سلطانہ ڈاکو انگریز دور کا ایک مشہور ڈاکو، جو سلطانہ کے نام سے جانا جاتا تھا ، اسکا اصل نام سلطان تھا اور مذھباً مسلمان تھا۔ انگریز دور کا ایک مشہور ڈاکو جسے7 جولائی 1924 کو پھانسی دے دی گئی وہ صوبہ اتر پردیش انڈیا کا رہنے والا تھا۔ وہ امیروں کو لوٹتا اور غریبوں پر خرچ کرتا تھا۔ سلطانہ انگریز راج سے نفرت کرتا تھا۔ اس نے اپنے کتے کا نام "رائے بہادر" رکھا ہوا تھا اور اس کے گھوڑے کا نام "چیتک" تھا۔
سلطانہ ڈاکو جو بھنتو قبیلے کا ایک ڈاکو تھا ۔لیفٹنٹ کرنل سیموئل پیرز کے ہاتھوں گرفتار ہوا ۔ جیل کے دوران ایک نوجوان انگریز جیل آفیسر کیپٹن فریڈی ینگ ، اُس کا اچھا دوست بن گیا اور اس نے سلطانہ کو بچانے کے لیے قانونی جنگ بھی لڑی۔ پھانسی سے قبل فریڈی نے سلطانہ ڈاکو سے اُس کی آخری خواہش پوچھی تو اُس نے کہا،
" صاحب میرا ایک بیٹا ہے اُسے آپ اپنی حفاظت میں لے لو اور اپنی طرح صاحب بناؤ !"
۔ سلطانہ کی پھانسی کے بعد فریڈی نے اس کے بیٹے کو برطانیہ اعلیٰ تعلیم کے لیے بھیجا اور افسر بنا کر اپنا وعدہ پورا کیا اور سلطانہ ڈاکو کے خاندان کو بھوپال میں آباد کیا ، اُس کی اولاد آج بھی بیلاوادو میں عبیداللہ گنج میں رہتے ہیں ۔فریڈی میں جیل خانہ جات محکمہ سے انسپکٹر جنرل بن کر بھوپال میں ریٹائر ہوا اور مرنے کے بعد وہیں دفن ہو ا!
جب اسے پھانسی کے تختہ پہ لایا جا رہا تھا تو لوگوں کا ہجوم باہر اکٹھا ہو گیا جو اس کی شانِ بہادری کے قصیدے اور ترانے پڑھ رہے تھے۔
سلطانہ ڈاکو کے قصے گانوں میں سنائے جاتے جو ہندوستان میں مقبول ہوئے ، اِس پر 1972 میں فلم بھی " سلطانہ ڈاکو " بنی جس میں ٹائیٹل رول دارا سنگھ نے کیا تھا ۔
جس کا مشہور گانا " مجھ کو منّا دلادے اوپر والے " محمد رفیع نے گایا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں