❤ شگفتگو کا بائیسواں ماہانہ مناثرہ❤️
تاریخ :2020_06_13
نظامت :عاطف مرزا
روداد نویس :حسیب اسیر
یہ نصف صدی کا قصہ نہیں دو چار دن پہلے کی بات ہے _جب ضلع گوگل کی تحصیل فیس بک کے ایک معروف قصبے وٹس ایپ میں واقع زعفرانی ڈیرے "شگفتگو" میں مزاح نگاروں کا مناثرہ ہوا -
جس میں دور قریب کے مناثرین نے اتنی بھرپور شرکت کی کہ بات تحصیل تک پہنچ گئی ہے -سو تحصیل والوں سنو-
جاتے سال کے جون کی تیرہ تھی، رواں ہفتے کا ہفتہ تھا، جب سہ پہر چار بجے پیارے عزیزی عزیز فیصل نے عاطف مرزا کی درخواست پر محبت سے لبریز لہجے میں تلاوتِ کلام پاک فرما کر مناثرے کا آغاز کیا -
تاریخ :2020_06_13
نظامت :عاطف مرزا
روداد نویس :حسیب اسیر
یہ نصف صدی کا قصہ نہیں دو چار دن پہلے کی بات ہے _جب ضلع گوگل کی تحصیل فیس بک کے ایک معروف قصبے وٹس ایپ میں واقع زعفرانی ڈیرے "شگفتگو" میں مزاح نگاروں کا مناثرہ ہوا -
جس میں دور قریب کے مناثرین نے اتنی بھرپور شرکت کی کہ بات تحصیل تک پہنچ گئی ہے -سو تحصیل والوں سنو-
جاتے سال کے جون کی تیرہ تھی، رواں ہفتے کا ہفتہ تھا، جب سہ پہر چار بجے پیارے عزیزی عزیز فیصل نے عاطف مرزا کی درخواست پر محبت سے لبریز لہجے میں تلاوتِ کلام پاک فرما کر مناثرے کا آغاز کیا -
يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ﴿27﴾ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً ﴿28﴾
فَادْخُلِي فِي عِبَادِي ﴿29﴾ وَادْخُلِي جَنَّتِي ﴿30﴾ سورة الفجر
اس سے پہلے کہ شمع دان کسی کے سامنے دھرا جاتا-
فردوس عالم بھری پیری میں جھٹ سے شمع دان کے سامنے آ کھڑے ہوئے - ان کے ہاتھوں میں "ہماری نگارشات" نامی مضمون لہرا رہا تھا- جس میں آپ نے دعویٰ کیا کہ "رسید بک" جیسی عالمی شہرت یافتہ کتاب انہی کے قلم کا کارنامہ ہے _جسے تجارتی حلقوں میں مقبولیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے - اس کے سوا فردوس صاحب نے اپنی خطوط نویسی اور سہرا نگاری کو بھی چہک چہک کر بیان کیا -
ابھی داد و تحسین جاری ہی تھی کہ عاطف مرزا نے شمع کو حسیب اسیر دکھا دیا-
شمع کو قریب پاتے ہی ادبی اسیر نے خاکہ نگاری کی اولین کاوش "باوا جی" انتہائی شرافت سے پیش کر دی-
وہ تو خوش قسمتی کے تیر نشانے لگا اور جوان کو حوصلہ افزائی سے نوازا گیا -
حسیب ابھی شکریہ ادا کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہے حبیبہ طلعت شمع کو اٹھا لے گئی ہیں -
آپ "ک سےکوفتہ... ف سے فالودہ" کو موضوع بنا کر انشائیہ لکھ لائیں تھیں -
جو اتنا مزیدار تھا کہ سب مناثرین حسبِ ذائقہ متاثر ہوئے -
انشائیے میں آپ کی کوفتہ پروری عروج پر رہی ،کیا خبر یہ عروج مہتاب کو چھو لیتا کہ جناب آصف اکبر نے اپنے مضمون "چاند ہمارا ہے" سے توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی-
یہ مضمون ایک اکھاڑا ثابت ہوا جس میں مفتی اور چوہدری دنگل کرتے دکھائی دیئے-
آپ نے اتنی خوبصورتی سے اس تماشے کو پیش کیا کہ حاضرین عش عش کر اٹھے-
لیکن جیسے ہی عزیز فیصل نے "مداح کا خوبصورت اینکر کو جزباتی خط" احباب کے ہاتھوں میں تھمایا -
اور خود رومان میں مبتلاء ہو کر سوچ کے سمندر میں کھو گئے- یہ خط ایک ایسے عاشق کی حسرتوں کا مجموعہ تھا -
جو ایک عدد بدتمیز بیوی کا شوہر اور چھ بچوں کا باپ ہے ، مگر آنسو بہا کر سو جانے کے بجائے بہتر سے بہتر کی جستجو پر یقین رکھتا ہے۔
عزیز صاحب نے تحریر میں ایسے حقیقی رنگ بھرے کہ ہر مظلوم شوہر کو اپنی ہی داستان معلوم ہوئی-
یہ رومانوی رونا سنتے ہی متحرم نعیم الدین خالد نے مضمون "گورکھے اکیڈمی میں" پیش کر کے وصل کے ماروں کو یاد دلایا کہ، دکھ اور بھی ہیں زندگی میں محبت کے سوا-
یہ ان دنوں کی روداد تھی جب آپ فوجی آفسر بننے کی چاہ میں کاکول اکیڈمی کی سر زمین پر وقت بے وقت ستائے جا رہے تھے -
آپ نے اپنی ابتدائی دوڑ دھوپ کو انتہائی شگفتگی سے بیان کیا -
اس بیان کا اثر تھا کہ آپ کے بعد شاہد اشرف صاحب نے بھی اپنی استادی کے دوراوائل کو "پہلی جاب اور حلقہ اربابِ ذوق" کی صورت یاد کیا آپ نے مزاح کے مورچے سے ادبی تنقیدی رویوں پر کامیاب حملے کیے -
پھر کمال یہ کہ کمال استادی سے مذکورہ مسئلے کو مزاح کے کوزے میں بند کر دیا -
سب اس کوزہ گری کی تعریف میں مصروف تھے کہ "چھاپہ پڑ گیا" _یہ محترمہ شازیہ مفتی کا مضمون تھا-
جس میں آپ نے صاحبزادے دارے میاں کی کرشمہ سازیوں کو رقم کر رکھا تھا -دراصل آپ نے یہ تحریر افواہ سازی کی روک تھام کے لیے لکھی تھی-جس کی اراکین نے بھرپور تائید کی -
تائید سے فارغ ہونے کے بعد "سیدھی سی بات ہے"عاطف مرزا نے اپنے اس فکاہیہ نثریے سے اقتباس پیش کیا-
یہ تکیہ کلام پر جامع تحقیق تھی-ایک بار تو محفل میں تکیہ تکیہ ہو گئی کچھ دیر بعد جب عاطف صاحب اپنی اس توصیف پر پھولے سما گئے تو ساڑھے پانچ بجے ہنسی خوشی شگفتگو کا بائیسویں ماہانہ مناثرہ اپنے اختتام کو پہنچا -
🌹شرکائے مناثرہ 🌹
بلحاظ ترتیب اظہار
جناب فردوس عالم
جناب حسیب اسیر
محترمہ حبیبہ طلعت
جناب آصف اکبر
جناب عزیز فیصل
جناب نعیم الدین خالد
جناب شاہد اشرف
محترمہ شازیہ مفتی
جناب عاطف مرزا
فردوس عالم بھری پیری میں جھٹ سے شمع دان کے سامنے آ کھڑے ہوئے - ان کے ہاتھوں میں "ہماری نگارشات" نامی مضمون لہرا رہا تھا- جس میں آپ نے دعویٰ کیا کہ "رسید بک" جیسی عالمی شہرت یافتہ کتاب انہی کے قلم کا کارنامہ ہے _جسے تجارتی حلقوں میں مقبولیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے - اس کے سوا فردوس صاحب نے اپنی خطوط نویسی اور سہرا نگاری کو بھی چہک چہک کر بیان کیا -
ابھی داد و تحسین جاری ہی تھی کہ عاطف مرزا نے شمع کو حسیب اسیر دکھا دیا-
شمع کو قریب پاتے ہی ادبی اسیر نے خاکہ نگاری کی اولین کاوش "باوا جی" انتہائی شرافت سے پیش کر دی-
وہ تو خوش قسمتی کے تیر نشانے لگا اور جوان کو حوصلہ افزائی سے نوازا گیا -
حسیب ابھی شکریہ ادا کرنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہے حبیبہ طلعت شمع کو اٹھا لے گئی ہیں -
آپ "ک سےکوفتہ... ف سے فالودہ" کو موضوع بنا کر انشائیہ لکھ لائیں تھیں -
جو اتنا مزیدار تھا کہ سب مناثرین حسبِ ذائقہ متاثر ہوئے -
انشائیے میں آپ کی کوفتہ پروری عروج پر رہی ،کیا خبر یہ عروج مہتاب کو چھو لیتا کہ جناب آصف اکبر نے اپنے مضمون "چاند ہمارا ہے" سے توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی-
یہ مضمون ایک اکھاڑا ثابت ہوا جس میں مفتی اور چوہدری دنگل کرتے دکھائی دیئے-
آپ نے اتنی خوبصورتی سے اس تماشے کو پیش کیا کہ حاضرین عش عش کر اٹھے-
لیکن جیسے ہی عزیز فیصل نے "مداح کا خوبصورت اینکر کو جزباتی خط" احباب کے ہاتھوں میں تھمایا -
اور خود رومان میں مبتلاء ہو کر سوچ کے سمندر میں کھو گئے- یہ خط ایک ایسے عاشق کی حسرتوں کا مجموعہ تھا -
جو ایک عدد بدتمیز بیوی کا شوہر اور چھ بچوں کا باپ ہے ، مگر آنسو بہا کر سو جانے کے بجائے بہتر سے بہتر کی جستجو پر یقین رکھتا ہے۔
یہ رومانوی رونا سنتے ہی متحرم نعیم الدین خالد نے مضمون "گورکھے اکیڈمی میں" پیش کر کے وصل کے ماروں کو یاد دلایا کہ، دکھ اور بھی ہیں زندگی میں محبت کے سوا-
یہ ان دنوں کی روداد تھی جب آپ فوجی آفسر بننے کی چاہ میں کاکول اکیڈمی کی سر زمین پر وقت بے وقت ستائے جا رہے تھے -
آپ نے اپنی ابتدائی دوڑ دھوپ کو انتہائی شگفتگی سے بیان کیا -
پھر کمال یہ کہ کمال استادی سے مذکورہ مسئلے کو مزاح کے کوزے میں بند کر دیا -
سب اس کوزہ گری کی تعریف میں مصروف تھے کہ "چھاپہ پڑ گیا" _یہ محترمہ شازیہ مفتی کا مضمون تھا-
جس میں آپ نے صاحبزادے دارے میاں کی کرشمہ سازیوں کو رقم کر رکھا تھا -دراصل آپ نے یہ تحریر افواہ سازی کی روک تھام کے لیے لکھی تھی-جس کی اراکین نے بھرپور تائید کی -
تائید سے فارغ ہونے کے بعد "سیدھی سی بات ہے"عاطف مرزا نے اپنے اس فکاہیہ نثریے سے اقتباس پیش کیا-
یہ تکیہ کلام پر جامع تحقیق تھی-ایک بار تو محفل میں تکیہ تکیہ ہو گئی کچھ دیر بعد جب عاطف صاحب اپنی اس توصیف پر پھولے سما گئے تو ساڑھے پانچ بجے ہنسی خوشی شگفتگو کا بائیسویں ماہانہ مناثرہ اپنے اختتام کو پہنچا -
🌹شرکائے مناثرہ 🌹
بلحاظ ترتیب اظہار
جناب فردوس عالم
جناب حسیب اسیر
محترمہ حبیبہ طلعت
جناب آصف اکبر
جناب عزیز فیصل
جناب نعیم الدین خالد
جناب شاہد اشرف
محترمہ شازیہ مفتی
جناب عاطف مرزا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
(مبصّر -حسیب اسیر)
٭٭٭٭٭٭واپس جائیں٭٭٭٭٭٭(مبصّر -حسیب اسیر)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں