Pages

میرے چاروں طرف افق ہے جو ایک پردہء سیمیں کی طرح فضائے بسیط میں پھیلا ہوا ہے،واقعات مستقبل کے افق سے نمودار ہو کر ماضی کے افق میں چلے جاتے ہیں،لیکن گم نہیں ہوتے،موقع محل،اسے واپس تحت الشعور سے شعور میں لے آتا ہے، شعور انسانی افق ہے،جس سے جھانک کر وہ مستقبل کےآئینہ ادراک میں دیکھتا ہے ۔
دوستو ! اُفق کے پار سب دیکھتے ہیں ۔ لیکن توجہ نہیں دیتے۔ آپ کی توجہ مبذول کروانے کے لئے "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ پوسٹ ہونے کے بعد یہ آپ کے ہوئے ، آپ انہیں کہیں بھی کاپی پیسٹ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت کی ضرورت نہیں !( مہاجرزادہ)

ہفتہ، 13 جون، 2020

شگفتگو - پہلی جاب اور حلقہ اربابِ ذوق - شاہد اشرف

زعفرانی بزم شگفتگو کےمزاحیہ مناثرہ کی 21 ویں محفل میں وٹس ایپ کیا گیا ،شاہد اشرف  صاحب  کا مضمون ۔  
٭٭٭٭٭٭٭
ایم اے اردو کے بعد ہر ڈگری ہولڈر خود کو صاحب الرائے سمجھنے لگتا ہے اور سوچتا ہے کہ جلد ہی تنقیدی, تحقیقی اور تجزیاتی مطالعے میں ذکر خیر ہو گا مجھے بھی اپنے بارے میں یہی گمان ہونے لگا تھا. حلقہ ارباب ذوق کی تنقیدی نشستیں اس جذبے کو مہمیز لگا دیتی ہیں. صاحب تخلیق بہ امر مجبوری خاموش رہتا ہے اس لیے اپنی قابلیت دکھانے کا موقع مل جاتا ہے. ایسے ہی ایک اجلاس میں ایک ریٹائرڈ پروفیسر نے اپنی غزل تنقید کے لیے پیش کی. ہمیں کیا, اب ہم خود بھی جلد ہی پروفیسر بننے والے ہیں. اپنے ضمیر کے مطابق رائے دیں گے. آغاز میں ہی صاحب صدارت کو اشارے سے متوجہ کر کے اذن گویائی کا موقع حاصل کر لیا. صاحب صدارت! فنی جائزے سے قطع نظر غزل کے مضامین ایک صدی پہلے باندھے جا چکے ہیں. موصوف لمحۂ موجود کے شعری رجحانات سے نا آشنا ہیں. جدید و قدیم میں خط امتیاز قائم رکھنا چاہیے. تصوف ہمارا مسئلہ نہیں ہے. ہجر و فراق کے قصے پارینہ ہو گئے ہیں. اور یہ دیکھیے! ایک متحرک حرف کو ساکن باندھا گیا ہے. مقطع میں تعلی سے اپنے منھ میاں مٹھو کا گماں ہوتا ہے. موجودہ دور میں کلاسیکی لب و لہجہ پسندیدہ قرار نہیں دیا جا سکتا ہے.
میری گفتگو کے بعد ہر ناقد میری رائے کو حوالہ بنا کر میرے گلے میں ہار ڈالتا رہا اور اجلاس کے اختتام تک میں پھولوں سے لد گیا. صاحب غزل کا چہرہ بگڑتا رہا اور اجلاس کے اختتام پر وہ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی تصویر بن گیا.
چند ہفتے بعد ایک پرائیویٹ کالج میں لیکچرار کے انٹرویو کے لیے گیا. میرا نام پکارا گیا اور میں دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گیا. ایک دم آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا. وہ پرنسپل کے ساتھ صدر شعبہ کی حیثیت سے براجمان تھے. لڑکھڑانے سے پہلے ہی ہاتھ کرسی پر پڑ گیا اور وہ گویا ہوئے, اگر کرسی کو پکڑ ہی لیا ہے تو بیٹھ جاؤ . میں نے شکریہ کہا تھا مگر مجھے یقین ہے کہ میری آواز کسی نے نہیں سنی ہو گی.
شاعری سے شغف ہے ؟
جی, جی کی ی غیر معمولی طور پر لمبی ہو گئی.
ایک صدی پہلے کی غزل کے بارے میں کیا رائے ہے ؟
اب میرے ہوش و حواس بحال ہو چکے تھے. سنبھل کر بولا. اعلی شعری معیارات کی حامل غزل ہے. فنی و فکری سطح پر غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے. جدید شعرا کے لیے زبان و بیان کا قرینہ فراہم کرتی ہے. اسلوب, تکنیک اور ڈکشن کے اعتبار سے کوئی ثانی نہیں ہے.
ان کی مسکراہٹ گہری ہو گئی.
جدید و قدیم میں خط امتیاز کیسے قائم ہوتا ہے ؟
ذہن میں پہلے سے کہیں موجود تھا کہ آئین, آئین ہوتا ہے اور قانون, قانون ہوتا ہے. بے ساختہ منھ سے نکل گیا, جدید, جدید ہوتا ہے اور قدیم, قدیم ہوتا ہے.
 اچھااااااااا   ,   اچھا کا الف اتنا لمبا کھینچا گیا کہ دیر تک میرے کانوں میں آ آ کی صدا گونجتی رہی.
تصوف کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
جی, ہماری روحانی زندگی کا ارفع تصور ہے. صوفیا کے دم قدم سے دنیا آباد ہے. انسانی خواہشات کی آلودگی سے پاک ہو کر اللہ کا قرب حاصل کرنا ہر مسلمان کا مقصد حیات ہے. میں بھی راہ سلوک کا ادنی مسافر ہوں اور آپ کے ماتھے پر بنے محراب سے پھوٹتی شعاعوں سے مجھے راہنمائی حاصل کرنے کی تمنا ہے.
 اوہ ہ ہ ہ , ہ کا دائرہ مجھے آنکھوں میں گھومتا محسوس ہونے لگا.
شاعری میں ہجر و فراق کا موضوع کیسا لگتا ہے ؟
میری سانس پھولنے لگی, جی! میں نے ابھی عشق نہیں کیا ہے, اس لیے زیادہ نہیں جانتا.
کیا تو ہو گا, مانتا کوئی کوئی ہے. انھوں نے سہیل وڑاءچ کے لہجے میں بات کی.
اچھا, یہ بتاؤ ساکن اور متحرک حروف میں کیا فرق ہوتا ہے ؟
زبان خاموش, آنکھیں ساکت, جسم مجسمہ بن گیا اور میرا سر گھومنے لگا.
مجھے خاموش دیکھ کر کہنے لگے, چلیں ایک آسان سوال پوچھ لیتے ہیں.
اپنے منھ میاں مٹھو کا مفہوم کیا ہے ؟
میں اپنی ساری جسمانی, روحانی اور نفسانی قوتیں جمع کرنے لگا اور آخر بولنے کے قابل ہو گیا.
سر! میں اپنے منھ میاں مٹھو ہوں. مجھے اپنا طوطا بنا کر پنجرے میں رکھ لیں. سدا آپ کے گیت گاؤں گا. جو سکھا دیا جائے گا ہمیشہ دہراتا رہوں گا. ایک بار بس ایک بار, ایک موقع دے دیجیے.
وہ پرنسپل کی طرف دیکھ کر بولے, آدمی ذہین ہے, سلیکٹ کر لیتے ہیں, ہم دونوں شاعر ہیں, خوب گزرے گی, رات ہی میں نے ایک تازہ غزل کہی ہے, سوچتا ہوں کہ حلقہ ارباب ذوق کے کسی آئندہ اجلاس میں پڑھ دوں.
٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خیال رہے کہ "اُفق کے پار" یا میرے دیگر بلاگ کے،جملہ حقوق محفوظ نہیں ۔ !

افق کے پار
دیکھنے والوں کو اگر میرا یہ مضمون پسند آئے تو دوستوں کو بھی بتائیے ۔ آپ اِسے کہیں بھی کاپی اور پیسٹ کر سکتے ہیں ۔ ۔ اگر آپ کو شوق ہے کہ زیادہ لوگ آپ کو پڑھیں تو اپنا بلاگ بنائیں ۔