Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

جمعرات، 18 جون، 2020

معاشرے کو تیزاب سے غسل کی ضرورت ہے!

ایک شادی پر جانا ہوا،ھال کے ایک کونے پر نظر گئی تو ایک جان پہچان والے شخص پر نظر پڑی،جو اکیلا ھی بیٹھا تھا، اس کے ساتھ جاکر میں بھی بیٹھ گیا-
بڑی گرمجوشی سے ملا -
وہ شخص گاڑیوں کے پرزے اور انجن آئل وغیرہ کا ماہر ہے -
حال احوال پوچھنے کے بعد،وہی عام طور پر کی جانے والی باتیں شروع ہوگئیں- 
یعنی مہنگائی اور کاروباری مندےو کا رنا. 
کہنے لگا-آج کل کام کوئی نہیں چل رہا. ابھی پرسوں کی بات ہے،ایک بندے نے گاڑی کا آئل تبدیل کروایا .-پچیس سو روپے بل بنا، اُس نے پیسے دیئے اور چلا گیا-
بعد میں پتا چلا کہ ایک ہزار کا نوٹ جعلی دے گیا-
اوہ..میرے منہ سے نکلا- تمھارا کو نقصان ہو گیا  ۔  پھر ؟؟؟ 
پھر کیا جی !!بڑی گالیاں نکالی اسے!
پتا نھیں کون دھوکے باز تھا، پہلی بار آیا تھا اور اعتماد ہی توڑ گیا کسٹمر پر ،
وہ تو شکر ھے میں نے آئل بھی" جعلی" ڈالا، 
کیوں کہ شکل سے وہ مشکوک لگ رہا تھا ، ورنہ میں تو مارا جاتا !!! 
اسی دوران “کھانا کھل گیا” کا نعرہ لگا اور پورے ھال میں گویا بھونچال آگیا-
وہ مرغی کے قورمے کا ڈھیر پلیٹ میں لئے فاتحانہ انداز لیے واپس آگیا-
میں سمجھا شاید میرے لئے بھی لے آیا کھانا-کہنے لگا،
بھاجی لے آؤ آپ بھی !بعد میں تو شادی ہال والے خراب کھانا دینا شروع کر دیتے ہیں!
میں اٹھا اور بریانی لے کر واپس آگیا!
 اور اس سے پوچھا، " اس جعلی ہزار کے نوٹ کا کیا کیا تم نے؟؟ "
کرنا کیا ھے جی ۔ دلہے کے والد کو سلامی میں دے دیا !
 اور میز کے نیچے چھپائی، چار بوتلوں سے ایک نکال کر دو گھونٹ میں خالی کر دیاور چھے سیکنڈ دورانیے کا لمبا ڈکار لینے کے بعد دونوں ہاتھ جوڑے-
عقیدت سے آنکھیں بند کیں اور بولا.... شکر الحمداللہ - آج حلال رزق دیا -
 اور میں نے سوچا،دولہا کے والد نے ، تسبیح گھماتے ہوئے جعلی نوٹ دیکھ کر بولا ہوگا،  

شکر ہے مردہ مرغیاں پکوائی تھیں- زیادہ نقصان نہیں ہوا ۔یہ نوٹ آگے چلا دوں گا --
٭٭٭٭٭٭٭٭

1 تبصرہ:

  1. واہ واہ سر کیا کہنے!
    کتنے لطیف انداز سے معاشرے کی رگ پھڑکائی ہے
    واہ سر جی کیا کہنے

    جواب دیںحذف کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔