آج بوڑھا بڑھیا کی دوائی
لینے فارمیسی (میڈیکل سٹور) کی طرف نکلا - جو گھر سے شارٹ کٹ میں ہزار
میٹر دور تھا ۔ کوئی لسٹ خریداری بڑھیا نے نہ تھمائی - بوڑھا سڑکیں ناپتا ۔
اولمپیاء روڈ پر چم چم کے گریک کمیونٹی سکول سے مزید 500 میٹر لمبا چکر
لگا کر فارمیسی پہنچا ۔
آگے ماسک لگائے ، خاتون جو انگلش اتنی ہی جانتی تھی- جتنا بوڑھا امھارک جانتا ہے ، وہ تو بھلا ہوا کہ بوڑھے نے دوائی کا بکس اٹھا کر جیب میں ڈال لیا واپسی پر یو ٹرن لینے کے بجائے ، بوڑھا مزید 300 میں آگے جا کر مڑا ، اور اٹالیئن حکمرانوں کی بنائی ہوئی اینٹوں کی سڑک پر آگیا ۔
جہاں ٹھیلے پر ایک نوجوان ناگ پھنی 30 بر فی کلوبیچ رہا تھا ۔ انسر سے سرخ کے بجائے ، پیلی رنگ کی پکی ہوئی میٹھی تھیں -
بوڑھے کا بڑا دل چاھا کہ وہیں کٹوا کر لطف اندوز ہو ، برا ہو کرونا کا ۔ جس نے لذتِ کام و دہن کا بیڑا غرق کردیا ہے ۔
جیول آف انڈیا کے پاس پہنچا ، تو خیال آیا چلو " شیو کمار یادیو"سے ملتے ہیں جو وہاں کا دروغہ مبطخ ہے ۔ الہ باد یوپی کا رہنے والا ہے ۔
بہت خوش گفتار اور اچھی شخصیت کا مالک ہے ۔
یوں سمجھو بوڑھے کے لئے سمندر میں جزیرہ ہے ۔ جہاں اردو/ہندی بول کر بوڑھا اطمینان پاتا ہے ۔
جب ملازمہ کی ضرورت تھی تو بوڑھے یادیو کو کہا ، کہ مسلمان ملازمہ چاھئیے-
یادیو ، مٹھائیاں اور نمکین چٹ پٹی اشیاء بنانے کا ماہر ہے ۔
الہ باد میں بھی شادی بنائی ہے اور یہاں بھی ۔
بوڑھا ، جیول آف انڈیا سے نکلا - راستے میں سب دکانداروں کو " سلام نو" ، گڈ آفٹر نون، نمشکار اور سلام علیکم کہتے ۔
گھر واپس آیا -
پھر بوڑھے نے اپنا ظہیرا نہ ترکی سٹائل میں سجا کر کھایا ۔
پاکستان ایکس پیٹ وٹس ایپ گروپ پر ڈالا ۔ واہ واہ وصول کی ۔
دوستوں کے گروپ پر ڈالا ، اُنہوں نے بھی واہ واہ کی ۔
اور فیس بک پر گھنٹہ پہلے ڈالا آپ لوگوں نے تو دیکھ لیا ۔
آگے ماسک لگائے ، خاتون جو انگلش اتنی ہی جانتی تھی- جتنا بوڑھا امھارک جانتا ہے ، وہ تو بھلا ہوا کہ بوڑھے نے دوائی کا بکس اٹھا کر جیب میں ڈال لیا واپسی پر یو ٹرن لینے کے بجائے ، بوڑھا مزید 300 میں آگے جا کر مڑا ، اور اٹالیئن حکمرانوں کی بنائی ہوئی اینٹوں کی سڑک پر آگیا ۔
جہاں ٹھیلے پر ایک نوجوان ناگ پھنی 30 بر فی کلوبیچ رہا تھا ۔ انسر سے سرخ کے بجائے ، پیلی رنگ کی پکی ہوئی میٹھی تھیں -
بوڑھے کا بڑا دل چاھا کہ وہیں کٹوا کر لطف اندوز ہو ، برا ہو کرونا کا ۔ جس نے لذتِ کام و دہن کا بیڑا غرق کردیا ہے ۔
جیول آف انڈیا کے پاس پہنچا ، تو خیال آیا چلو " شیو کمار یادیو"سے ملتے ہیں جو وہاں کا دروغہ مبطخ ہے ۔ الہ باد یوپی کا رہنے والا ہے ۔
یوں سمجھو بوڑھے کے لئے سمندر میں جزیرہ ہے ۔ جہاں اردو/ہندی بول کر بوڑھا اطمینان پاتا ہے ۔
جب ملازمہ کی ضرورت تھی تو بوڑھے یادیو کو کہا ، کہ مسلمان ملازمہ چاھئیے-
یادیو ، مٹھائیاں اور نمکین چٹ پٹی اشیاء بنانے کا ماہر ہے ۔
الہ باد میں بھی شادی بنائی ہے اور یہاں بھی ۔
بوڑھا ، جیول آف انڈیا سے نکلا - راستے میں سب دکانداروں کو " سلام نو" ، گڈ آفٹر نون، نمشکار اور سلام علیکم کہتے ۔
گھر واپس آیا -
پھر بوڑھے نے اپنا ظہیرا نہ ترکی سٹائل میں سجا کر کھایا ۔
پاکستان ایکس پیٹ وٹس ایپ گروپ پر ڈالا ۔ واہ واہ وصول کی ۔
دوستوں کے گروپ پر ڈالا ، اُنہوں نے بھی واہ واہ کی ۔
اور فیس بک پر گھنٹہ پہلے ڈالا آپ لوگوں نے تو دیکھ لیا ۔
٭٭٭٭٭٭واپس ٭٭٭ ٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں