شرک کی مختصر تعریف !۔
جب ایک انسان ، معلم انسانیت، رحمت للعالمین کو گونگا سمجھ خود رسول اللہ کی جگہ لے کر تبلیغ القرآن کرتا ہے۔ تو وہ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمسے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاستک عربی کے الفاظ ۔میں تلاوت کو،
اپنی اھواء کے مطابق، اپنے اردگرد کے کم عقل انسانوں کے لئے آسان کرنے کے لئے اپنے تریا چلتر کے ذریعےخَاتَمَ النَّبِيِّينکے منصب کا منکر ہوکر
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّه کی جگہ لینے کی کوشش میں اپنے ترجمے سے لوگوں کو بہکاتا ہے ۔
لوگ اُسے معلّم القرآن سمجھ کر اُس کی تبلیغ پر عمل کرتے ہیں ، یوں شرک میں مبتلاء ہو کرمِّلَّةِ إِبْرَاهِيم سے ذَاهِبٌ ہو کر اپنا مذھب بناکر ، اُس پر چلنے لگتے ہیں اور شرککے مرتکب ہوتے ہیں ۔
اگر آپ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمسے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاستک عربی کے الفاظ ۔میں تلاوت کریں اور اپنے فہم سے ، معلّم القرآن کے بتائے ہوئے ، اُن کے اللہ سے منسوب احکامات پر خود عمل کریں (کم یا زیادہ) ، تو آپرَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کے مطابقالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ پر ہیں ورنہ صراط الناس پر ہیں ۔
اُفق کے پار بسنے والے نیک دل دوستو ۔ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہخَاتَمَ النَّبِيِّين کی تلاوت کی گئی مستقیم صراط پر جانا ہے جو صدیوں سے چند الفاظ پر قائم ہے۔
یا انسانوں کی صراط پر جانا ہے جہاں ہر قدم پر ہزاروں کتابیں ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں