٭٭٭٭٭٭
بات چلی تھی تکیہ کلام کی، پہلی بار سن کر ہم حیران ضرور ہوئے اور اپنے طوراِس کے معانی نکالنے لگے، مثلاً یہ وہ کلام ہے جو تکیے پر لکھا جاتا ہے یا تکیے پر رکھ کر لکھا جاتا ہے، کلام لکھ کر تکیے پر رکھا جاتا یا لکھ کر اُس پر تکیہ رکھا جاتا ہے، کلام میں تکیہ ہوتا ہے یا تکیے میں کلام،کلام کا تکیہ ہوتا ہے یا تکیے کا کلام۔
ذرا سنجیدگی سے غور کیا، کسی سے پوچھا، کہیں پڑھا، کسی سے سنا تو عقدہ کھلا کہ یہ وہ لفظ، مختصر فقرہ، آوازہے جسے اپنے کلام کی کمزوری دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سنو جی، میرا مطلب ہے، مطلب، اصل میں، جو ہے، اوئے ہوئے،دیکھیں گے وغیرہ جیسے الفاظ و تراکیب اور فقروں کی ایک لمبی فہرست بنے گی۔
غرضیکہ جتنے منہ اتنے تکیہ کلام۔٭٭٭واپس ٭٭٭
شکریہ سر
جواب دیںحذف کریں