنے میں کامیاب ہو گیا ۔اور اِسے فوراً ڈچ بریڈر اتھارٹی ہے پاس رجسٹر کروادیا ۔(نئے خرگوش بان کے پاس اگر نئی نسل تخلیق ہوتی ہے تو وہ اُس کا نام رکھ کر فوراً رجسٹر کروائیں ) ۔ یوں تخلیق کا عمل یونائیٹڈ کنگڈم کے ربیتانوکے پاس پہنچا اور جارج سکاٹ نے 1964-1975 کے دوران ۔1500 گرام ۔ھالینڈ لاپ تخلیق کرنے میں کامیاب ہو گیا اور دنیا کو، ریبٹ بریڈر ایسوسی ایشن میں رجسٹر کرواکر ، یونائیٹڈ کنگڈم اور امریکن پلیٹ فارم سے متعارف کروایا ۔
بوڑھے کے پاس نیدر لینڈ ڈوارف کا جوڑا اور ھالینڈ لاپ کا میل ۔ ایک نیک دل ربیتانو ، حسین خان کےتحفے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭جاری ٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں