میں خود تھا اپنے جسم کے پیچھے پڑا ہوا
میرا شمار بھی میرے دشمنوں میں تھا
بوڑھے نے یہ پکچر پوسٹ لگائی ، تو ایک نیک اور ہمدرد دوست شجاعت علی خان نے لکھا:
جسم میں تلی کا کام خون کو فلٹر کرنا اور انسان جو بیماریوں سے دور رکھنا یے یعنی امیون سسٹم کو چلانا مگر چند ماہ پہلے اوپن سرجری کے بعد میری تلی جسم سے الگ کردی گئی یعنی اب میرا امیون سسٹم ختم ہو چکا ہے عام بیماریوں سے بچنے کےلیے ویکسینیشن پر چل رہا ہوں اور خود کو آئسولیٹ کیا ہوا ہے-
پڑھ کر افسوس ہوا - جواباً کمنٹ لکھا :
گوگل آنٹی کا کہنا ہے کہ : نہایت ٹھنڈی چیزیں، سیچوریٹڈ شوگر اور تیل بھرے کھانے تلّی یعنی spleen کی عمر کم کر دیتے ہیں !
جس کا انجام ٹرے میں پڑی انسانی تلی ہوتی ہے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1974 میں جب ہم اکیڈمی گئے تھے اور ہمارا کام ہر جگہ دوڑ کر جانا تھا ، پہلے ہفتے میں پی ٹی کے پیریڈ میں اکثر کیڈٹس اپنے دل کے نیچے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر ہائے اور اُوئی چلاتا ۔
" سٹاف بہت درد ہو رہا ہے "وہ درد بھرے چہرے سے فریاد کرتا ۔ " ریسٹ دے دیں "۔
" درد ہو رہا ہے تو ، ڈاکٹر کو دکھاؤ " سٹاف چلاتا " شامل ہو جاؤ پلٹون میں - آجاتے ہیں کھا کھا کر"
کیڈٹ ایم آئی روم جاتا جہاں ڈاکٹر کا سوال ہوتا،" یہاں درد ہوتا ہے ؟" اور ڈاکٹر زور سے دباتا ۔
" ہائے ، جی سر " کیڈٹ تکلیف سے جواب دیتا -
" میں دوائی دے رہا ہوں کھاؤ ، ٹھیک ہو جائے گا "
اور کیڈٹ ڈاکٹرسے ایم اینڈ ڈی ( میڈیسن اور ڈیوٹی ) لے کر واپس آتا۔ 15 دن بعد کیڈٹ - درد سے آزاد ، گھوڑے کی طرح دوڑ رہا ہوتا ۔ کیوں کہ اُس کی تلی قدرتی حالت میں آجاتی ۔
انسانی جسم میں خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کے محافظ کون ہیں ؟
آئیں دیکھیں یہ کیسے تباہ ہوتے ہیں:
1- تلی- جسم میں ایک سے زیادہ معاون کردار ادا کرتی ہے۔ یہ مدافعتی نظام کے حصے کے طور پر خون کے فلٹر کا کام کرتا ہے۔ پرانے سرخ خون کے خلیوں کو تلی میں ری سائیکل کیا جاتا ہے ، اور پلیٹلیٹ اور سفید خون کے خلیے وہاں محفوظ ہوتے ہیں۔ تلی بعض قسم کے بیکٹیریا سے لڑنے میں بھی مدد کرتا ہے جو نمونیہ اورگردن توڑ بخار کا سبب بنتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کیاآپ کو معلوم ہے کہ انسانی جسم کے خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کی ناکامی کا سبب ہم خود ہیں -
میرا شمار بھی میرے دشمنوں میں تھا
پچھلا مضمون :انسانی جسم - پاکیزہ غذاؤں کا استعمال ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کیاآپ کو معلوم ہے کہ انسانی جسم کے خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کی ناکامی کا سبب ہم خود ہیں - بوڑھے نے یہ پکچر پوسٹ لگائی ، تو ایک نیک اور ہمدرد دوست شجاعت علی خان نے لکھا:
جسم میں تلی کا کام خون کو فلٹر کرنا اور انسان جو بیماریوں سے دور رکھنا یے یعنی امیون سسٹم کو چلانا مگر چند ماہ پہلے اوپن سرجری کے بعد میری تلی جسم سے الگ کردی گئی یعنی اب میرا امیون سسٹم ختم ہو چکا ہے عام بیماریوں سے بچنے کےلیے ویکسینیشن پر چل رہا ہوں اور خود کو آئسولیٹ کیا ہوا ہے-
پڑھ کر افسوس ہوا - جواباً کمنٹ لکھا :
گوگل آنٹی کا کہنا ہے کہ : نہایت ٹھنڈی چیزیں، سیچوریٹڈ شوگر اور تیل بھرے کھانے تلّی یعنی spleen کی عمر کم کر دیتے ہیں !
جس کا انجام ٹرے میں پڑی انسانی تلی ہوتی ہے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1974 میں جب ہم اکیڈمی گئے تھے اور ہمارا کام ہر جگہ دوڑ کر جانا تھا ، پہلے ہفتے میں پی ٹی کے پیریڈ میں اکثر کیڈٹس اپنے دل کے نیچے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر ہائے اور اُوئی چلاتا ۔
" سٹاف بہت درد ہو رہا ہے "وہ درد بھرے چہرے سے فریاد کرتا ۔ " ریسٹ دے دیں "۔
" درد ہو رہا ہے تو ، ڈاکٹر کو دکھاؤ " سٹاف چلاتا " شامل ہو جاؤ پلٹون میں - آجاتے ہیں کھا کھا کر"
کیڈٹ ایم آئی روم جاتا جہاں ڈاکٹر کا سوال ہوتا،" یہاں درد ہوتا ہے ؟" اور ڈاکٹر زور سے دباتا ۔
" ہائے ، جی سر " کیڈٹ تکلیف سے جواب دیتا -
" میں دوائی دے رہا ہوں کھاؤ ، ٹھیک ہو جائے گا "
انسانی جسم میں خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کے محافظ کون ہیں ؟
آئیں دیکھیں یہ کیسے تباہ ہوتے ہیں:
1- تلی- جسم میں ایک سے زیادہ معاون کردار ادا کرتی ہے۔ یہ مدافعتی نظام کے حصے کے طور پر خون کے فلٹر کا کام کرتا ہے۔ پرانے سرخ خون کے خلیوں کو تلی میں ری سائیکل کیا جاتا ہے ، اور پلیٹلیٹ اور سفید خون کے خلیے وہاں محفوظ ہوتے ہیں۔ تلی بعض قسم کے بیکٹیریا سے لڑنے میں بھی مدد کرتا ہے جو نمونیہ اورگردن توڑ بخار کا سبب بنتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کیاآپ کو معلوم ہے کہ انسانی جسم کے خودکار حفاظتی نظام(امیون سسٹم) کی ناکامی کا سبب ہم خود ہیں -
٭٭٭صحت پر مضامین پڑھنے کے لئے ٭واپس٭٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں