أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿يس: 60
اے بنی آدم ! کیا عہد نہیں لیا گیا تمھاری طرف ، یہ کہ تم الشیطان کی عبادت نہ کرنا بے شک وہ تمھارا مبیّن عدو ہے ۔
"بچہ دینِ اسلام پر پیدا ہوتا ہے اور ماں باپ ، اُس کا مذھب تبدیل کردیتے ہیں" -
میں یہ الفاظ اپنے لڑکپن سے سن رہا ہوں ۔ کبھی سمجھ آتے اور کبھی میں خود پریشان ہوجاتا ، جب میں اپنے ہندو اور عیسائی دوستوں کے بچوں کو دیکھتا ۔ جب سال دوسال کے بچے وہ مذھبی عمل دھراتے جو اُن کے دادا دادی یا نانا نانی اور یا والدین کرتے ۔ میرے بچوں نے بھی وہی مشہور عمل کیا ، جن گھرانوں میں گھروں میں ، دادی ، نانی اور ماں (اب شائد) بھی کرتیں ۔ یعنی زمین، جاء نماز یا قالین پر کرتیں ۔ سیا چین میں جب میں سو فیصد عملی مسلمان ہوا ، الکتاب اور کتاب اللہ سے اپنا رشتہ جوڑا ۔ تو الکتاب اور کتاب اللہ کے درمیان مجھے ایسے ایسے مضبوط رشتے ملے کہ میری روح تک سرشار ہو گئی ۔
میں آپ کو پریشان کرنا نہیں چاہتا ۔ لیکن میں پہلے آپ کو کتاب اللہ اور الکتاب کا اپنا مفہوم سمجھا دوں ۔
کتاب اللہ :
اللہ کے علاوہ کائینات میں پھیلی ہوئی ۔ اللہ کی وحی " کتاب اللہ " کا حصہ ، "کن" جو اللہ کا کلام ہے ۔ "کن" جو اللہ کی آیات کی ابتداء کو "یکن" کی انتہا تک پہنچاتا ہے ۔
"اللہ کی آیات " جو انسان کے چاروں طرف بکھری ہوئی ہے ، جو حاضر بھی ہے اور ہماری نظروں سے غائب بھی ۔ سب خالق کائینات کے "کن" سے اس کے "امر" کی ابتداء اور پھر آیات کا سلسلہ اتنا طویل ہے ۔ کہ اللہ کے "کلمات" کا شمار نہیں ۔ ناممکنات میں سے ہے ۔
تو پھر فانی انسان ، نا ممکن کو ممکن کیسے بنا سکتا ہے ؟
ہمارے جسم کا ایک ایک خلیہ اللہ کے "کن" کا مرھون منت ہے ، انسانی جسم ، ایک مکمل کتاب ہے ، اسی طرح کائینات کی ہر شئے ایک قیم کتاب ہے ۔ :کتاب اللہ " کا حصہ ہے ۔ انسانی حواس خمسہ اسے محسوس کرتے ہیں ۔ ان کی تصدیق کرتے ہیں اور اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں ۔ جس سے انسان کو بصیرت آتی ہے اور وہ " کتاب اللہ " کی مدد سے اپنے لئے نئی راہیں دریافت کرتا ہے ۔
غور کریں کتنی" قیم کتب " ہمارے ارد گرد موجود ہیں ۔ یہ سب وحی (کلام اللہ ) کی کرشمہ سازیاں ہیں ، ان سب کے لئے فلاحی ریاست قائم ہے ۔ جس میں یہ رہ رہے ہیں ۔ اور فلاح پارہے ہیں ۔ ہر جاندار اپنی ذات میں ایک مکمل ، حیات ہے اپنے کام سے آگاہ ہے ۔ اور "کتاب اللہ" سے راہنمائی حاصل کر رہا ہے ۔ اور اپنی فلاحی ریاست کو خوب سے خوب تر بنا رہا ہے ۔ جو رزق مل جائے ، کھا لیتا ہے ، پیٹ بھر جائے تو بچا ہوا چھوڑ کر آگے بڑھ جاتا ہے ۔ اپنی فلاحی ریاست کی چہار دیواری جو اس نے بنائی ہے ۔ اس کی حفاظت کرتا ہے ، ہمت نہیں پاتا تو ھجرت کر جاتا ہے ۔ کیوں کہ اس کے لئے اللہ کی زمین بہت وسیع ہے ۔
ہمارے پیروں تلے کچلی جانے والی جیونٹی یا تالی کی زد میں مسلا جانے والا مچھر ، اللہ کی فلاحی ریاست کے مقیم ہیں
۔
" وحی کے بغیر آپ انسان کے لئے ایک فلاحی ریاست قائم نہیں کرسکتے ، البتہ حیوانی فلاحی ریاست آپ بنا سکتے ہیں "
الکتاب :
"الحمد" سے لے کر "والناس" تک وحی کا خزانہ ، " کتاب اللہ " کی تصدیق ۔ کائینات کے خالق کی پہچان ، اس کے احکامات ، اس کے ممنوعات ، اور ، خود انسان کی اپنی ذات کے لئے "الکتاب " تکمیل کا ایک خزانہ ہے ۔ جس پر عمل کر کے وہ ، حیوانی حیات سے بلند ہوتا جاتا ہے ۔
لازمی نہیں کہ آپ میرے مفہوم سے متفق ہوں ۔ لیکن یہ مضمون آپ کو سجھنے میں آسانی ہوگی ۔ جس کا آغاز ، آج میرے پوتے ، کی ایک حرکت پر ہوا-
میں اور بیوی ، کم و بیش روزانہ اپنی بہو اور پوتے سے سکائیپ پر بات کرتے ہیں اور میں "یہودی و عیسائیوں" کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ جواُن کے ربّ کی راہنمائی سے ہمیں پتھر کے دور سے جدید دور میں لے آئے ۔ ھاں تو بات ہورہی تھی سکائپ پر پاکستان سے دوبئی میں بات چیت کی ۔
ہمارا پوتا ، اپنی من موہن شرارتوں سے ہمارا دل خوش کر رہا تھا اور ہم تینوں اُس کی معصوم حرکتیں دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے تھے ، میں " اللہ ہی اللہ کیا کرو ۔ دکھ نہ کسی کو دیا کرو" پڑھ رہا تھا اور وہ پنڈولم کی طرح ہماری طرف بیٹھا ہوا جھوم رہا تھا ۔ لیکن اُس سے پہلے وہ اپنے دائیں طرف پڑے ہوئے ۔ پلاسٹک کے برتن میں اپنی ماما ے قبضہ کئے ہوئے چمچے سے کھانا بنا رہا تھا ۔ اُس سے پہلے دائیں طرف پڑے ہوئے کھلونے کے بٹن دبا کر مختلف انگریزی بچوں کی نظموں کا میوزک سن رھا تھا ۔
بیوی ، بہو سے کھانا پکانے کی ترکیبوں کی بات کر رہی تھی ۔ غرض میرا اور پوتے کا ، بیوی اور بہو کے چینل چل رہے تھے ۔ اچانک مجھے خیال آیا اور میں نے ،" اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، اللہ اکبر " آذان کی طرح پڑھا ۔
پوتے نے کھانا بنانا چھوڑا اور سجدے میں چلا گیا ۔
مجھے اور بیوی کو بے حد پیار آیا ۔ ہم نے ہوائی بوسوں کی بوچھاڑ کر دی ۔ بیوی نے بہو سے پوچھا ،
" انعم : کیا آپ نے اِسے سجدہ کرنا سکھایا ہے ؟"
" آنٹی: میں نماز پڑھتی ہوں ۔ تو یہ بھی میری کاپی کرتا ہے " ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ جاری ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں